برطانیہ میں سرطان کے باعث بڑھتی ہوئی اموات پر حکام تشویش میں مبتلا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
لندن : برطانیہ میں سرطان کے باعث اموات میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے اعلیٰ حکام تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
میڈیا کی مقامی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے پوش علاقوں کے مقابلے میں پسماندہ علاقوں کے رہائشی لوگوں میں کینسر سے اموات کی شرح 60 فیصد سے متجاوز کر گئی ہے۔
کینسر ریسرچ یو کے کی حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر سال ملک برطانیہ جو ترقی یافتہ ہونے کے سات ساتھ ویٹو پاور کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں تقریباً 28 ہزار 400 اضافی اموات کا سبب بنتی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر اوسطا78 اضافی اموات بتائی گئی ہیں جواعلیٰ حکام کے لیے ناقابل حد تک تشویش کا باعث ہے۔
رپورٹ کے مطابق تقریباہر دوسرا شخص کینسر کے مریض کی تشخیص سماجی و اقتصادی محرومی کو گردانہ جارہا ہے، مہلک اور جان لیوا مرض سرطان کی دیکھ بھال میں اہم نکات کو بڑا واضح انداز میں دکھایا گیا ہے۔
مذکورہ صورتحال سے متعلق یہ بات بھی بڑی اہم ہے کہ برطانیہ کے پسماندہ علاقوں کے مریضوں کو جلد کسی ریفرل کے بعد علاج معالجہ کے لیے100 دن سے زیادہ انتظار برداشت کرنے کا امکان صرف33 فیصدکے لگ بھگ ہے۔
اس حوالے ایک دلچسپ خبر یہ بھی ہے کہ برطانیہ کے علاوہ 50 سے زائد ایسے ممالک ہیں جہاں نا بالغوں میں آنتوں کے سرطان کی شرح میںمسلسل اضافہ ہوہا ہے۔
ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پالیسی اینڈ انفارمیشن برائے کینسر ریسرچ یو کے ڈاکٹر ایان واکر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ متاثرہ افراد کی حکومتی سطح پر بہتر انداز میںدیکھ بھال ضرورت سے زیادہ کی جانی چاہیے۔
کینسر ریسرچ یو کے کے سربراہ کیریس بیٹس کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے خاتمے کے لیے پائیدار فنڈنگ محروم کمیونٹیز میں کینسر کے معاملات کو کم کرنے میں معاون و ممدود ہو گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر بڑی ہیرا پھیری پکڑی گئی
لندن(انٹرنیشنل ڈیسک)برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر پیرا پھیری میں ملوث دکان کے مالک کو گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی خبررساںادارے کی رپورٹ کے مطابق فوڈ ہول سیلر غیر حلال چکن کو حلال کے طور پر فروخت کرنے پر دھوکہ دہی کا مرتکب پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ویلز کے شہر کارڈف سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ حلیم میاں یونیورسل فوڈ ہول سیل لمیٹڈ کے مالک تھے جنہیں برطانوی پولیس نے گرفتار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بیسمیر روڈ پر واقع حلیم میاں کے گودام سے غیر حلال مرغی کی فروخت سے متعلق عدالت میں سماعت ہوئی، جس میں بتایا کہ کارڈف کے ریسٹورنٹ میں حلال گوشت کے نام پر غیر حلال اور مضر صحت مرغی کا گوشت فروخت کیا گیا۔
ملزم سزا سنائے جانے تک پولیس کی حراست میں ہے، عدالت کی جج وینیسا فرانسس نے حلیم میاں کو بتایا کہ اسے 10 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک جیوری نے تین گھنٹے تک غور و خوض کے بعد ملزم کو دھوکہ دہی اور فوڈ سیفٹی چارجز کا قصوروار پایا۔
جیوری کو بتایا گیا کہ مذکورہ شخص نے اس کام میں اپنی شناخت کو چھپانے کے لیے جعلی کمپنیوں کا استعمال کیا۔
جیوری کو مزید بتایا گیا چند مرغیوں کو حلال کے طور پر خریدا گیا تھا، لیکن گودام میں صفائی کے ناقص انتظامات نے اسے آلودہ کر دیا، جس سے یہ واقعی حلال نہ رہیں۔
گودام کے مالک کا کہنا تھا کہ وہ صرف ایک کمپنی چلاتے ہیں جو پہلے سے پراسیس شدہ حلال چکن فروخت کرتی تھی، اور دوسری کمپنی، جسے رحمان نامی دوست چلاتا ہے، آن سائٹ پروسیسنگ کا انتظام کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حلیم میاں نے روزمرہ کی کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کیا، حالانکہ رحمن اس سے قبل فوڈ سیفٹی کے متعدد جرائم کا اعتراف کر چکا ہے۔
بعد ازاں عدالت کی جانب سے ملزم کو ضمانت دے دی گئی تھی، تاہم جج کا کہنا تھا کہ وہ سزا کے حوالے سے ”کوئی وعدہ نہیں کر رہی“، اور حلیم میاں سے کہا کہ انہیں اپنے معاملات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہوگی۔
مزیدپڑھیں:جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر پروفیسر خورشید احمد انتقال کرگئے