ایک بیان میں سینئر سیاستدان نے کہا کہ ہیوی ٹریفک کے لیے علیحدہ روٹس اور مخصوص اوقات کا تعین کیا جانا ضروری ہے تاکہ شہریوں کی جان و مال کو محفوظ بنایا جا سکے، اگر حکومت اور ٹریفک انتظامیہ نے فوری طور پر سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو کراچی میں حادثات کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کراچی میں ہیوی ٹریفک کی وجہ سے بڑھتے ہوئے حادثات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسئلہ شہریوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر جامع پالیسی بناکر اس مسئلے کا حل نکالا جائے تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ محمود مولوی نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر غیر منظم ہو چکا ہے، خاص طور پر بھاری گاڑیوں کی آمد و رفت کے حوالے سے کوئی موثر حکمت عملی نہیں اپنائی جا رہی۔ ٹرک، ڈمپر، ٹریلر اور کنٹینر جیسے بڑے اور وزنی گاڑیاں دن کے وقت بھی شہر کی اہم سڑکوں پر چل رہی ہیں، جس سے نہ صرف ٹریفک جام اور بدنظمی پیدا ہوتی ہے بلکہ خوفناک حادثات بھی رونما ہو رہے ہیں۔ محمود مولوی نے کہا کہ ہیوی ٹریفک کیلئے مقررہ اوقات کی پابندی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور موٹرسائیکل سوار سڑک پر مخصوص لین میں ہی چلیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں ہیوی ٹریفک کی زد میں آکر متعدد شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی۔

 انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز اور ٹریفک پولیس کی ناقص کارکردگی اس مسئلے کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ محمود مولوی نے مطالبہ کیا کہ ہیوی گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے مخصوص اوقات مقرر کیے جائیں اور رہائشی اور مصروف علاقوں میں ان کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہیوی ٹریفک کے لیے علیحدہ روٹس اور مخصوص اوقات کا تعین کیا جانا ضروری ہے تاکہ شہریوں کی جان و مال کو محفوظ بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت اور ٹریفک انتظامیہ نے فوری طور پر سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو کراچی میں حادثات کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ محمود مولوی نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں اور غیر قانونی طور پر سڑکوں پر بھاری گاڑیوں کی موجودگی کی اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں تاکہ حادثات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: محمود مولوی نے ہیوی ٹریفک کراچی میں نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم

ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم کردیا گیا۔ خلیجی میڈیا کے مطابق یو اے ای حکام نے ابوظہبی میں شیخ محمد بن راشد روڈ (E311) پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد کا نظام ختم کردیا ہے، جس کا مقصد ٹریفک کی حفاظت کو بہتر بنانا اور بھاری ٹرکوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔

ابوظہبی موبلٹی کے اعلان کے تحت اب اس شاہراہ پر گاڑی چلانے والوں کو کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، سڑک پر چلنے والے ڈرائیوروں نے پیر کی صبح یہ بھی دیکھا کہ سائن بورڈز سے کم از کم رفتار کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے، اس سڑک پر زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ اپریل 2023ء میں ابوظہبی نے E311 پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد متعارف کرائی، اس بڑی شاہراہ پر زیادہ سے زیادہ رفتار 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور بائیں جانب سے پہلی اور دوسری لین پر کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی حد لاگو کی گئی تھی، کم از کم رفتار کی حد کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کو "سڑک کے لیے مقرر کردہ کم سے کم رفتار سے کم گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا اور 400 درہم کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم دائیں طرف کی تیسری اور آخری لین جو بھاری گاڑیاں استعمال کرتی ہیں، وہ رفتار کے ضوابط کے تحت نہیں تھیں۔

ابوظہبی کے ایک رہائشی جی سہانی کو بائیں طرف سے دوسری لین میں آہستہ گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ میں کم سے کم رفتار کے اصول سے واقف تھا لیکن آگے ایک فوجی قافلہ تھا جس نے ٹریفک کی رفتار کم کردی تھی، مجھے اپنی غلطی نہ ہونے کے باوجود جرمانہ بھرنا پڑا اور ابوظہبی پولیس کے ساتھ مسئلہ اٹھانے کے بعد بھی اسے منسوخ نہیں کیا گیا، مجھے خوشی ہے کہ اب وہ سپیڈ لمٹ کے اس اصول کو ختم کر رہے ہیں۔

ابوظہبی کے ایک اور رہائشی اے پی نے بتایا کہ سڑک انتہائی مصروف تھی اور میرے سامنے تمام گاڑیاں آہستہ چل رہی تھیں جس کی وجہ سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانا ممکن نہیں تھا، میں اس سڑک کو روزانہ کام پر جانے کے لیے استعمال کرتا ہوں اور میں 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم سے کم رفتار کے پیچھے منطق کو سمجھتا ہوں لیکن اس طرح جرمانہ کرنا غیر مناسب تھا، اب مجھے اطمینان ہے کہ انہوں نے قانون کو واپس لے لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر سزائیں و جرمانے بڑھانے کی تجاویز
  • کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ، بچی سمیت دو افراد زخمی
  • ملک میں گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان ،ٹریفک پلان بھی جاری
  • ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
  • کراچی: 104 روز میں ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے 85 افراد جاں بحق
  • کراچی: ڈمپر ڈرائیور کی گرفتاری سے پہلے ڈمپروں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • ہزاروں لوگوں کی اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت ٹرمپ کیلئے بھی پیغام ہے، مولانا راشد محمود
  • جماعت اسلامی کے تحت آج کراچی میں غزہ یکجہتی مارچ ہوگا
  • کراچی، ہیوی ٹریفک سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، ٹرالر کی ٹکر سے 2 نوجوان جاں بحق
  • کراچی میں  ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے