آسکرز 2025: ‘انورا’ بہترین فلم سمیت 5 ایوارڈز کے ساتھ نمایاں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک—ہالی وڈ کی رومینٹک کامیڈی ڈرامہ فلم ‘انوار’ نے بہترین فلم سمیت پانچ آسکرز ایوارڈز اپنے نام کر لیے ہیں۔
امریکی شہر لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں اتوار کو 97ویں آسکرز کی تقریب منعقد ہوئی۔ امریکی نشریاتی ادارے ‘اے بی سی’ پر یہ تقریب براہِ راست دکھائی گئی۔
رواں برس کے آسکرز انتہائی غیر متوقع رہے اور مبصرین کے لیے بہترین فلم اور بہترین اداکار و اداکارہ سمیت نمایاں ایوارڈ کی پیش گوئی کرنا خاصا مشکل رہا۔
آسکرز کی 23 کیٹیگریز کے لیے ہونے والے مقابلے میں فلم ‘انورا’ نے پانچ، دی بروٹلسٹ نے تین جب کہ وکڈ ، امیلیا پیرز اور ڈیون پارٹ ٹو نے دو، دو ایوارڈز اپنے نام کیے۔
آسکرز کی شام سب سے زیادہ ایوارڈز لینے والی فلم انورا نے بہترین فلم کے ساتھ ساتھ بہترین ہدایت کار، بہترین اداکارہ، بہترین ایڈیٹنگ اور اوریجنل اسکرین پلے کے ایوارڈز حاصل کیے۔
بہترین فلم کی کیٹیگری کے لیے انورا کے ساتھ آ کمپلیٹ ان نون، کونکلیو، ڈیون: پارٹ ٹو، آئی ایم اسٹل ہیئر، نکل بوائز اور دی سبسٹینس ریس میں تھیں۔
فلم دی بروٹلسٹ نے تین ایوارڈز اپنے نام کیے جن میں بہترین اداکار، اوریجنل اسکور اور سنیمیٹوگرافی کا ایوارڈ شامل ہے۔
فلم ‘وکڈ’ نے کوسٹیوم اور پروڈکشن ڈیزائن کے ایوارڈز اپنے نام کیے۔
ہسپانوی فلم ‘امیلیا پیرز’ نے بہترین معاون اداکارہ اور اوریجنل سونگ کا ایوارڈ حاصل کیا۔
اس کے علاوہ ڈیون: پارٹ ٹو کو وژول ایفکٹس اور بہترین ساؤنڈ کا ایوارڈ ملا۔
آسکرز کی شام کی نمایاں کیٹیگریز کے فاتحین کی فہرست پر نظر ڈالتے ہیں۔
بہترین فلم
بہترین فلم کی کیٹیگری کے لیے انورا کے ساتھ آ کمپلیٹ ان نون، کونکلیو، ڈیون: پارٹ ٹو، آئی ایم اسٹل ہیئر، نکل بوائز اور دی سبسٹینس ریس میں تھیں۔
تاہم سب سے بہترین فلم کا آسکر ‘انورا’ کے نام رہا۔
بہترین ہدایت کار
فلم ‘انورا’ کے ہدایت کار شون بیکر کو بہترین ہدایت کار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس کیٹیگری میں فلم انورا کے ساتھ ساتھ دی بروٹلسٹ، آ کملیٹ ان نون، امیلیا پیرز اور دی سبسٹنس کے ہدایت کاروں کے درمیان مقابلہ تھا۔
بہترین اداکار
بہترین اداکار کا ایوارڈ ‘دی بروٹلسٹ’ کے ایڈریئن بروڈی کو ملا۔
اس کیٹیگری میں ایڈریئن کے علاوہ ٹمیتھی شیلیمے، کولمین ڈومنگو، رالف فائنز اور سیبیسٹین اسٹین مدِ مقابل تھے۔
ایڈریئن بروڈی اس سے قبل 2003 میں بھی آسکر ایوارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔
بہترین اداکارہ
بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ‘انورا’ کی مائیکی میڈیسن کو ملا۔
اس کیٹیگری میں مائیکی میڈیسن کا مقابلہ کارلا سوفیا، سنتھیا اریوو، ڈیمی مور اور فرنینڈا ٹورس سے تھا۔
