وفاقی کابینہ میں توسیع کیوں کی گئی، کیا یہ ضروری تھی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ میں 27 نئے وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کو شامل کیا ہے، جس کے بعد کابینہ کی کل تعداد 49 ہو گئی ہے۔ کابینہ میں حکومت کی بڑی اتحادی پیپلز پارٹی کو شامل تو نہیں کیا گیا، البتہ مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، بلوچستان سے تعلق رکھنے والی جماعتوں اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما پرویز خٹک کو شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ کے 27 نئے ارکان نے حلف اٹھا لیا، کون کون سے نئے چہرے شامل ہیں؟
وی نیوز نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کیوں کی گئی ہے اور کیا یہ توسیع ضروری تھی؟
قلمدان واپس بھی لیا جا سکتا ہےوفاقی وزیر کے عہدے کا اٹھانے والے مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وفاقی کابینہ کی توسیع کے حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے وفاقی کابینہ کی توسیع اس لیے کی گئی تا کہ مختلف وزارتوں کارکردگی بہتر ہو سکے۔ عوامی ریلیف پروجیکٹس کو مکمل کیا جا سکے، ماضی میں وزرا کو 5-5 سال کے لیے قلمدان دے دیا جاتا تھا، تاہم اب ایسا نہیں ہے اب باقاعدہ طور پر وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور کسی سے قلمدان واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وفاقی حکومت کے قیام کے وقت کابینہ کی تعداد زیادہ نہیں تھی اور ایک وزیر کے پاس 2 اور 3 وزارتیں تھیں، جس سے مختلف امور اور وزارتوں کو چلانے میں مشکلات کا سامنا تھا، اب جب کابینہ میں توسیع کی گئی ہے تو اس سے وزارتوں کی کارکردگی بہتر ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی کی تعیناتی، نوٹیفیکیشن جاری
سیاسی وجوہات کے باعث کابینہ میں اضافہ کیا گیاسینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سیاسی وجوہات کے باعث کابینہ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو پہلے زیادہ وزارتیں نہیں دی گئی تھیں، اب توسیع کے ذریعے اتحادیوں کو بھی وزارتیں دی گئی ہیں۔
کارکردگی جانچنے کا رواج نہیںانصار عباسی نے کہا کہ پاکستان میں وزیروں کی کارکردگی جانچنے کا رواج ہی نہیں ہے، وزرا حلف اٹھانے کے بعد کام تو کرتے ہیں لیکن بیشتر کی کارکردگی متاثر نہیں کر پاتی۔ بیشتر وزرا کی تعیناتی کی وجہ اُن کی قابلیت نہیں ہوتی ہے، بلکہ اتحادیوں اور دیگر سیاسی مفاد کو حاصل کرنے کے لیے کابینہ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو حکومت سادگی اور کفایت شعاری اور اخراجات کم کرنے کی باتیں کرتی ہے دوسری جانب حکومت نے وزرا کی لمبی لائن لگا دی ہے، ایک طرف آئی ایم ایف کو کہا جاتا ہے کہ ہم اپنے اخراجات کم کر رہے ہیں، تو دوسری جانب وزرا ان کے عملے اور دیگر اخراجات میں کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
کابینہ میں توسیع بدنامی کا باعث بنے گیان کا کہنا تھا کہ اگر ایک وفاقی وزیر تنخواہ نہیں بھی لیتا تو بھی اس سے منسلک دیگر اخراجات لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہوتے ہیں، میرا خیال ہے کہ کابینہ میں توسیع حکومت اور وزیراعظم کی بدنامی کا باعث بنے گی اور یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔
احمد ولید نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کرنے سے وزارتوں یا حکومت کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی، ماضی میں بھی ہم نے دیکھا کہ وزرا کی تعداد کئی گنا زیادہ تھی تاہم حکومت کی کارکردگی بالکل بھی متاثر کن نہیں رہی ہے۔ کابینہ اور حکومت کو چاہیے کہ وہ کسی طرح اپنے اخراجات کو کم سے کم کریں اور ایسے اقدامات کریں کہ معیشت پر بہت کم بوجھ پڑے۔
