2025-03-26@08:45:49 GMT
تلاش کی گنتی: 8

«صیہونیت مخالف»:

    اسلام ٹائمز: صیہونیت کی بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی اور انکے خلاف صیہونیت مخالف یہودیوں کی اندرونی تنقید نے مغربی حکومتوں پر صیہونیت نواز پالیسیاں تبدیل کرنے کیلئے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی مسلسل فوجی حمایت اور صیہونیت مخالف مظاہرین کیساتھ سکیورٹی فورسز کے تصادم نے عوام اور مغربی حکومتوں کے درمیان فاصلے کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق عوام اور حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی یہ خلیج مستقبل میں مغربی ممالک کیلئے ایسا چیلنج بنے گی، جس سے نمٹنا آسان نہیں ہوگا۔ تحریر: مرتضیٰ مکی یوم القدس میں ابھی چند دن باقی ہیں، تاہم پیرس اور یورپ کے دیگر شہروں میں غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کے نئے دور کے خلاف...
    صیہونی ٹی وی چینل 13 نے رپورٹ دی کہ حملہ آور نے پہلے جنوب حیفا میں گاڑی سے کئی افراد کو کچلا، پھر ایک پولیس کی گاڑی سے ٹکرایا اور گاڑی سے اتر کر دو پولیس اہلکاروں پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے ساحلی شہر حیفہ میں صیہونیت مخالف حملے میں کم از کم 11 اسرائیلی زخمی ہو گئے جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حیفہ میں گاڑی سے کچلنے اور چاقو سے حملے میں کم از کم گیارہ صیہونی زخمی ہو گئے ہیں جن میں تین کی حالت تشویشناک ہے۔ صیہونی ٹی وی چینل 13 نے رپورٹ دی کہ حملہ آور نے پہلے جنوب حیفا میں گاڑی سے کئی افراد...
    اگر کوئی اسرائیل میں اترتا ہے تو وہ لازماً ملک کے واحد بین الاقوامی بن گوریان ایرپورٹ پر ہی اترے گا۔ کہتے ہیں کہ ہرزل نہ ہوتا تو صیہونیت کی موجودہ نظریاتی شکل نہ ہوتی۔وائزمین نہ ہوتا تو شاید بالفور ڈیکلریشن نہ جاری ہوتا۔مگر بن گوریان نہ ہوتا تو شاید اسرائیلی ریاست ہی نہ ہوتی۔بیسویں صدی کی سو بااثر ترین عالمی شخصیات کی ٹائم میگزین لسٹ میں بن گوریان بھی شامل ہیں۔ بن گوریان اکتوبر اٹھارہ سو چھیاسی میں ایک پولش یہودی خاندان میں پیدا ہوئے۔ان کے والد ایویگڈور گرون کٹر صیہونی تھے۔یوں بن گوریان کی گھٹی میں ہی صیہونیت تھی۔دیگر صیہونی رہنماؤں کے برعکس بن گوریان کی رسمی تعلیم اسکول تک ہی محدود رہی۔ البتہ انھوں نے عبرانی زبان...
    بابائِے صیہونیت تھیوڈور ہرزل کا انیس سو چار میں انتقال ہوا تب تک صیہونی تحریک کو کئی زیرک پاسبان مل چکے تھے۔ان میں سے ایک مضبوط نام خائم وائزمین کا بھی تھا۔ وائزمین ایک روسی نژاد چوبی سوداگر کے ہاں اٹھارہ سو چوہتر میں پیدا ہوئے۔انھوں نے جرمنی سے آرگینک کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی۔وائزمین کے پندرہ بہن بھائیوں میں سے دو بہنوں اور ایک بھائی نے بھی کیمسٹری میں نام کمایا۔ دس بہن بھائیوں نے مختلف اوقات میں فلسطین ہجرت کی۔جب کہ وائزمین نے انیس سو دس میں برطانوی شہریت حاصل کر لی جو انیس سو اڑتالیس میں اسرائیل کے قیام تک برقرار رہی۔وائزمین کا زیادہ تر وقت مانچسٹر میں گذرا۔انیس سو سولہ تا انیس وہ برطانوی بحریہ کی ریسرچ...
