کیا کراچی میں ٹینکرز سے اموات کا مسئلہ پختون دشمنی سے حل ہو جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
شہر کے بیچوں بیچ حاملہ عورت کے ایکسیڈنٹ کے نتیجے میں بچے کی پیدائش اور نومولود سمیت ماں باپ کی دل دہلا دینے والی موت کے بعد حکومتی نا اہلی ثابت کرنے کے لیے مزید کسی ثبوت یا گواہ کی ضرورت نہیں رہی۔
البتہ اتنے بڑے حادثے کے چند دن بعد ہی ٹریلر سے حادثے کا ایک اور واقعہ پیش آیا جس میں 15 برس کا اویس جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
اس کے باوجود شہر لاوارث میں دندناتے ڈمپرز کے لیے کوئی سنجیدہ لائحہ عملی ابھی تک تیار نہیں کی گیا جس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ پیغام دینا ہے کہ کراچی والے مزید اپنے پیاروں کے جنازے اٹھانے کے لیے تیار رہیں۔
کراچی جو پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی مرکز ہے طویل عرصے سے پانی کی قلت، غیر قانونی ٹینکر مافیا، اور بڑے ٹینکرز کی وجہ سے ہونے والے حادثات جیسے مسائل کا شکار رہا ہے۔
ان مسائل کے نتیجے میں شہریوں کی قیمتی جانیں ضائع ہونا کوئی نئی بات نہیں، البتہ حکومت نے ان مسائل سے ہمیشہ منہ موڑے رکھا جس کا نتیجہ شہریوں کو اپنے پیاروں کی اموات کے طور پر بھگتنا پڑ رہا ہے۔
کراچی میں پانی کی فراہمی کا نظام طویل عرصے سے ناکافی رہا ہے۔ شہر کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے مقابلے میں پانی کی سپلائی میں اضافہ نہیں ہوا، جس کے نتیجے میں پانی کی قلت یقینی تھی۔ اس قلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ٹینکر مافیا نے غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے ذریعے پانی نکال کر شہریوں کو فروخت کرنا شروع کردیا۔
یہ مافیا شہریوں کو مضر صحت پانی فراہم کرنے کے علاوہ، ٹریفک حادثات کا سبب بھی بنتی ہے۔ اگر اعداد و شمار کی بات کی جائے تو ٹینکرز اور ڈمپرز کی تیز رفتاری اور غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ سے ہر برس ہزاروں اموات ہوئی ہیں۔
فروری 2025 میں، سندھ ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست کے مطابق، 2024 میں کراچی میں ہیوی ٹریفک حادثات میں 773 افراد ہلاک اور 8,000 سے زائد زخمی ہوئے۔ اسی ماہ کے دوران، 74 شہری ہیوی ٹریفک حادثات میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اس کے علاوہ جنوری 2025 میں شہید ملت روڈ پر ایک تیز رفتار ٹینکر نے دو موٹر سائیکل سواروں کو ٹکر ماری، جس سے پانچ بچوں کا باپ جاں بحق ہوا۔
اسی ماہ بلدیہ نیول کالونی روڈ پر بھی ٹینکر نے 2 موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا۔ نئے سال کے پہلے 10 دنوں میں، کراچی میں مختلف حادثات میں 23 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ فروری 2025 میں کراچی کے علاقے جیل چورنگی پل پر واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہوا۔
اس حادثے کے بعد مشتعل شہریوں نے 5 واٹر ٹینکروں کو آگ لگا دی، فروری 2025 میں ہی گلستان جوہر میں راشد منہاس روڈ پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے کچرا اٹھانے والے ٹرک نے متعدد گاڑیوں کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔ جبکہ کورنگی ابراہیم حیدری میں تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا، جس سے 3 نوجوان جاں بحق ہوئے۔
ان حادثات اور اموات کے نتیجے میں چند روز پہلے بھاری گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، شہری مسئلے پر “مہاجر” کو اکھٹا کر کے قانون اپنے ہاتھ میں لے کر پاور شو بھی کیا گیا جو کہ اس بات کی جانب اشارہ کررہا ہے کہ ایک بار پھر کراچی میں لسانیت کو فروغ دینے کی پالیسی کی بنیاد رکھی جارہی ہے۔
دہائیوں کی بد انتظامی اور نا اہلی کی وجہ سے جڑ پکڑ چکے بدمست ڈمپر اور پانی کے ٹینکر سے ہونے والے حادثات کو پختون قوم سے جوڑنے کی گونج پورے سوشل میڈیا پر سنائی دے رہی ہے۔
پختون قوم جو ڈمپر اور واٹر ٹینکرز کے ڈرائیور کی اکثریت ہے ان کے خلاف عوام میں نفرت پنپ رہی ہے۔ مسئلہ سنگین ہے.
یہ حقیقت کچھ ڈھکی چھپی نہیں کہ کراچی میں ٹینکر مافیا کے مسئلے کو کچھ سیاسی عناصر پختون برادری کے خلاف استعمال کرتے ہیں، کیونکہ ٹینکر اور ڈمپر ڈرائیورز کی بڑی تعداد کا تعلق اس برادری سے ہے۔ تاہم، یہ تاثر دینا کہ تمام پختون ڈرائیور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ نسلی ہم آہنگی کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ مسئلے کو نسلی بنیادوں پر دیکھنے کے بجائے، اسے قانونی اور انتظامی نقطہ نظر سے حل کیا جائے۔ البتہ قیمتی انسانی جانوں سے جڑے اس سنگین مسئلے کو سیاسی اور نسلی تناؤ کا رنگ دینا ہر گز نامناسب اور بے تکا حل ہے۔
اس حوالے سے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ٹینکر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جائے۔
ہیوی ٹریفک کے لیے مخصوص اوقات مقرر کیے جائیں اور ان پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔ ڈرائیورز کی تربیت اور لائسنسنگ کے عمل کو بہتر بنایا جائے تاکہ حادثات کی شرح کم ہو۔ اس کے علاوہ بھاری ٹریفک کے لئے مخصوص روٹس اور سڑکیں بھی تعمیر کی جاسکتی ہیں۔
پانی کی فراہمی کا نظام بہتر بناناشہر میں پانی کی سپلائی کے نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ شہریوں کو ٹینکر مافیا پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ اس کے لیے نئے ڈیمز کی تعمیر، پانی کی ری سائیکلنگ اور موجودہ انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔
پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ٹینکر ڈرائیور پر اس بات کا دباؤ ہوتا ہے کہ جلد سے جلد پانی ایک جگہ پہنچا کر دوبارہ بھرا جائے۔ جب تک پانی کی عدم دستیابی کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا تب تک صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔
سڑکوں سے تجاوزات ہٹاناسڑکوں پر غیر قانونی تجاوزات نہ صرف سڑک کو تنگ کرتے ہیں، بلکہ ٹریفک جام کا باعث بھی بنتے ہیں جو کہ کراچی کے شہریوں کے لئے روز کا درد سر ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سڑکوں سے غیر قانونی قبضوں کا صفایا کرے تاکہ آمدورفت کے لئے چوڑی روڈ میسر آ سکے، ساتھ ہی پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ عوام میں ذاتی گاڑیوں کا رجحان کم سے کم ہو۔ اس طرح بھی حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔
کراچی میں ٹینکر مافیا اور ہیوی ٹریفک حادثات کا مسئلہ پیچیدہ اور متعدد پہلوؤں پر مشتمل ہے۔ اس کے حل کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں، انتظامیہ، سیاسی قیادت اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
صرف اسی صورت میں ہم ایک محفوظ اور بہتر کراچی کی امید کر سکتے ہیں، جہاں شہریوں کو بنیادی سہولیات میسر ہوں اور وہ بلا خوف و خطر اپنی زندگی گزار سکیں۔
دوسری طرف لسانی اور نسلی زاویے سے اس مسئلے کو حل کرنے کے نتائج شہر کو مزید اس تباہی کی جانب لے جائیں گے جس کو ہم پہلے بھی کئی بار لسانی نفرتوں کی صورت بھگت چکے ہیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹریفک حادثات کے نتیجے میں موٹر سائیکل ٹینکر مافیا میں پانی کی ہیوی ٹریفک شہریوں کو کراچی میں مسئلے کو کے لیے
پڑھیں:
کراچی، مشتعل شہریوں نے ایک اور واٹر ٹینکر کو آگ لگادی
فائل فوٹوکراچی کے علاقے سخی حسن کے قریب مشتعل افراد نے واٹر ٹینکر کو آگ لگادی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واٹر ٹینکر نے ناظم آباد میں شہری کو ٹکر ماری، موٹرسائیکل پر کچھ لوگوں نے ٹینکر کا پیچھا کیا۔
پولیس کے مطابق ٹینکر تیز رفتاری کی وجہ سے سخی حسن کے قریب الٹ گیا، جس کے بعد موٹرسائیکل سوار افراد نے ٹینکر کے شیشے توڑ کر ٹینکر کو آگ لگادی۔
مشتعل شہریوں نے ٹینکر ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