ثاقب نثار،باجوہ گٹھ جوڑسے متعلق ایک اورگواہی آگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آبا((طارق محمودسمیر)پی ٹی آئی سے نکالے جانے والے شیر افضل مروت نواز شریف کے حق میں بول پڑے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل
مروت نے کہاکہ ماضی میں وزیراعظم نواز شریف کو جس الزام کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا وہ الزام غلط تھا کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لے رہے،انہوں نے کہاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثاراورسابق آرمی چیف جنرل ر قمرجاویدباجوہ نے نوازشریف کونکلوایاتھایوں نوازشریف کی بے گناہی اور ثاقب نثار،باجوہ گٹھ جوڑکے حوالے سے ایک اور گواہی سامنے آگئی ہے،شیرافضل مروت کوپارٹی سے نکالاجاناپی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات کاثبوت ہے اوراس بات کاقوی امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں قیادت کے رویے سے دلبرداشتہ شیرافضل مروت باجوہ ،ثاقب نثار،عمران گٹھ جوڑپربھی لب کشائی کریں، ادھر جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کے دوران ملک میں سکیورٹی کی صورتحال خصوصاًبلوچستان اورخیبرپختونخوا کے حالات کاذکرکیااور حکومتی ایوانوں کوجگانے کی کوشش کی ، ان کاکہناتھاکہ پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہی ہے، ہم مسلح گروہوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ اس وقت 2 صوبوں میں حکومت کی کوئی رٹ موجود نہیں ہے، یقینادوصوبوں کے حالات کے حوالے سے مولانافضل الرحمان کی گفتگو تشویش کاباعث ہے ،حکومت کو ان معاملات کو سنجیدہ لیناچاہئے اور وسیع ترسیاسی اتفاق رائے سے مسائل کاحل نکالناچاہئے، پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے شعیب شاہین پر فواد چودھری کے حملے کو سنگدلانہ اقدام اور حیوانی جبلت کا اظہار قرار دے دیا۔ اسلام آباد میں ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اعلامیے میں فواد چودھری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ ان کی گالم گلوچ اور بدزبانی ان کے فحش گوئی کے رجحان کی عکاسی کرتی ہے یہ حملہ صرف شعیب شاہین پر نہیں بلکہ تحریک انصاف کے چہرے پر بھی طمانچہ ہے،دیکھتے ہیں کہ اس معاملے پر پارٹی صرف مذمت تک رہتی ہے یا فوادچودھری کے حوالے سے کوسخت لائحہ عمل اختیارکیاجاتاہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تحریک انصاف کی ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے بیک چینل مذاکرات کی کوششیں، پارٹی سیکرٹری اطلاعات کی تردید
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پس پردہ بات چیت کی خواہاں ہے، اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ اس کوشش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایک باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ گنڈا پور بات چیت کی بحالی کیلئے اپنے تعلقات کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے تردید کی ہے کہ ایسی کوئی کوشش نہیں ہو رہی ہے۔
اس تردید کے باوجود، ذریعے کا اصرار تھا کہ پی ٹی آئی اس پس پردہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کیلئے بے قرار ہے اور گنڈا پور کو اہم شخصیت سمجھتی ہے کہ وہی بات چیت بحال کرا سکتے ہیں۔
تاحال، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ دوسرا فریق بات چیت کیلئے آمادہ ہے یا نہیں۔ فوج اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ وہ خود کو سیاسی مذاکرات میں شامل نہیں کرے گی اور یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں۔
چند روز قبل، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا خط آیا بھی تو وہ اسے پڑھنے کے بجائے وزیراعظم کو بھجوا دیں گے۔
ان کا یہ بیان میڈیا کے سوالات کے جواب میں اُس وقت سامنے آیا جب کرپشن سے لیکر دہشت گردی سمیت مختلف الزامات کے تحت اگست 2023ء سے جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین نے جیل سے آرمی چیف کو تیسرا کھلا خط لکھا تھا۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی جس سے ممکنہ سیاسی بات چیت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ تاہم، حکومتی اور سیکورٹی ذرائع کا اصرار تھا کہ یہ ایک غیر طے شدہ میٹنگ تھی جس میں صرف اور صرف سیکورٹی امور پر توجہ دی گئی۔
اگرچہ عمران خان نے کہا یہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کے آغاز ہوسکتا ہے اور اس پر انہوں نے جوش و خروش کا اظہار کیا تھا، لیکن بیرسٹر گوہر محتاط رہے، میڈیا کو یہ کہتے رہے کہ صرف سیکیورٹی امور پر بات ہوئی ہے۔
میڈیا کے کچھ حلقوں کی طرف سے سامنے آنے والی اطلاعات میں یہ تاثر ملا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی دیگر شخصیات کے درمیان فالو اپ میٹنگ ہوئی، جبکہ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
اس کے بجائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات کی تھی۔ جس وقت گنڈاپور جیسے رہنما بیک چینل مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کیخلاف جارحانہ موقف اپنائے ہوئے ہیں۔
ان کے تین کھلے خطوط کو بڑے پیمانے پر اشتعال انگیز سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے کو بتایا کہ پارٹی کا غیر ملکی چیپٹر عمران خان کی رہائی کیلئے پاکستان پر دبائو ڈالنے کیلئے واشنگٹن میں لابنگ کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یورپی یونین پی ٹی آئی کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر پاکستان کیخلاف اقدام کر سکتی ہے۔
(انصار عباسی)