نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے وزیر ریلوے کو ٹیلی فون کرکے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ عوام کے جان مال کی حفاظت کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کا ایک پیج پر آنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کو ٹیلی فون کیا اور جعفر ایکسپریس کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہائی جیک کرنے کے اندوہناک سانحہ کی مذمّت کی۔ لیاقت بلوچ نے زخمی ہونیوالے مسافروں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا بھی کی۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا گریٹ پلان امریکی اسرائیلی بھارتی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، تاہم عوام کے جان مال کی حفاظت کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کا ایک پیج پر آنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ لیاقت بلوچ نے  ریلوے پریم یونین کے صدر شیخ محمد انور کو بھی فون کیا اور جعفر ایکسپریس ٹرین ڈرائیور امجد یاسین کی شہادت پر لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔۔۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ

پڑھیں:

بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی

 اسلام آباد(طارق محمودسمیر)بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں انتہائی خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے اور اب دہشت گردوں نے ٹرینوں کونشانہ بنانا
شروع کردیا،جعفرایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے بلوچستان کے دوردرازعلاقے بولان میں پوری ٹرین کو مسافروں سمیت یرغمال بنالیاہے،ٹرین کو یرغمال بناناپاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلاواقعہ ہے اور یہ کئی حوالوں سے تشویش کا باعث ہے کیونکہ جن دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مسلح افواج اور قانون نافذکرنے والے ادارے انتھک محنت اور جانوں قربانیاں دے رہے ہیں دوسری جانب پاکستان دشمن قوتیں متحرک ہیں اور افغانستان کے اندرسے ان دہشت گردتنظیموں کو ہر قسم کی سپورٹ مل رہی ہے ،پاکستان کاازلی دشمن بھارت پاکستان کے اندردہشت گردی کے بہت سے واقعات میں ملوث ہے ،پاکستان کے لیے سٹرٹیجک اہمیت کا حامل صوبہ بلوچستان اگرچہ گزشتہ دو دہائیوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے ،ماضی میں بھی صوبے کے اندر وقتاً فوقتاً کم شدت کے حملے ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ عرصے میں صوبے میں دہشت گردانہ حملوں اور قتل وغارت کی کارروائیوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ د یا،بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس لیے بھی زیادہ تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس صوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ، چنانچہ بلوچستان میں بدامنی میں اضافے کی وجہ بھی سی پیک ہی ہے ،اس منصوبے کے باعث بلوچستان میں بیرونی مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ، پاکستان دشمن قوتیں مقامی سطح پر اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاعکرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں،بلوچستان میں بھارتی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی،ماشکیل سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس حوالے سے ناقابل تردید ثبوت ہے، تھینک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں آٹھ عسکری گروہ برسر پیکار ہیں ان میں سیکالعدم بی ایل اے اورکالعدم بی ایل ایف سب سے بڑے گروہ کے طور پر موجود ہیں اور ان کالعدم تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ اور پشت پناہی کے ثبوت موجود ہیں، اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی اور استحکام کے لیے بلوچستان کی ترقی اور امن ناگزیر ہے ، ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں اس ضمن میں پوری سیاسی قیادت باہمی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مل بیٹھے، بلوچستان میں امن کیلیے سکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قیام امن کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے وزیراعظم کو حالیہ واقعہ پر سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلاناچاہئے کیونکہ اگر یہ تسلسل برقرار رہا تو سکیورٹی خدشات مزید بڑھ جائیں گے  سکیورٹی اقدامات کے ساتھ اس حقیقت کا بھی ادراک کیا جانا چاہئے کہ  مسئلے کا دیرپا حل اسی صورت ممکن ہے جب بلوچستان میں عسکریت پسندی کے اسباب کا خاتمہ بھی کیا جائے اور یہ فورسز کی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ بات درست ہے کہ بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو بیرونی عناصر کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے لیکن بیرونی قوتیں بھی اسی صورت میں فائدہ اٹھاتی ہیں کہ جب کسی علاقے کے حالات پہلے سے ہی انتشار کا شکار ہوں ،صوبے سے پسماندگی کاخاتمہ ضروری ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے لوگوں میں شدید احساس محرومی پایا جاتا ہے،جمہوری اور معاشی حقوق سے محروم مقامی آبادی کی وجہ سے باغی سوچ کو مزید تقویت ملی ، بلوچستان کا مسئلہ چونکہ بنیادی طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے اس لیے اسے سیاسی انداز میں حل کیا جانا چاہئے اور مسئلے کے سیاسی حل کے لیے بلوچستان کے سیاسی قائدین کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے،لہذا فوری طور پر بلوچستان کے مسئلے پر قومی کانفرنس بلائی جائے اور متفقہ طور پر سیاسی لائحہ عمل وضع کیاجاناچاہئے جس کے بعد ناراض بلوچوں سے بات چیت کا آغازکرکے ان کے جائز تحفظات کا ازالہ کیا جانا چاہئے اور انہیں قومی دھارے میں لایا جانا چاہئے، خود ساختہ جلاوطن بلوچ قیادت کو ملک میں آنے کی دعوت دی جائے ،بلوچستان میں کسی کو پرائیویٹ آرمی یا مسلح لشکر رکھنے پر پابندی لگائی جائے ،بلوچ نوجوانوں کے روزگار کی فراہمی کے لیے اقدامات کئے جانے چاہئیں ،صوبے میں صنعتیں اور کارخانے لگائے جانے چاہئیں جن سے لوگوں کو روزگار میسرآئے گا،اسی طرح تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • جعفر ایکسپریس کے کئی مسافر اب بھی یرغمال ہیں، وزیر ریلوے
  • بلوچستان اسمبلی : دہشت گردی کے واقعات، بلوچ خواتین کو خود کش بمبار بنانے کے خلاف قرارداد پیش
  • جعفر ایکسپریس کے کئی مسافر اب بھی دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال ہیں، وزیر ریلوے
  • جعفر ایکسپریس کے کئی مسافر اب بھی یرغمال ہیں، وزیر ریلوے کی تصدیق
  • جعفر ایکسپریس پر حملہ، لیاقت بلوچ کا وزیرریلوےحنیف عباسی سے رابطہ
  • جعفر ایکسپریس حملہ؛ پاکستان ریلوے نے بلوچستان کیلئے ٹرین سروس معطل کردی
  • کوئٹہ سے اندرون ملک جانیوالی بولان میل اور جعفر ایکسپریس 3 روز کیلئے معطل
  • بلوچستان میں دہشتگردی غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی
  • اسرائیل امریکا کا ناجائز بچہ ہے اسے کوئی تسلیم نہیں کر سکتا، لیاقت بلوچ