بہترین معاون اداکارہ
ہسپانوی فلم امیلیا پیرز کی اداکارہ سوئے سلڈانیا کو بہترین معاون اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس کیٹیگری کے لیے ان کے ساتھ آریانا گرینڈے، مونیکا باربرو، ایزابیل روسیلینی اور فلیسیٹی جونز نامزد تھیں۔
بہترین معاون اداکار
بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ فلم ‘آ ریئل پین’ کے کیرن کلکن نے اپنے نام کیا۔
اس کیٹیگری کے آسکر کی دوڑ میں اداکار گائے پیئرس، ایڈورڈ نورٹن، جرمی اسٹرونگ اور یورا بوریسوو بھی شامل تھے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بہترین معاون اداکار ایوارڈز اپنے نام بہترین اداکار امیلیا پیرز اس کیٹیگری بہترین فلم کیٹیگری کے کے ایوارڈ ہدایت کار کا ایوارڈ آسکرز کی کے ساتھ پارٹ ٹو کے لیے
پڑھیں:
ماہ مبارک میں ایک بہترین کتاب کا انتخاب
اسلام ٹائمز: اس کتاب کی تین خاصیتیں ہیں، جو باقی تمام کتب سے اسے ممتاز کرتی ہے۔ پہلی خاصیت یہ ہے کہ دین اسلام ایک اجتماعی مسلک و مکتب ہے۔ یعنی اسلامی معارف اور فکری نظام، محض ذہنی تصور نہیں بلکہ ایک اجتماعی عملی ذمہ داریوں کا مجموعہ ہے، جو انسان کی اجتماعی زندگی پر مبنی ہے۔ اس زاویۂ نگاہ سے کہ اسلام میں انسانی زندگی کیلئے کیا منصوبہ ہے۔؟ اس کا کیا مقصد ہونا چاہیئے اور اس مقصد تک پہنچنے کیلئے کیا طریقہ ہے۔؟ اس کتاب میں موصوف نے اس کا جائزہ لیا ہے۔ تحریر: عارف بلتستانی
arifbaltistani125@gmail.com
اچھی کتاب کا انتخاب بھی ایک ہنر ہے۔ یہی ہنر دسیوں انسانوں کو باہنر بنا دیتا ہے۔ اس ہنرمندی کے مرحلے تک پہنچنے کے لئے بھی ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہ مبارک رمضان اس ہنرمندی کے لئے ایک بہترین ماحول ہے۔ جس میں خداوند عالم نے انسان کی خود سازی، فکر سازی اور ذہن سازی کے لئے ایک بہترین اور لاریب کتاب بھیجی ہے۔ قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے، جس کی تلاوت، تدبر اور اس کی عبارتوں کی طرف نگاہ کرنا بھی عبادت ہے اور خداوند متعال نے اسی مہینے میں ہی اس کتاب کو نازل کیا ہے۔ ہر انسان جس کا تعلق اسلام ہے، وہ ماہ مبارک رمضان میں اس کتاب شریف کی حتماً تلاوت کرتے ہیں۔ اس کی تفسیر اور اس کے ترجمے کا بھی مطالعہ کرتے ہیں اور کماحقہ کرنا بھی چاہیئے اور ساتھ اس پر تفکر، تعقل اور تدبر کرنا چاہیئے، کیونکہ تدبر و تفکر خود ستر سال کی عبادت سے افضل ہے۔
