Islam Times:
2025-03-26@09:27:59 GMT

مغرب کیلئے خطرناک چیلنج

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

مغرب کیلئے خطرناک چیلنج

اسلام ٹائمز: صیہونیت کی بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی اور انکے خلاف صیہونیت مخالف یہودیوں کی اندرونی تنقید نے مغربی حکومتوں پر صیہونیت نواز پالیسیاں تبدیل کرنے کیلئے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی مسلسل فوجی حمایت اور صیہونیت مخالف مظاہرین کیساتھ سکیورٹی فورسز کے تصادم نے عوام اور مغربی حکومتوں کے درمیان فاصلے کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق عوام اور حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی یہ خلیج مستقبل میں مغربی ممالک کیلئے ایسا چیلنج بنے گی، جس سے نمٹنا آسان نہیں ہوگا۔ تحریر: مرتضیٰ مکی

یوم القدس میں ابھی چند دن باقی ہیں، تاہم پیرس اور یورپ کے دیگر شہروں میں غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں کے نئے دور کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ یہ مظاہرے مغرب کی اسرائیل نواز پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان مظاہروں میں مختلف گروہوں کی موجودگی صیہونیت مخالف یہودیوں کی شرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ میں اسرائیل پر تنقید کے خلاف ماضی کا بیانیہ اب کمزور ہو رہا ہے۔ البتہ کچھ یورپی ممالک میں پولیس کے سخت ردعمل نے مغرب کے انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے دعوے کی حقیقت کو اجاگر کر دیا ہے۔

اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں کے آغاز کے بعد سے مغرب میں صیہونی مخالف مظاہروں میں تیزی آئی ہے۔ عالمی یوم قدس کی مناسبت سے پیرس، برلن، ویانا، لندن اور دیگر یورپی شہروں میں مظاہرے ہوئے، جن میں اسرائیل کی فوجی اور سیاسی حمایت ختم کرنے اور اس کے رہنماؤں کو جنگی جرائم کے الزام میں مقدمے کی سماعت کا مطالبہ کیا گیا۔ برطانیہ میں فلسطینی یکجہتی کی تحریک کے رہنماء پیٹر لیری نے کہا کہ ہم 17 ماہ سے فلسطینی عوام کے ساتھ ان کی تاریخ کے تاریک ترین لمحات میں کھڑے ہیں، اسرائیل کی جانب سے ہونے والے خوفناک قتل عام کے دوران ہم اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

جنگ کو روکنے کی تحریک کے نمائندے لنڈسی جرمن نے بھی کہا ہے کہ ہمیں غزہ میں مزید کتنے جنگی جرائم دیکھنے پڑیں گے، جب تک کہ لندن حکومت اس کو نسل کشی قرار نہیں دے گی۔؟ ان مظاہروں میں مظاہرین نے "فلسطین کو آزاد کرو"، "غزہ میں نسل کشی بند کرو" جیسے نعرے لگائے اور غزہ میں نسل کشی کی مذمت کی۔ دوسری جانب پیرس میں مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے تشدد نے سرکاری سنسرشپ پر تنقید میں اضافہ کیا ہے۔ حالانکہ ان مظاہروں میں مختلف گروہوں بالخصوص نوجوانوں، بائیں بازو کے کارکنوں اور یہاں تک کہ صیہونی مخالف یہودیوں کی شرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ عوامی احتجاج ہے اور کسی خاص مذہب یا علاقے سے مربوط نہیں۔ کچھ یورپی نمائندوں اور کارکنوں نے اپنی حکومتوں پر اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام لگایا۔

فرانس میں سرگرم "یہودی اتحاد برائے امن" نے پیرس میں ایک سیمینار منعقد کیا، جس کا مقصد خطے میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کے خطرے سے نمٹنا اور غزہ  پٹی میں فلسطینی قوم کے قتل عام کے جرم میں قابض صیہونی حکومت کے سربراہان کو جوابدہ ٹھہرانا تھا۔ بہرحال صیہونیت کی بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی اور  ان کے خلاف صیہونیت مخالف یہودیوں کی اندرونی تنقید نے مغربی حکومتوں پر صیہونیت نواز پالیسیاں تبدیل کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی مسلسل فوجی حمایت اور صیہونیت مخالف مظاہرین کے ساتھ سکیورٹی فورسز کے تصادم نے عوام اور مغربی حکومتوں کے درمیان فاصلے کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق عوام اور حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی یہ خلیج مستقبل میں مغربی ممالک کے لیے ایسا چیلنج بنے گی، جس سے نمٹنا آسان نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونیت مخالف مغربی حکومتوں مظاہروں میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کے درمیان عوام اور حکومت کے کے خلاف دیا ہے

