WE News:
2025-03-29@16:16:28 GMT

برطانیہ نے پی آئی سے پابندی ہٹا لی یا اب بھی برقرار ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر برطانیہ کی پابندی کل سے   موضوع بحث ہے، اور اس پابندی کے خاتمے کے حوالے سے کچھ  سنجیدہ ابہام آچکے ہیں۔

حالیہ اطلاعات کے مطابق 20 مارچ 2025 کو یوکے ایئر سیفٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں 2020 میں جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سمیت پاکستانی ایئر لائنز پر لگائی گئی پابندی کا از سر نو جائزہ لیا گیا۔ 25 مارچ کو با ضابطہ اعلان متوقع تھا، تاہم برطانوی حکام کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے حوالے سے کوئی باضابطہ تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ یو کے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ایک آؤٹ سورسنگ ٹیم UKSAFTY COMMITTEE  نے سیفٹی آڈٹ کرنے کے لیے پاکستان کا  گزشتہ ماہ دورہ کیا، اور بعد میں  رپورٹ مرتب کرکے برطانیہ کی ایوی ایشن میں جمع کر وادی ہے، تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں آیا، جس سے پتا چلتا ہے کہ برطانیہ اب بھی پاکستانی ایئر لائنز کے حفاظتی معیارات کا جائزہ لے رہا ہے، جبکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اور ایئر بلو کی درخواستیں ابھی تک ان کی pending list میں موجود ہیں۔

یا د رہے کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) نے نومبر 2024 میں پی آئی اے پر سے پابندی ہٹا دی تھی، جس سے ایئر لائن کو جنوری 2025 میں پیرس کے لیے براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

برطانیہ کی خاموشی:

برطانیہ کا پابندی ہٹانے کا فیصلہ ابھی تک غیر یقینی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے ہوا بازی کی صنعت میں شدید الجھن پائی جا رہی ہے۔

اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ آیا پابندی ہٹا دی گئی ہے یا نہیں، برطانیہ کے حکام کی جانب سے سرکاری اعلان ہی الجھن کو رفع کر سکتا ہے، مگر ادھر سے صرف خاموشی ہے۔

میڈیا رپورٹس اور سرکاری بیانات میں تضاد:

پاکستانی ایئرلائنز پر برطانیہ جانے والی پابندی کے خاتمے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس اور سرکاری بیانات میں تضاد نے ہوا بازی کی صنعت میں بھی الجھن پیدا کردی ہے۔ اس الجھن نے مبینہ طور پر وزیراعظم شہباز شریف کو بھی مجبور کردیا کہ وہ ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے براہِ راست بات کرکے اصل صورت حال سے آگاہی حاصل کریں اور مکمل رپورٹ مانگیں، شاید انہی کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے نے علیحدہ علیحدہ پریس ریلیز جاری کیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ترجمان کے مطابق برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے نا کوئی اعلامیہ جاری ہوا ہے، نا ہی کوئی مراسلہ آیا یے۔ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا، پاکستان کے ہوابازی سے منسلک تمام ادارے ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اپنا کام یکسوئی سے سرانجام دے رہے ہیں اس سلسلے میں چہ مگوئیوں اور قیاس آرائی سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نادر شفیع ڈار  نے میڈیا کو بتایا کہ برطانیہ میں پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز کے متعلق تاحال برطانوی حکام نے کچھ تحریری طور نہیں بتایا، سی اے اے کو برطانوی حکام کے جواب کا انتظار ہے۔

قارئین کرام کی یاد دہانی کے لیے عرض ہے کہ 2020 میں برطانیہ نے جعلی پائلٹ لائسنسوں کے خدشات کے باعث پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سمیت دیگر پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی عائد کردی تھی۔ یہ پابندی پی آئی اے کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا، جو اپنی بین الاقوامی ساکھ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کررہی تھی، جبکہ لاکھوں تارکین وطن کو بھی سخت پریشانی لاحق ہوگئی۔

یہ بات انتہائی اہم ہے کے برطانیہ کے فیصلے پر وضاحت کی کمی نے ہوا بازی کی صنعت میں الجھن پیدا کردی ہے۔ ایئرلائنز، ٹریول ایجنٹس اور مسافر سبھی اس بارے میں پریشان ہیں، اور رہنمائی حاصل کررہے ہیں کہ آیا پاکستانی ایئر لائنز کو برطانیہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

ایوی ایشن امور کے ماہر عباد الرحمان کہتے ہیں کہ میڈیا رپورٹس میں اس  پابندی کا اشارہ دیا گیا ہے، مگر برطانیہ کے حکام کی جانب سے سرکاری بیانات ابھی تک خاموش ہیں۔ یو کے ایئر سیفٹی کمیٹی نے 20 اور 25 مارچ 2025 کو پابندی کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے میٹنگزکیں، لیکن اس کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا جس سے کنفیوژن بڑھ رہی ہے۔

اسی طرح برطانیہ کے فیصلے کے ارد گرد مسلسل غیر یقینی صورتحال پاکستانی ایئر لائنز کے لیے اہم مضمرات رکھتی ہے، پی آئی اے خاص طور پر اپنی بین الاقوامی شہرت کو دوبارہ حاصل کرنے اور برطانیہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔ اسی طرح ایئر بلو بھی اپنے جہازوں کو سب سے زیادہ منافع بخش راستوں پر بھیجنے کے لیے بے چین ہے۔

ایئر بلو کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پی آئی اے پرائیوٹائزیشن کی طرف گامزن ہے اور میدان میں صرف ہم ہوں گے لہٰذا ہمارے لیے پابندی کا اٹھنا انتہائی اہم ہے۔

آخر میں پاکستانی ایئر لائنز پر سے برطانیہ جانے والی پابندی کے خاتمے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس اور سرکاری بیانات میں تضاد نے ہوا بازی کی صنعت میں ابہام پیدا کردیا ہے۔ اس بات کی تصدیق کے لیے کہ پابندی ہٹا دی گئی ہے یا نہیں، برطانیہ کے حکام کی جانب سے سرکاری اعلان کا انتظار کرنا ضروری ہے۔

اگر یو کے سیفٹی کمیٹی پاکستانی ایئر لائنز پر سے پابندی نہیں ہٹاتی تو اس فیصلے کے پیچھے کئی وجوہات ہوسکتی ہیں:

حفاظتی خدشات: یو کے سیفٹی کمیٹی کو اب بھی پاکستانی ایئر لائنز کے حفاظتی معیارات کے بارے میں خدشات لاحق ہوسکتے ہیں، بشمول پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) اور Airblue ۔

ریگولیٹری نگرانی میں اعتماد کا فقدان: کمیٹی کو شاید اس بات پر یقین نہ ہو کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) کے پاس پروازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی کی مناسب صلاحیتیں ہیں۔

جعلی پائلٹ لائسنسوں سے نمٹنے میں ناکافی پیش رفت: برطانیہ کی حفاظتی کمیٹی محسوس کر سکتی ہے کہ پاکستان نے جعلی پائلٹ لائسنسوں کے مسئلے کو حل کرنے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی ہے، جس کی وجہ سے پہلے پابندی عائد کی گئی ہے۔

ای اے ایس اے سے کلیئرنس حاصل کرنے کے لیے دن رات کام کرنے والے سول ایوی ایشن کے ایک اعلیٰ ذرائع نے اس مصنف کو بتایا کہ اگر سابق ڈی جی سی اے اے نے پاکستان میں آپریشن شروع کرنے والی دو برطانوی ایئرلائنز کے لیے کافی مسائل پیدا کیے اور اپنے عملے کو حکم دیا گیا کہ ان ایئر لائنز کی پاکستان آنے والی ہر پرواز کی لینڈنگ کے بعد ریمپ انسپکشن کے لیے سختی سے کام لیا جائے۔ اس ذرائع کے مطابق اگر پابندی نہیں ہٹی تو یقین کریں یہ ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔ وہ اس کو as a revenge کریں گے جو نا مناسب ہوگا۔

ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اگر پابندی برقرار رہتی ہے تو یہ پاکستان سول ایوی ایشن اور رجسٹرڈ ایئر لائنز کے لیے کئی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔

معاشی نقصان: پابندی کے نتیجے میں پاکستانی ایئرلائنز کو نمایاں معاشی نقصان ہوتا رہے گا، صرف پی آئی اے کو سالانہ 40 ارب روپے ($144 ملین) کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

کم ہوائی رابطہ: پاکستان اور برطانیہ کے درمیان براہِ راست پروازوں کی کمی سے مسافروں کو تکلیف ہوتی رہے گی، جنہیں دوسرے ممالک کے ذریعے کنیکٹنگ پروازوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ کیونکہ  اس وقت صرف ایک انٹرنیشنل ایئر لائنز، برٹش انٹرنیشنل ایئر لائنز برطانیہ سے براہِ راست اسلام آباد آرہی ہیں، اور اس پر سیٹ لینا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔

ساکھ کو نقصان: مسلسل پابندی پاکستانی ایئر لائنز اور ملک کی ہوابازی کی صنعت کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گی، جس سے مسافروں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنا مشکل ہو جائے گا۔

سیاحت اور تجارت پر اثر: فضائی رابطے میں کمی سے پاکستان کے سیاحت اور تجارتی شعبوں پر بھی اثر پڑے گا، جو ہوائی سفر پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔

ہوا بازی کے مبصرین اور ماہرین پاکستانی ایئر لائنز کے حوالے سے برطانیہ کے فیصلے کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں مگر محتاط طور پر  پُرامید  بھی ہیں، وہ حفاظتی خدشات اور ریگولیٹری تعمیل کے مسائل کو حل کرنے میں پاکستان کی طرف سے پیش رفت کا اعتراف کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے پابندی ابتدائی طور پر جعلی پائلٹ لائسنسوں کے خدشات کی وجہ سے لگائی گئی تھی، لیکن اس کے بعد پاکستان نے اس مسئلے کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) پہلے ہی پاکستانی ایئر لائنز پر سے پابندی ہٹا چکی ہے، اور ماہرین اسے برطانیہ کے فیصلے کے لیے ایک مثبت علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

