Nawaiwaqt:
2025-02-19@05:35:53 GMT

 9 مئی کو حد کر دی آج بنیادی حقوق یاد آ گئے: جسٹس مسرت

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

 9 مئی کو حد کر دی آج بنیادی حقوق یاد آ گئے: جسٹس مسرت

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ 9 مئی کو حد کردی گئی، آج آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے؟۔ آپ کی جماعت نے اکیسویں آئینی ترمیم کے وقت فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کی۔ اپوزیشن میں آکر کہتے ہیں اس وقت جو ہوا وہ غلط تھا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بنچ کی جانب سے بھارت میں کورٹ مارشل کیخلاف اپیل کا حق دینے کا سوال ہوا تھا، برطانیہ میں کورٹ مارشل فوجی افسر نہیں بلکہ ہائی کورٹ طرز پر تعینات ہونے والے ججز کرتے ہیں، کمانڈنگ افسر صرف سنجیدہ نوعیت کا کیس ہونے پر مقدمہ آزاد فورم کو ریفر کر سکتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم نے اپنا قانون دیکھنا ہے برطانیہ کا نہیں، یہ غیرضروری بحث ہے آپ وقت ضائع کر رہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ زیر سماعت اپیلوں میں کالعدم شدہ دفعات بحالی کی استدعا کی گئی ہے، قانون کی شقوں کا جائزہ لینا ہے تو عالمی قوانین کوبھی دیکھنا ہوگا۔ اگر دفعات کالعدم نہ ہوتیں تب آپ کے دلائل غیرمتعلقہ ہوسکتے تھے اب نہیں ہیں۔ جسٹس جمال نے کہا کہ کیس میں اصل سوال ہے کہ موجودہ نظام کے تحت سویلین کا کورٹ مارشل ہوسکتا یا نہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل کسی صورت میں بھی ممکن نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ برطانوی قانون تو وہاں کی فوج کے ڈسپلن سے متعلق ہے، موجودہ کیس میں تو جرم عام شہریوں نے کیا، وہ اس پر کیسے اپلائی ہو سکتا؟۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ برطانوی قانون کی مثال ٹرائل کے آزاد اور شفاف ہونے کے تناظر میں دی تھی۔ جسٹس جمال خان نے ریمارکس دیے کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت کیسز آئینی بنچ میں جائیں گے، ترمیم میں یہ بھی کہا گیا آئینی و قانونی تشریح والے زیر التوا کیسز خودبخود آئینی بنچ میں چلے جائیں گے، ایک بنچ نے فیصلہ کیا کیسز خودکار طور پر نہیں جاسکتے، ہم نے کہا نہیں 26ویں ترمیم کے بعد کیسز خودکار انداز میں آئینی بنچ میں جائیں گے، جو دلیل آپ دے رہے ہیں تو آرٹیکل 175 کی شق تین کے تحت ایف بی علی کیس کو ختم کیوں نہیں کیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جب مرکزی کیس میں ایف بی علی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا ہی نہیں کی گئی تو ہم اپیل میں ایسا کیسے کرسکتے ہیں۔ جسٹس امین نے کہا کہ ایف بی علی فیصلے کو کیوں چیلنج نہیں کیا گیا۔سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عدالت کے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں، اپیل کی عدالت ہے،ایف بی علی کیس کو دیکھ سکتی ہے۔ جسٹس جمال خان نے کہا کہ ہم اپیل میں اپنے اختیار سماعت کو کس حد تک بڑھا سکتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہم وجوہات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے الگ سے وجوہات بھی دے سکتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں 9 مئی کا جرم سرزد ہوا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جی جی میں اس پر عدالت کو بتاتا ہوں، آرٹیکل 184/3 کو محدود نہیں کیا جا سکتا، ملزموں کا آزاد عدالت اور فئیر ٹرائل کا حق ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ فئیر ٹرائل کیلئے آپ کو آرٹیکل آٹھ تین سے نکلنا ہوگا۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ یہ تو قانون سازوں کا کام ہے، ایک جرم سرزد ہوا تو سزا ایک ہوگی، یہ کیسے ہوگا ایک ملٹری ٹرائل ہو دوسرا ملزم اس سے الگ کر دیا جائے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الزام لگا کر فیئر ٹرائل سے محروم کر دینا یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ جب 21ویں آئینی ترمیم ہوئی تو اس وقت آپ کی پارٹی نے ملٹری کورٹس کے قیام کی حمایت کی تھی۔ سلمان راجہ نے کہا کہ میں کسی سیاسی جماعت کی یہاں نمائندگی نہیں کر رہا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چلیں یوں کہہ دیتی ہوں ایک سیاسی جماعت نے بھی 21 ویں ترمیم کے تحت ملٹری کورٹس کی حمایت کی۔ سلمان راجہ نے کہا کہ اس وقت انہوں نے غلط کیا تھا۔ اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی اب اپوزیشن میں آکر کہہ دیں اس وقت جو ہوا غلط تھا۔ جسٹس جمال خان نے کہا کہ 21ویں ترمیم میں ایک چیز اچھی تھی کہ سیاسی جماعتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ جسٹس عظمت سعید صاحب کی اللہ مغفرت فرمائے انہوں نے 21ویں ترمیم کا فیصلہ لکھا تھا۔ بعد ازاں انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا نے ریمارکس دیے کہ کورٹ مارشل ایف بی علی جسٹس جمال نہیں کی ا رٹیکل کے تحت

پڑھیں:

ہم پٹھان تو منشیات میں ویسے ہی بدنام ہیں، جسٹس مسرت ہلالی

 سپریم کورٹ نے منشیات کے ملزم محمد اقبال کی 10 سالہ سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دیا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آج بینچ میں 2 پٹھان بیٹھے ہیں، ہم پٹھان تو منشیات میں ویسے ہی بدنام ہیں۔

مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھی جائے، محسن نقوی

سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس مسرت ہلالی نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ 14 سو گرام منشیات برآمدگی پر سرکار کا کیا مؤقف ہے؟ منشیات کو 15 دن تاخیر سے ایف ایس ایل لیب بھجوایا گیا؟

سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم سے میر پور خاص میں منشیات برآمد آمد ہوئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ محمد اقبال

متعلقہ مضامین

  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ کے موقف سے اختلاف
  • جیل حکام نے ہمارے ساتھ گیم کی، اندر بلا کر کہا وقت ختم ہو گیا: سلمان اکرم راجہ
  • بانی نے 26 ویں ترمیم پر پارٹی پالیسی کیخلاف ورزی کرنیوالوں کو نکالنے کا حکم دیا، سلمان اکرم راجہ
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلن کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا.جسٹس نعیم افغان
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جج آئینی بینچ
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس؛جسٹس نعیم اختر افغان اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان مکالمہ 
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس
  • سویلینز کے بنیادی حقوق ختم کرکے کورٹ مارشل نہیں کیا جا سکتا،وکیل سلمان اکرم راجہ 
  • سویلنز کے بنیادی حقوق ختم کرکے کورٹ مارشل نہیں کیا جا سکتا،سلمان اکرم راجا
  • ہم پٹھان تو منشیات میں ویسے ہی بدنام ہیں، جسٹس مسرت ہلالی