پڑھیں:

سمی دین بلوچ سمیت 4افراد ایک ماہ کیلئے زیرحراست

آئی جی نے سمی، رزاق علی، عبدالوہاب بلوچ، شہداد اور سلطان کی حراست کی سفارش کی
پانچوں افراد کراچی میں سڑکیں بند کرنے اور دھرنے کے لیے عوام کو اکسا رہے ہیں، حکمنامہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنما سمی دین بلوچ سمیت 5 افراد کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 30 روز کے لیے حراست میں لے لیا۔کراچی پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر سمی دین بلوچ اور متعدد دیگر افراد کو حراست میں لے لیا اور بی وائی سی کی قیادت کی حالیہ گرفتاریوں اور کوئٹہ دھرنے پر کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کی کوشش ناکام بنادی۔بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے اہم رہنماؤں بشمول ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی ’غیر قانونی حراست‘ کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کیا تھا، جنہیں ہفتے کو کوئٹہ میں ان کے احتجاجی کیمپ سے 16 دیگر کارکنوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔کراچی میں آرٹلری میدان پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سمی اور 5 دیگر زیر حراست کارکنوں کے خلاف دفعہ 188 (سرکاری ملازم کے حکم کی نافرمانی) کے تحت مقدمہ درج کیا۔سندھ حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق آئی جی سندھ نے سمی، رزاق علی، عبدالوہاب بلوچ، شہداد اور سلطان کے لیے 30 دن کی حراست کی مدت کی سفارش کی تھی۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ پانچوں افراد کراچی میں سڑکیں بند کرنے اور دھرنے دینے کے لیے عوام کو اکسا رہے ہیں جس سے امن و امان میں خلل پڑ سکتا ہے اور امن و امان کے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پانچ افراد کی موجودگی سے عوامی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور یہ امن و امان کی خلاف ورزی کا سبب بن سکتا ہے ۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس اس بات پر یقین کرنے کی کافی وجوہات ہیں کہ پانچوں افراد کو گرفتاری کی تاریخ سے 30 دن کی مدت کے لیے گرفتار کیا جائے اور حراست میں رکھا جائے۔ پیر کے روز حراست میں لیے گئے دیگر مظاہرین کی شناخت عبدالوہاب، مصطفی علی، شہزاد رب، حمزہ افتخار اور سلطان ہمال کے طور پر کی گئی ہے ۔ایک پولیس اہلکار کی شکایت پر درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تقریبا 35 سے 40 مرد و خواتین فوارہ چوک پہنچے اور ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، شکایت کنندہ نے کہا کہ پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی ، لیکن مظاہرین مبینہ طور پر حساس علاقے میں زبردستی داخل ہوئے ۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سمی، عبدالوہاب اور 4 دیگر نامزد افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ دیگر فرار ہوگئے ۔

متعلقہ مضامین

  • سمی دین بلوچ سمیت 4افراد ایک ماہ کیلئے زیرحراست
  • پاکستانی صحافیوں کا دورۂ اسرائیل، حکومت نے نوٹس لے لیا
  • پیپلز پارٹی کا کینال منصوبے کیخلاف احتجاج عوام کی آواز ہے، سعدیہ جاوید
  • پیپلز پارٹی کا کینال منصوبے کیخلاف احتجاج عوام کی آواز ہے: سعدیہ جاوید
  • ریاست مخالف پروپیگنڈا،حکومت بلوچستان کا سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • دہشت گردی عروج پر سیاست تقیسم اکٹھا ہونا بڑے گا : وزیرعظم پھرقومی سلامتی پرااجلاس بلائیں : بلاول 
  • غزہ جنگ بندی کیلئے اسرائیل نے حماس کے سامنے نئی شرط رکھ دی
  • اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں وہ تنگ نظری کی سیاست چھوڑ کر عوام کا سوچیں، بلاول بھٹو زرداری
  • ریاست مخالف پروپیگنڈے اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