افغان حکومت‘ فتنہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کا پردہ فاش‘ شواہد منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
راولپنڈی (آن لائن) افغان حکومت اور فتنتہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کا پردہ فاش ہو گیا اور فتنتہ الخوارج کے دہشت گردوں اور افغان حکومت کے گٹھ جوڑ کے ناقابل تردید
شواہد منظر عام پر آگئے۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 اور 31 جنوری کی رات ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں سیکورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن میں فتنتہ الخوارج کے4 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، ہلاک دہشت گردوں میں افغانستان کے صوبے باغدیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد احمدی کا بیٹا بھی شامل تھا، یہ آپریشن ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی کے علاقے مدی میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے امریکی ساختہ جدید نائٹ ویژن سمیت ایم 16اے 4 اورایم 24 اسنائپر رائفلز بھی برآمد ہوئیں، باغدیس کے گورنر کے ہلاک کیے جانے والے بیٹے کی شناخت بدر الدین عرف یوسف کے نام سے ہوئی۔ ذرائع نے کا کہنا تھا کہ افغان حکام اب بدر الدین عرف یوسف کی لاش لینے سے بھی انکاری ہیں، پاکستان نے کئی بار افغان حکام کو لاش وصولی کا کہا ہے لیکن افغان سائیڈ سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے۔ بدرالدین اس سے پہلے افغان طالبان کے تربیتی مرکز میں تربیت حاصل کرتا تھااور بعد میں فتنہ الخوراج کاحصہ بنا، بدر الدین افغانستان سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی نئی لہر میں ایک اہم کردار کے طور پر براہ راست ملوث تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الخوارج کے
پڑھیں:
پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو
پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
کابل (سب نیوز)کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن عبیدالرحمن نظامانی نے افغان وزیر خارجہ ملا امیر متقی سے اہم ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی اور خطے میں استحکام کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں دونوں جانب سے اعلی حکام بھی شریک تھے، جنہوں نے مختلف باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور مستقبل میں تعاون بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے اور وفود کے تبادلوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے رابطے جاری رکھنا ضروری ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق انسانی اور باعزت حل تلاش کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