ہم میں سے اکثر عربی زبان سے نابلد ہیں۔ جس کی وجہ سے قرآن کریم کی تلاوت کے علاؤہ کماحقہ استفادہ نہیں کر پاتے ہیں۔ لہذا ان چیزوں کو مدنظر رکھ کر کچھ کتابیں، کچھ تراجم، کچھ تفاسیر اور کچھ اخلاقی اور ایک خاص کتاب کی تجویز آپ قارئین کے خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ ماہ مبارک رمضان میں جس کا بھی آپ مطالعہ کرنا چاہیں، کرسکتے ہیں۔ اگر آپ میں سے کوئی قرآن کے ترجمے کا مطالعہ کرنا چاہے تو شیخ محسن علی نجفی، علامہ ذیشان حیدر جوادی اور ڈاکٹر اسرار احمد کے ترجمے کا مطالعہ کریں۔ اگر تفسیر کی طرف مراجعہ کرنا چاہیں تو تفسیر تسنیم، تفسیر نمونہ، شہید صدر کی لکھی ہوئی تفسیر سورہ حمد، روح اللہ خمینی کی لکھی گئی تفسیر سورہ حمد اور آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی تفسیر سورہ حمد و تفسیر سورہ برائت میں سے کسی ایک کا مطالعہ کریں۔
اگر باقی کتابوں کی طرف مراجعہ کرنا چاہیں تو سرفہرست نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ ہیں، جن کا ترجمہ مفتی جعفر حسین نے کیا ہے، ان کا مطالعہ کریں۔ اگر اخلاقی کتب کی طرف مراجعہ کرنا چاہیں تو چہل حدیث امام خمینی، معراج السعادہ ملا نراقی اور شہید مطہری کی کتاب انسان کامل کی طرف مراجعہ کریں۔ ان کتب کے بعد ہماری طرف سے ایک خاص کتاب کی تجویز ہے، جس کتاب کے لکھاری نے قرآن و حدیث، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ سے استنباط کرکے ایک ایسے موضوع پر لب کشائی کی ہے، جو اسلام اور مسلمانوں کے درمیان مہجور شدہ موضوع ہے۔ وہ موضوع کرہ ارض پر حاکمیت اسلام کا موضوع ہے۔ یہ کتاب انسانوں کے اندر ایک انقلاب پیدا کرتی ہے۔ ایک تحول ایجاد کرتی ہے۔
اس عصر میں اسلام ناب محمدی کے لئے ایک فکری بنیاد بن گئی ہے۔ جس کتاب پر حاشیہ لکھے جا رہے ہیں۔ دروس دیئے جا رہے ہیں۔ اس کتاب کا نام فارسی میں "طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن " ہے، جبکہ اردو میں "قرآن میں اسلامی طرزِ فکر کے بنیادی خدوخال" کے نام سے شائع ہوئی ہے۔ یہ کتاب دراصل ایک کلامی کتاب ہے۔ غیبت کبریٰ سے لیکر اب تک علمائے تشیع نے دین اسلام کو چند حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے دور میں دین کو نقلی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ جس کی بہترین مثال شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی کتاب الاعتقاد ہے۔ دوسرے دور میں دین کو کلامی و عقلی انداز میں دیکھا اور بیان کیا گیا ہے۔ جس کی بہترین مثال شیخ مفید علیہ الرحمہ کی کتاب تصحیح الاعتقاد ہے۔ تیسرے دور میں دین کو فلسفی انداز میں دیکھا اور بیان کیا گیا ہے۔ جس کی بہترین مثال نصیرالدین طوسی کی کتاب تجرید الاعتقاد ہے۔
چوتھے دور میں دین کو اجتماعی نگاہ سے دیکھا اور بیان کیا گیا ہے۔ جس میں بالا بیان شدہ تمام جہات کو جمع کرکے صرف نظری نگاہ سے دیکھنے کے بجائے عملی طور پر معاشرے میں تطبیق کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس کا آغاز سید جمال الدین افغانی، شیخ محمد عبدہ، علامہ اقبال سے لے کر علامہ طباطبائی و امام خمینی اور ان کے شاگرد خاص طور پر شہید مطہری، شہید بہشتی، علامہ تقی مصباح، علامہ جوادی آملی، علامہ تقی جعفری اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے حاکمیت دین کے نام سے بیان کیا ہے۔ حکومت اسلامی کے طور پر ایرانی معاشرے میں نافذ کی کوشش کی گئی ہے۔ اس نوع نگاہ کو رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے اپنی کتاب "طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن" اردو میں "قرآن میں اسلامی طرز تفکر کے بنیادی خدوخال" میں بیان کیا گیا ہے۔
اس کتاب کی تین خاصیتیں ہیں، جو باقی تمام کتب سے اسے ممتاز کرتی ہے۔ پہلی خاصیت یہ ہے کہ دین اسلام ایک اجتماعی مسلک و مکتب ہے۔ یعنی اسلامی معارف اور فکری نظام، محض ذہنی تصور نہیں بلکہ ایک اجتماعی عملی ذمہ داریوں کا مجموعہ ہے، جو انسان کی اجتماعی زندگی پر مبنی ہے۔ اس زاویۂ نگاہ سے کہ اسلام میں انسانی زندگی کے لئے کیا منصوبہ ہے۔؟ اس کا کیا مقصد ہونا چاہیئے اور اس مقصد تک پہنچنے کے لیے کیا طریقہ ہے۔؟ اس کتاب میں موصوف نے اس کا جائزہ لیا ہے۔ ثانیاً، دین اسلام ایک منظم اور مربوط اصولوں کا مجموعہ ہے۔ یعنی دین اسلام کی تمام تر فکری بنیادیں مربوط اور منظم انداز میں ایک وحدت کے طور پر ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔
دین کے مجموعی نظام کا ایک جزو، اس مرکب کا ایک عنصر اور اس مضبوط عمارت کا ایک ستون ہے، جو دیگر اجزا و عناصر کے ساتھ ہم آہنگ اور باہم مربوط ہے۔ اس طریقے سے، ان اصولوں کے مجموعے سے دین کا ایک جامع اور ہمہ گیر نقشہ اخذ کیا جاسکے گا، جو ایک مکمل آئیڈیالوجی یا تصورِ حیات پر مشتمل ہے اور ایک ہمہ جہتی انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں سے ہم آہنگ ہے۔ تیسرا یہ کہ موصوف نے اسلامی اصولوں کے استنباط اور فہم دین میں دین کے بنیادی مصادر اور اساسی متون بالخصوص قرآن مجید کو اصل اور ماخذ قرار دیا ہے۔ اجتہادی اور تفسیری روش کے عین مطابق قرآنی مفاہیم کو جدید انداز میں پیش کیا ہے۔
اس میں نہ ذاتی رجحانات ہیں، نہ ہی انفرادی آراء ہیں، نہ دوسروں کے فکری ذخیرے سے استفادہ کیا ہے بلکہ دین کے مفاہیم اور مقاصد کے حصول کے لئے قرآن سب سے کامل اور مستند دستاویز ہے کہ جس میں کسی بھی سمت سے باطل داخل نہیں ہوسکتا اور جس میں ہر چیز کے لیے روشنی موجود ہے، بشرطیکہ ہم اس میں گہرے تدبر سے کام لیں، جیسا کہ خود قرآن نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔" آیئے اس کتاب سے استفادہ کرتے ہیں۔ موصوف نے قرآنی لہجے میں اسلام ناب محمدی کو بیان کیا ہے اور انسانوں کے اندر ایک تحول، طوفان اور انقلاب بپا کرکے اسلامی انقلاب کے لئے بنیاد فراہم کی ہے۔ چلیں اس جہت سے بھی ایک دفعہ دیکھتے ہیں۔ اس کتاب کی پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لئے درج ذیل ایمیل پر رابطہ کریں۔
arifbaltistani125@gmail.com