2025-01-18@13:04:49 GMT
تلاش کی گنتی: 9
«گٹھ جوڑ»:
سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان حماس کو فلسطینیوں کا نمائندہ تسلیم کرے۔ حماس کی قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اسرائیل کا بائیکاٹ کرے، غزہ کی تعمیر نو میں مدد دیں۔ 58 اسلامی ممالک نے اہل فلسطین کے حوالے سے بے حسی کا ثبوت دیا۔ سابق امیر جماعت کا کہنا تھا کہ حماس کی مزاحمت نے اسرائیل اور امریکا کے گٹھ جوڑ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ غزہ میں سیز فائر معاہدہ حماس کی فتح ہے۔
مودی سرکار نے اپنے قریبی دوست گوتم اڈانی کے گروپ کی کرپشن کا پردہ چاک کرنے والی ہنڈ نبرگ ریسرچ تنظیم کو بھی خاموش کرا دیا۔ رپورٹس کے مطابق مودی سرکار کے دور حکومت میں جہاں اقلیتوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے وہاں سچ کی آوازوں کو بھی دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی کے قریبی دوست اڈانی کے کاروباری کرپشن کو عیاں کرنے پر ہنڈنبرگ ریسرچ تنظیم کو بند ہونے پر مجبور کردیا گیا۔ ہنڈنبرگ ریسرچ کے بانی نیٹ اینڈرسن نے بیان میں کہا کہ سچ کو سامنے لانے کی انہیں اور ان کی تنظیم کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ ہم نے بھارت میں دھوکا دہی، بدعنوانی اور کرپشن کیخلاف لڑائی لڑی۔ ہنڈنبرگ ریسرچ تنظیم نے اڈانی...
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ فوجی عدالت میں دہشت گردوں کے ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کیوں کرناپڑی؟دورانِ سماعت وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ جرم کی نوعیت سے طے ہوتا ہے ٹرائل کہاں چلے گا، اگر سویلین کے جرم کا تعلق آرمڈ فورسز سے ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں جائے گا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہم نیت کو بھی...
سانحہ اے پی ایس میں گٹھ جوڑ اورآرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟.سپریم کورٹ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جنوری ۔2025 )سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ سانحہ اے پی ایس میں گٹھ جوڑ اور آرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی؟. جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ بات سویلین کے ٹرائل کی نہیں ہے بلکہ سوال آرمی ایکٹ کے مطابق ارتکاب جرم کے ٹرائل کا ہے.(جاری ہے) جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ملزم خصوصی ٹرائل میں جرم کی نیت نہ ہونے کا دفاع لے سکتا...
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا ہے کہ اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا فوجی عدالت میں دہشت گردوں کے ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال بنچ...
اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ اور آرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ سپریم کورٹ
اسلام آباد: سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اہم سوالات اٹھائے، جن میں ایک سوال یہ تھا کہ جب آرمی ایکٹ موجود تھا اور اے پی ایس پر حملہ ہوا، تو پھر ان دہشتگردوں کا فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں کیا گیا؟ آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کی، جس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کی جگہ جرم کی نوعیت پر منحصر ہوتی ہے، اور اگر جرم کا تعلق فوج سے ہو، تو وہ ملٹری کورٹ میں...
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل—فائل فوٹو سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف اپیل پر آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ مانتا ہوں شواہد کی بنیاد پر ہی نیت کو جانچا جائے گا۔فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔دورانِ سماعت وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جرم کی نوعیت سے طے ہوتا ہے کہ ٹرائل کہاں چلے گا، اگر سویلین کے جرم کا تعلق آرمڈ فورسز سے ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں جائے گا۔ کیا 9 مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے...
عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ,آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا،،خواجہ حارث
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ہیں،آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا، ملٹری کورٹ میں ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا ہوتا ہے۔ نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔ پی ایس ایل ڈرافٹنگ میں منتخب نہ ہونے والے سرفراز احمد کیلئے بڑی خوشخبری آ...