کچھ  ماہرین جن میں معید الرحمان عباسی سرے فہرست ہیں، پابندی کے معاشی مضمرات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔ ان کے مطابق اس پابندی کے نتیجے میں پاکستانی ایئرلائنز، خاص طور پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) کو نمایاں معاشی نقصان ہوگا۔ ان کا مؤقف ہے کہ پابندی اٹھانے سے برطانیہ اور پاکستان کے درمیان اہم فضائی رابطہ بحال کرنے میں مشکلات برقرار رہیں گی جس سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔

تاہم دوسروں نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کا فیصلہ اس کے اس جائزے پر منحصر ہوگا کہ آیا پاکستانی ہوا بازی کے حکام نے حفاظت اور ریگولیٹری تعمیل کو یقینی بنانے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔  وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ UK حفاظت کو سب سے بڑھ کر ترجیح دے گا۔

مجموعی طور پر جب کہ ہوا بازی کے ماہرین پُرامید ہیں، وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ برطانیہ کا فیصلہ اس کے سخت حفاظتی معیارات اور ریگولیٹری تقاضوں اور EASA کے  حالیہ فیصلے کے مطابق ہو سکتا ہے۔

کچھ بھی حتمی فیصلہ آنے تک نہیں کہا جاسکتا، بہرحال برطانیہ ایوی ایشن اتھارٹی کے اعلامیہ کا انتظار کرنا پڑے گا، یہ مجبوری ہے اور وقت کا تقاضا بھی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

برطانیہ کی خاموشی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پی آئی اے شہباز شریف وزیراعظم پاکستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ کی خاموشی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پی ا ئی اے شہباز شریف وزیراعظم پاکستان پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پابندی کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر پاکستانی ایئر لائنز پر پاکستانی ایئر لائنز کے سول ایوی ایشن اتھارٹی انٹرنیشنل ایئر لائنز جعلی پائلٹ لائسنسوں ہوا بازی کی صنعت میں پاکستانی ایئرلائنز برطانیہ کے فیصلے حکام کی جانب سے سرکاری بیانات میڈیا رپورٹس میں پاکستان سیفٹی کمیٹی کرنے کے لیے کہ برطانیہ برطانیہ کی پابندی ہٹا سے برطانیہ سے پابندی پابندی کا پی آئی اے کے مطابق فیصلے کے کے حکام ابھی تک پیش رفت ہیں کہ اس بات

پڑھیں:

ملک میں چینی کی قیمت180روپے تک فی کلو برقرار ؛ ادارہ شماریات

وقاص عظیم : ادارہ شماریات نے چینی کی قیمتوں کے نئے اعدادو شمار جاری کردیئے،ادارہ شماریات نے چینی 163 روپے کلو ہونے کے وفاقی وزیر رانا تنویر کے دعوے کی نفی کردی 

ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت180روپے تک ہے،چینی کی اوسط قیمت 168روپے 80 پیسے فی کلو ہے،کراچی،اسلام آباد،راولپنڈی ،پشاور کےشہری سب سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں ، ایک ہفتے میں چینی کی اوسط قیمت میں ایک روپے61 پیسے کمی ہوئی،ملک میں چینی کی اوسط قیمت 168 روپے80 پیسے فی کلو پر آگئی،گذشتہ ہفتے تک چینی کی اوسط قیمت 170 روپے41پیسے فی کلو تھی، 

فیس بک میں بڑی تبدیلی کا اعلان

نائب وزیراعظم نے چینی کی ریٹیل قیمت 164 روپے کلومقرر کرنے کا اعلان کیا تھا

متعلقہ مضامین

  • عالمی بینک کی پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری
  • عالمی بینک نے پاکستان کیلیے 30 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی، رقم پنجاب ایئر پروگرام پر خرچ ہوگی
  • ورلڈ بینک کی پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری
  • جدہ میں چوہدری محمد امجد گجر کی جانب سے پرتکلف افطار ڈنر کا اہتمام
  • پیٹرول کی قیمت میں فقط ایک روپے کی کمی، ڈیزل کے نرخ برقرار
  • ملک میں چینی کی قیمت180روپے تک فی کلو برقرار ؛ ادارہ شماریات
  • وزیراعظم شہبازشریف کا برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کی جلد صحتیابی کے لئے نیک خواہشات کااظہار
  • ایئرپورٹس کے آپریشنل ایریاز کی تصاویر اور ویڈیو بنانے پر پابندی عائد
  • برطانیہ جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر
  • پی آئی اے نے ہوائی جہاز کی دیکھ بھال کے دوران تصاویر، ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کردی