ہیوی ٹریفک سے اموات : منعم ظفرخان کی کال پر شہر بھر میں مظاہرے، عوام کو تحفظ دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان شہر میں ہیوی ٹریفک سے حادثات و اموات اور سندھ حکومت کی نااہلی و کرپشن اور مجرمانہ غفلت کے خلاف لیاقت آباد نمبر 10 میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کررہے ہیں۔ دوسری تصویر میں رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان اور سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ مظاہرے سے خطاب کررہے ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت و محکمہ پولیس کی نااہلی و کرپشن اور مجرمانہ غفلت کے باعث شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات بالخصوص ڈمپر اور ٹینکرزکی ٹکر سے شہریوں کی اموات ،ہیوی ٹریفک کی نقل وحرکت کے اوقات کی خلاف ورزی اور ٹریفک کے پورے نظام کی تباہی کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت جمعہ کو شہر بھر میں 15 مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے لیاقت آباد نمبر10پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عوا م کو تیز رفتار خونی ڈمپرزوٹینکرز سے تحفظ فراہم کیا جائے ،خونی حادثات کے شکار شہریوں کے ورثا کو فی کس ایک کروڑ روپے زر تلافی ادا کیا جائے ،روڈ سیفٹی و موٹر وہیکل لا ،ٹریفک قوانین اور ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت کے اوقات کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے ،ہیوی ٹریفک ،شاہراہ پاکستان سے نادرن بائی پاس منتقل اور وہاں لائٹس و سیکورٹی کا مؤثر انتظام کیا جائے ،چنگ چی رکشوں کے جگہ جگہ کھڑے ہونے کے بجائے ان کو کنٹرول کیا جائے اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے کراچی میں 10ہزار بسیں چلائی جائیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ شہر میں شاہراہ بھٹو کے پینا فلیکس لگوائے جارہے ہیں لیکن شہریوں کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا۔ ٹریفک کا ابتر نظام بہتر کیا جارہا ہے اور نہ پبلک ٹرانسپورٹ کا کوئی مؤثر نظام بنایا جارہا ہے ۔جماعت اسلامی نے ظلم کے نظام اور ظالموں کے گٹھ جوڑ کے خلاف جدوجہد و مزاحمت جاری رکھے گی ،گلی گلی عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی،حکومت اپنا کام ٹھیک کرے گی تو ہم تعاون کریں گے،عوام کو ریلیف نہ دیا گیاتو ہمارے پاس تمام آپشن موجود ہیں اور ہم ہر آپشن استعمال کریں گے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد آگے بڑھے گی اور ہم شہریوں کا حق لے کر رہیں گے۔ مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی گلبرگ کامران سراج ،ڈپٹی سیکرٹری ضلع وسطی گلبرگ مسعود علی ،ٹاؤن چیئرمین لیاقت آباد فراز حسیب ،جماعت اسلامی علاقہ لیاقت آباد ڈاکخانہ کے ناظم سلیم اللہ شیخ ،یوسی چیئرمین عبید احمد خان نے بھی خطاب کیا۔شہر بھرمیں احتجاجی مظاہرے بنارس چوک، نیشنل ہائی وے، سپر ہائی وے، حب ریورروڈ، شاہراہ پاکستان، یونیورسٹی روڈ، شاہراہ اورنگی، شاہراہ کورنگی، احسن آباد، قائد آباد، شاہراہِ شیرشاہ سوری، راشد منہاس روڈ، کالا پل، گارڈن، حیدری بس اسٹاپ، پاور ہاؤس چورنگی نارتھ سمیت 15مقامات پر ہوئے ۔مظاہروں سے نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ،جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،امیر ضلع شمالی طارق مجتبیٰ خان، امیر ضلع گڈاپ محمد عرفان ، امیر ضلع کیماڑی مولانا فضل احد، امیر ضلع غربی مولانا مدثر حسین انصاری ،امیر ضلع غربی سائٹ ڈاکٹر نورالحق، امیر ضلع وسطی سید وجیہ حسن ،امیر ضلع شرقی نعیم اختر، امیر ضلع ائرپورٹ محمد اشرف ،امیر ضلع ملیر سید مفخر علی ،امیر ضلع کورنگی مرزا فرحان بیگ،امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، امیر ضلع قائدین انجینئر عبد العزیز ودیگر ذمے ران نے بھی خطاب کیا۔مظاہروں کے شرکا نے ہاتھوں میں بینرز و پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھاکہ ہیوی ٹریفک کو متبادل راستے سے گزارو، ٹریفک کی بربادی کی ذمے دار حکومت سندھ ٹریفک پولیس، کراچی کو معیاری ٹرانسپورٹ دو،چنگ چی کو کنٹرول کرو، عوام کو دندناتے خونی ڈمپر، ٹینکروں سے تحفظ دو،منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ 2024 کا سال گزر گیا جس میں 775 شہری ڈمپر و ٹینکر کی ٹکر و ٹریفک حادثات کا شکار ہوگئے۔ 8000 شہری ٹریفک حادثات میں زخمی ہوگئے۔ 2025 کے سال کے صرف 50 دن ہوئے ہیں جس میں 110 شہری جاں بحق اور 1500 سے زائد شہری زخمی ہوگئے ہیں۔ کراچی شہر اپنے ایکسپورٹ میں 54 فیصد ادا کرتا ہے۔پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نااہلوں کی حکومت ہے جو کراچی کے وسائل پر صرف قبضہ کرنا جانتی ہے۔ شہریوں کو کچھ دیتی نہیں،شہریوں کے بچے گٹر میں گر کر جاں بحق ہورہے ہیں۔شہر میں اسٹریٹ کرائمز و مسلح ڈکیتی کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن کہتے ہیں کہ ہم نے ٹریفک حادثات پر نوٹس لے لیا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ آپ 100 میٹنگز کریں لیکن مسائل بھی حل کریں۔ ہیوی ٹریفک ناظم آباد، لیاقت آباد سمیت دیگر علاقوں سے کیوں جاتا ہے،نادرن بائی پاس سے کیوں نہیں جاتا۔ نادرن بائی پاس سے موٹر سائیکل اور چنگ چی رکشے چلتے ہیں لیکن ہیوی ٹریفک کو نہیں چلایا جاتا۔ لیاری ایکسپریس وے بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ لیاری ایکسپریس وے کا ٹول ٹیکس بھی 30 روپے سے بڑھا کر 60 روپے کردیا گیا۔ فارم 47 کے مطابق مسلط ہونے والے کہاں ہیں کیوں شہریوں کے حقوق کی بات نہیں کرتے۔ شہر کا حل چنگ چی رکشہ نہیں جو شہر کے ہر چوک و چوراہے پر نظر آتے ہیں۔پیپلز پارٹی کو اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ورنہ کراچی کے شہری اپنا حق لینا جانتے ہیں۔ کامران سراج نے کہاکہ صبح کا وقت ہو شام یا رات کا کوئی پہر ہو کراچی کا شہری ڈمپر و ٹینکر مافیا کے حادثے کا شکار ہورہے ہیں۔اہل کراچی کو قتل کرنے کی سپاری 17 سال سے قابض پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے ڈمپر و ٹینکر مافیا کو دی ہے۔ ڈمپر کے اوقات کار موجود ہیں اس کے باوجود صبح و شام ڈمپر دندناتے پھر رہے ہیں۔ چنگ چی رکشے ٹریفک جام اور حادثے کا بہت بڑا سبب ہے اسے کنٹرول کیا جائے۔ مسعود علی نے کہاکہ ہیوی ٹریفک کراچی کے عوام کا دیرینہ مسئلہ بن گیا ہے۔ حکومتی نااہلی کے باعث شہری شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔ خونی ڈمپر و ٹرالر کی ٹکر سے شہری اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانے پر مجبور ہے۔ فراز حسیب نے کہاکہ گزشتہ چند ہفتوں سے کراچی کے شہری ڈمپر و ٹینکر کی ٹکر سے شہید ہورہے ہیں۔کراچی کے شہری جس کے شہری راتوں کو جاگتے ہیں اس کے باوجود ہیوی ٹریفک کو رات 10 بجے ہی کھول دیا گیا ہے۔ لیاقت آباد 10 نمبر اورڈاکخانے سے بھی ہیوی ٹریفک چلنا شروع ہوگیا جس کے باعث یہاں کا ٹریفک بھی جام ہونا شروع ہوگیا۔ ہم نے ٹریفک پولیس و انتظامیہ سے بات کی لیکن اس کے باجود کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: احتجاجی مظاہرے ٹریفک حادثات جماعت اسلامی ڈمپر و ٹینکر پیپلز پارٹی لیاقت ا باد ہیوی ٹریفک مظاہرے سے شہریوں کے کیا جائے کراچی کے کا شکار کے شہری کی ٹکر چنگ چی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے 17سال میں شہر کا انفرا اسٹرکچر ہی نہیں تعلیم کو بھی تباہ کیا‘منعم ظفر خان
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سندھ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی جانب سے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر شدید عدم اعتماد ،بورڈ میں انتظامی و مالی معاملات ، نتائج میں بے ضابطگیوں اور مارکس کے طریقہ کار سمیت مالی اخراجات کے اسپیشل آڈٹ کرانے کے حکم پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں اپنے 17سالہ بدترین دور حکمرانی میں شہر کا انفرا اسٹرکچر ہی نہیں تعلیم اور تعلیمی نظام کو بھی تباہ و برباد کیا ہے ، سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے ، طلبہ و اساتذہ کرام بے شمار مشکلات و پریشانیوں کا شکار ہیں ، اربوں روپے کا سالانہ تعلیمی بجٹ نااہلی اور کرپشن کی نذ رہو رہاہے ، حکومتی سرپرستی میں کراچی کے طلبہ و طالبات کا تعلیمی حق مارا جا رہا ہے ، انٹر کے امتحانات میں ہر سال ہیر پھیرکی جارہی ہے اور اس حوالے سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی سامنے نہیں لائی جا رہی ،ایم ڈی کیٹ میں پرچے لیک ہونے اور بد انتظامی و بے ضابطگی بھی معمول بن گئی ہے ، جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر میڈیکل کالجوں میں داخلے دیے جا رہے ہیں ، سندھ حکومت نے جامعات پر اپنا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جامعات کی خودمختاری پر کاری ضرب لگائی ہے، کسی بھی بیورو کریٹ کو مادر علمی کا وائس چانسلر لگانے اور اساتذہ کی عارضی تقرر کا نظام بنا کر من پسند لوگوں کی بھرتی کے ذریعے رشوت اور کرپشن کے دروازے کھول دیے گئے ہیں ، جامعات ایکٹ میں ترامیم کے خلاف اساتذہ کرام کے مسلسل احتجاج کے باوجود اساتذہ تنظیموں اور اساتذہ کے نمائندوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور اسمبلی سے بل منظور کرا لیا گیا ۔ منعم ظفر خان نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے تعلیم دشمن اقدامات اور پالیسیوں نے جامعات و تعلیمی بورڈز اور تعلیم کو مذاق اور تماشا بنا دیا ہے ، نہ صرف طلبہ و اساتذہ بلکہ والدین اور عام شہری بھی اس تعلیمی بد حالی کے باعث شدید ذہنی و جسمانی اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں ، سندھ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے عدم اعتماد کے اظہار نے سندھ میں تعلیم کی تباہ حالی اور تمام تعلیمی بورڈز کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کو ایک بار پھر عیاں کر دیا ہے جبکہ تعلیم سے وابستہ اور عوامی حلقے مسلسل اس بد ترین صورتحال کی جانب متوجہ کر رہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی مجرمانہ چشم پوشی و خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