    گزشتہ مضمون سے آپ کو کچھ کچھ اندازہ ہو گیا ہو گا کہ بابائے صیہونیت تھیوڈور ہرزل کیسا مستقبل شناس تھا اور اس نے صیہونی نظریے کو عملی شکل دینے کے لیے آخری دن تک کیسی انتھک محنت کی۔وہ اپنے ترکے میں ایک کل وقتی عملیت پسند ٹیم بھی چھوڑ گیا جس نے انیس سو چار میں چوالیس برس کی عمر میں ہرزل کی موت کے چوالیس برس بعد ( انیس سو اڑتالیس ) ہرزل کے خواب کو ہر حربہ استعمال کرتے ہوئے حقیقت میں بدل ڈالا۔ صیہونیت کی جڑیں دراصل دو ہزار برس سے جلاوطن ہر یہودی گھرانے میں روزانہ دہرائی جانے والی اس دعا میں پوشیدہ ہیں ’’ خدا نے چاہا تو اگلے برس یروشلم میں ‘‘۔یہ دعا...
    چودہ مئی انیس سو اڑتالیس کو جب ڈیوڈ بن گوریان نے مملکتِ اسرائیل کی تشکیل کا باٰضابطہ اعلان کیا تو اس اعلان میں صرف ایک شخص کا نام شامل تھا۔اور اسی شخص کی تصویر کے سائے میں یہ اعلان پڑھا گیا۔حالانکہ اس شخص کا انتقال چوالیس برس قبل آسٹریا میں چوالیس برس کی عمر میں ہو چکا تھا۔  اسرائیل کے قیام کے اگلے برس ( انیس سو انچاس ) اس کے جسد کو یروشلم منتقل کر کے اسی کے نام سے معنون ایک پہاڑی پر دفنایا گیا۔اس کے پہلو میں اس کی اہلیہ اور بچوں کی بھی قبریں ہیں۔ایک شہر اس کے نام پر ہے۔اسے مملکتِ اسرائیل کے روحانی باپ اور صیہونیت کے باوا آدم کا درجہ حاصل ہے۔جو بھی...
    ہر یہودی صیہونی نہیں ہوتا اور ہر صیہونی یہودی نہیں ہوتا۔ مثلاً سابق امریکی صدر جو بائیڈن کرسچن ہیں لیکن خود کو صیہونی کہتے ہیں۔نوم چومسکی یہودی ہیں مگر صیہونی نہیں۔ جب انیسویں صدی کے آخری عشروں میں روس میں یہود مخالف جذبات نے پرتشدد صورت اختیار کر لی اور ( اٹھارہ سو اکیاسی تا چوراسی ) زار شاہی کی سرپرستی میں یہود کشی اور امتیازی قوانین کے سبب ہزاوں یہودی خاندانوں کو جان و مال کی امان کے لیے روس چھوڑ کر مشرقی اور وسطی یورپ میں پناہ لینا پڑی تو یہودی دانش مندوں میں مستقبل کے بارے میں یہ سنجیدہ بحث چھڑ گئی کہ بحیثیت قوم یورپ میں ہمارا کیا مستقبل ہے ؟ ایک طبقے کا خیال تھا...
    گزشتہ مضامین میں بارہا اعادہ کیا گیا کہ صیہونیت انیسویں صدی میں یورپ میں پروان چڑھنے والا قوم پرست نسلی برتری کا نظریہ ہے۔ جس طرح نازیت ، فسطائیت ، سیٹلر کولونیل ازم کے نظریات یورپ کی محضوص فضا اور حالات کی کٹھالی میں ڈھلے۔اگرچہ سیکولر ازم ، لبرل ازم اور کیمونزم بھی مغرب میں ہی پروان چڑھے مگر ان تینوں نظریات کی پیدائشی وجوہات ، دائرہ اثر اور عروج و زوال ایک الگ موضوع ہے۔ فی الحال ہم قوم پرستانہ نسل پرستی کے بطن سے جنم لینے والے نظریات پر ہی توجہ مرکوز رکھتے ہوئے دیکھیں گے کہ نازیت ، فسطائیت و صیہونیت کتنے یکساں اور باہم کس قدر معاون ہیں۔  نسل پرستانہ نظریات کی مماثلتی بحث آگے بڑھانے...
۱