2025-01-30@19:28:01 GMT
تلاش کی گنتی: 8
«کا علاج تلاش»:
فائل فوٹو۔ کراچی کے علاقے گارڈن سے دو بچوں کے اغوا سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے کہا کہ سراغ رساں کتے حیدرآباد سے منگوائے گئے ہیں۔ ایس ایس پی عارف عزیز نے مزید کہنا کہ علاقے کے گھروں اور زیرتعمیر پروجیکٹس کی تلاشی لی جائے گی۔ انہوں نے کہا علاقے کی دوبارہ جیو فینسنگ کرائی گئی ہے۔ سینئر پولیس افسر کے مطابق بچوں کے زیر استعمال کپڑے اور جوتے بھی منگوالیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا امید ہے کہ جلد بچوں کو بحفاظت بازیاب کروالیں گے، پولیس کی ٹیمیں دن رات اس کیس پر کام کر رہی ہیں۔
بھارت کے شہر ناگپور کے قریب واقع ایک آرڈیننس فیکٹری میں آج صبح زوردار دھماکے کے نتیجے میں نصف درجن کارکنوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ضلعی کلکٹر سنجے کولٹے نے بتایا ہے کہ دھماکا مہاراشٹر کے بھنڈارا ضلع میں واقع فیکٹری میں صبح تقریباً 10:30 بجے پیش آیا۔ ریسکیو اور طبی عملہ دھماکے کی جگہ پر زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز 5 کلومیٹر دور تک سنی گئی اور دھماکے کے بعد فیکٹری سے اٹھتا ہوا دھویں کا گھنا بادل دور تک دکھائی دیا۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ آرڈیننس فیکٹری میں ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کا...
کراچی کے علاقے گارڈن سے 14 جنوری کو لاپتہ ہونے والے دو بچوں کا تاحال پتہ نہیں چل سکا، پولیس تفتیش میں نیا موڑ سامنے آگیا، چند روز قبل حاصل کی گئی بچوں کی سی سی ٹی وی ویڈیو کسی اور خاندان کی نکلی۔5 سالہ عالیان اور 6 سالہ علی رضا کی تلاش کےلیے علاقے کے کھلے گٹروں اور کنووں میں بھی سرچ آپریشن کیا گیا، لیاری ندی اور آس پاس کی جھاڑیوں سے بھی بچوں کا کچھ سراغ نہیں مل سکا۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ اغواء کی دفعہ کے تحت درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا لیکن کئی روز گزرنے کے بعد بھی بچوں کا اب تک کچھ پتا نہیں چل سکا۔ اس سلسلے میں بدھ کی شام گارڈن...
ذرائع کے مطابق فوجیوں نے ضلع کے علاقے گجر پٹی زالورہ کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کی۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ضلع بارہمولہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق فوجیوں نے ضلع کے علاقے گجر پٹی زالورہ کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کی۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔
کوئٹہ : کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، مزید مزدروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق 8 کانکنوں کے بچنے کا امکان بہت کم رہ گیا جب کہ امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔ چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ کوئلہ کان بیٹھنے سے 12کانکن 4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے تھے، اب تک 12میں سے 4 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئیں ،ریسکیو ٹیموں کا کان میں موجود باقی 8 مزدوروں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری۔ چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ ریسکیو ٹیموں نے کان سے 3600 فٹ تک ملبہ نکال...
کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، مزید مزدروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق 8 کانکنوں کے بچنے کا امکان بہت کم رہ گیا جب کہ امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔ چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ کوئلہ کان بیٹھنے سے 12کانکن 4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے تھے، اب تک 12میں سے 4 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئیں ،ریسکیو ٹیموں کا کان میں موجود باقی 8 مزدوروں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری۔ چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ ریسکیو ٹیموں نے کان سے 3600 فٹ تک ملبہ نکال کر راستہ کلیئر...
کوئٹہ (صباح نیوز) نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ مزید3 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، جس کے بعد نکالی گئی لاشوں کی تعداد4 ہوگئی۔ چیف انسپکٹر مائنز نے بتایا کہ8 کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن گزشتہ20 گھنٹے سے جاری ہے۔ متاثرہ کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے،9 کان کنوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو کے مطابق کان کن4 ہزار200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کان کے داخلی دروازے سے ملبے کو بھاری مشینری کے ذریعے ہٹایا گیا۔ کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جوحادثے میں تباہ ہوگئی، زندہ بچنے والے کان کنوں کا دعویٰ تھا...
کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، مزید3 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد نکالی گئی لاشوں کی تعداد 4 ہوگئی۔ چیف انسپکٹر مائنز نے بتایا کہ 8 کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن گزشتہ 20 گھنٹے سے زائد وقت سے جاری ہے۔متاثرہ کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، 8 کان کنوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو کے مطابق کان کن 4 ہزار 200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں،کان کے داخلی دروازے سے ملبےکو بھاری مشینری کےذریعے ہٹایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جوحادثے میں تباہ...