حکومت پر پریشر تھاسینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ کیونکہ اتحادیوں کی جانب سے حکومت پر مختلف اوقات میں پریشر ڈالا جاتا تھا کہ کابینہ میں توسیع کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن میں کچھ گروپس تھے جو کہ کابینہ کا حصہ بننا چاہتے تھے اس لیے اس حکومتی نظام کو بہتر چلانے کے لیے وفاقی کابینہ میں توسیع ضروری تھی۔
حکومت اور بھی مضبوط ہوگئیابصار عالم کے مطابق وفاقی کابینہ میں توسیع سے حکومت اور بھی مضبوط ہو گئی ہے، اتحادیوں کا اعتماد بڑھ گیا ہے اور شکایات کم ہوں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابصار عالم احمد ولید انصار عباسی طارق فضل چوہدری کابینہ میں توسیع معیشت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابصار عالم احمد ولید طارق فضل چوہدری کابینہ میں توسیع وفاقی کابینہ میں توسیع کابینہ میں توسیع کی کارکردگی بہتر کی کارکردگی نیوز سے مسلم لیگ ن کابینہ کی کہ وفاقی کیا گیا وزرا کی کے لیے گئی ہے کی گئی گیا ہے
پڑھیں:
وفاقی کابینہ میں کون کون سے نئے وزرا شامل ہو رہے ہیں؟
پاکستان کی وفاقی کابینہ میں کم ازکم 4 نئے وزرا شامل ہو رہے ہیں جن میں پنجاب سے 2 اور صوبہ بلوچستان اور سندھ سے ایک ایک وزرا کی شمولیت یقینی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ میں توسیع کا امکان، سب سے نمایاں چہرہ کون سا ہوگا؟
ذرائع کے مطابق نئے وزرا کی تقریب حلف برداری اگلے چند گھنٹوں میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔
نئے وفاقی وزرا، وزرائے مملکت کی حلف برداری کی تقریب کچھ دیر میں ہوگی۔صدر مملکت نو منتخب وزراسے ایوان صدر میں 5 بجے حلف لیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور کابینہ ارکان تقریب حلف برداری میں شرکت کرینگے۔وزیراعظم شہباز شریف معاونین خصوصی کا نوٹیفکیشن جاری کرینگے۔کابینہ میں نئے آنیوالے مشیروں کے بھی نوٹیفکیشن متوقع ہے
پاکستان مسلم لیگ ن نے سیاسی میدان میں مزید متحرک ہونے کے ساتھ ساتھ وفاقی کابینہ میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ زرائع کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی سے طارق فضل چوہدری اور حنیف عباسی کی کابینہ میں شمولیت ہو گی جبکہ سندھ سے ایم کیو ایم رہنما مصطفی کمال اور بلوچستان سے خالد مگسی بھی وفاقی کابینہ میں شامل ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حنیف عباسی کو ریلوے کی وزارت کا قلمدان دیا جائے گا جبکہ طارق فضل چوہدری کو صحت جبکہ مصطفی کمال کو میری ٹائم وزارت دئیے جانے کا امکان ہے۔۔ اس سلسلے میں حنیف عباسی چند دن قبل لاہور میں رہلوے حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے وفاق کے بعد پنجاب کی صوبائی کابینہ کی توسیع کی ہدایت کی ہے جس کے نتیجے میں سابق وفاقی وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان کو بھی اہم حکومتی زمہ داری ملنے کا امکان ہے۔
جمعرات کو سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے سربراہ سے پارٹی کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، انجئینر امیر مقام، انوشہ رحمان، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں گلگت بلتستان انتخابات میں پارٹی پوزیشن پر تبادلہ خیال ہوا۔ مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا تنظیم کے صدر نے گلگت بلتستان انتخابات کے بارے میں بریفنگ دی۔
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کو صوبے کے اضلاع کا دورہ کرنے کا مشورہ دیا۔ ملاقات میں میاں نوازشریف نے گلگت بلتستان انتخابات کرنے کے لیے تنظیمی عہدیداروں کو ہدایت کی جبکہ پارٹی کو فعال کرنے کے لیے عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کا حکم دیا۔
نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی ایک سالہ کارکردگی کو عوام کے سامنے رکھا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں