اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا ہے کہ اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا فوجی عدالت میں دہشت گردوں کے ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال بنچ میں شامل ہیں۔

دورانِ سماعت وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ جرم کی نوعیت سے طے ہوتا ہے ٹرائل کہاں چلے گا، اگر سویلین کے جرم کا تعلق آرمڈ فورسز سے ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں جائے گا۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہم نیت کو بھی دیکھ سکتے ہیں، جرم کرنے والے کا مقصد کیا تھا، کیا جرم کا مقصد ملک کے مفاد کے خلاف تھا۔

وزارتِ دفاع کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا پوچھا گیا سوال شواہد سے متعلق ہے، سپریم کورٹ براہ راست شواہد کا جائزہ نہیں لے سکتی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جرم کرنے والے کی نیت کیا تھی، یہ ٹرائل میں طے ہوگا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ مانتا ہوں شواہد کی بنیاد پر ہی نیت کو جانچا جائے گا، پہلے بنیادی اصول تو طے کرنا ہے، ڈیفنس آف پاکستان سے کیا مراد ہی جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جنگ کے خطرات ڈیفنس آف پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جسٹس حسن اظہر رضوی صاحب نے ایک سوال کیا تھا، سوال میں پوچھا گیا جی ایچ کیو پر حملہ، ایئر بیس کراچی پر حملے کا کیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا اس سوال کا جواب 21 ویں آئینی ترمیم کے فیصلے میں موجود ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ 21 ویں آئینی ترمیم کیس میں جی ایچ کیو حملے کی تفصیل کا ذکر ہے، 21 ویں ترمیم کیس میں ایئر بیس حملہ اور فوج پر حملے کا ذکر ہے، 21ویں ترمیم کیس میں عبادت گاہوں پر حملوں کی تفصیل کا ذکر ہے، دہشت گردی کے یہ تمام واقعات بتائیں گے کہ 21 ویں آئینی ترمیم ہوئی کیوں تھی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ہیں، آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہوگا، ملٹری کورٹ میں ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا ہوتا ہے، بات سویلین کے ٹرائل کی نہیں ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ جرم کے گٹھ جوڑ سے کیا مراد ہی جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ گٹھ جوڑ سے مراد، جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ کیا گٹھ جوڑ کیساتھ جرم کا ارتکاب کرنے والے کی نیت بھی دیکھی جائے گی جسٹس امین الدین نے کہا کہ ملزم ملٹری ٹرائل میں جرم کی نیت نہ ہونے کا دفاع لے سکتا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ملزم کہہ سکتا ہے کہ میرا یہ جرم کرنے کا ارادہ نہیں تھا، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگر جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے تو ٹرائل فوجی عدالت کرے گی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نیت کا جائزہ تو ٹرائل کے دوران لیا جا سکتا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا سانحہ آرمی پبلک سکول میں گٹھ جوڑ موجود تھا جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ بالکل موجود تھا، ایک گٹھ جوڑ یا تعلق کسی فوجی افسر دوسرا فوج سے متعلقہ جرم سے ہوتا ہے۔جسٹس جمال خان نے پوچھا کہ کیا اے پی ایس حملے کے وقت آرمی ایکٹ موجود تھا جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سانحہ آرمی پبلک سکول کے وقت بالکل موجود تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ گٹھ جوڑ اور آرمی ایکٹ کے ہوتے فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا فوجی عدالت میں دہشتگردوں کے ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ترمیم میں ڈسپلن اور فرائض کی انجام دہی سے ہٹ کر بھی کئی جرائم شامل کئے گئے تھے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ دہشت گرد گروپ یا مذہب کے نام پر دہشت گردانہ کارروائیوں پر ٹرائل کہاں چلے گا، جس پر وکیلِ وزارت دفاع نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت دہشت گرد گروپ یا مذہب کے نام پر دہشت گردی کے واقعات پر ٹرائل ملٹری کورٹ میں چلے گا، آئینی ترمیم کے بغیر بھی ایسے جرائم کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل چل سکتا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کچھ دن پہلے یہ خبر آئی کچھ لوگوں کو اغوا کیا گیا ان میں سے 2 کو چھوڑا گیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کوئی دہشت گرد تنظیم تاوان کیلئے کسی آرمڈ پرسن کو اغوا کرے تو ٹرائل کہاں چلے گا، جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فرض کریں ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں چل سکتا، سوال یہ ہے کہ ایسے میں اس کیس پر کیا اثر پڑے گا۔بعد ازاں عدالت نے وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے جس پر وکیل خواجہ حارث نے جسٹس جمال مندوخیل نے خواجہ حارث نے کہا کہ خواجہ حارث نے کہ ملٹری کورٹ میں فوجی عدالت میں نے جواب دیا کہ ا رمی ایکٹ کے ہے جسٹس جمال موجود تھا کیوں نہیں ٹرائل کی کے ٹرائل تو ٹرائل سکتا ہے جرم کا

پڑھیں:

9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، سوال ٹرائل کا ہے کہ کہاں ہو گا؟ جسٹس جمال مندوخیل

— فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں سویلین کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں 9 مئی کے جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی، سوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں پر ہو گا؟

انہوں نے کہا کہ 21 ویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے کیسز آرمی کورٹ میں نہیں چلیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جرائم قانون کی کتاب میں لکھے ہیں، اگر جرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہو گا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو گا۔

اس موقع پر وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ احتجاج اور حملے میں فرق ہے، سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ اور ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔

فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ جسٹس مسرت ہلالی

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس نکتے پر بھی وضاحت کریں کہ فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ 21 جولائی 2023ء کے آرڈر میں صرف 9 مئی کی بات کی گئی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کے بغیر دہشت گردوں کے خلاف کیا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ 21 ویں ترمیم میں قانون سازی دیگر مختلف جرائم اور افراد پر مبنی تھی۔

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، یہاں کور کمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا، ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پر حملے ہوئے، عسکری کیمپ آفسز پر حملے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا گیا، ماضی میں لوگ شراب خانوں یا گورنر ہاؤس پر احتجاج کرتے تھے، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت پر حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔

’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا‘

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملے کو توہین نہیں سمجھتی؟

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ سپریم کورٹ پر بھی حملہ ہوا وہ بھی سنگین تھا، اسےبھی شامل کریں۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ یہاں بات 2 ون ڈی ون کی ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کو 8 سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا، 21 ویں ترمیم کیس میں اکثریت ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا ہے۔

آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس، آئین کے مطابق بھی رولز معطل ہوتے ہیں ختم نہیں: عدالت

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ 9 ججز کا ہے، لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی، کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے پر جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے دی آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پرجوڈیشل نظرِ ثانی کی رائے دی، آرمی ایکٹ کی شقوں پر اٹارنی جنرل کو کیا 27  اے کا نوٹس دیا گیا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ سے تو لگتا ہے اٹارنی جنرل کو سنا ہی نہیں گیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز ٹرائل کے مقدمے کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت نے 9 مئی جرم پر کلین چیٹ نہیں دی، سوال یہ ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟ آئینی بینچ
  • پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا جسٹس جمال مندوخیل
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل: ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا: جسٹس جمال مندوخیل
  • 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، سوال ٹرائل کا ہے کہ کہاں ہو گا؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • عدالت نے 9 مئی جرم پر کلین چیٹ نہیں دی، سوال یہ ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟ آئینی بینچ
  • پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا،کیا پارلیمنٹ خود پر حملے کو توہین نہیں سمجھتی،جسٹس جمال مندوخیل
  • سپریم کورٹ، سویلینز کے اب تک کیے گئے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب
  • جس فیصلے کیخلاف اپیل ہے اس میں شفاف ٹرائل کا ذکر ہے،کیسے ممکن ہے کہ ہم شفاف ٹرائل کے پہلو کا جائزہ نہ لیں؟ جسٹس جمال مندوخیل 
  • آئینی بنچ: اے پی ایس کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ آئین میں ترمیم کس لئے کرنا پڑی: جسٹس مندوخیل
  • اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا،فوی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا،آئینی بینچ