یورپ میں کوئلے کا استعمال 50 فیصد کم ،شمسی توانائی کا رحجان تیز
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین نے شمسی توانائی کا استعمال بڑھاتے ہوئے کوئلے پر انحصار کم کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا تناسب یورپ میں توانائی شعبے کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار ماحولیات سے متعلق تھنک ٹینک ایمبر نے توانائی جائزہ رپورٹ 2025 ء میں شائع کیے جس کے مطابق یورپ میں گیس کی پیداوار میں لگاتار پانچویں سال گراوٹ دیکھی گئی جبکہ فوسل فیول پر مبنی توانائی میں تاریخی کمی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق یورپ کی گرین ڈیل پالیسی نے یورپی یونین کے توانائی شعبے کو تیزی سے تبدیل کیا۔ تھنک ٹینک کے مطابق 2024 ء کے دوران پہلی بار یورپی یونین میں بجلی کے حصول کے لیے شمسی توانائی کا استعمال کوئلے کے استعمال سے کہیں زیادہ کیا گیا اور یوں شمسی توانائی نے کوئلے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جبکہ قابل تجدید ذرائع یورپی یونین کی دوسری بڑی توانائی کا ذریعہ رہے جس کا استعمال گیس سے زیادہ اور نیوکلیئر سے کم ریکارڈ کیا گیا۔ مجموعی طور پر سولر میں مضبوط نمو نے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا حصہ بڑھا کر 47 فیصد کردیا جو 2019 ء میں 34 فیصد تھا جبکہ فوسل فیول میں گراوٹ دیکھی گئی جو 39 سے کم ہو کر 29 فیصد تک آگیا۔ رپورٹ کے مطابق قابل تجدید توانائی اور سولر کی پیداوار فوسل فیول کی گراوٹ کی بڑی وجہ ہے۔ سولر اور قابل تجدید توانائی کے بغیر 2019 ء سے یورپی یونین نے 92 ارب کیوبک میٹر زیادہ فوسل گیس 5 کروڑ 50 لاکھ ٹن کوئلہ برآمد کیا۔ ایمبر کے مطابق اس طرح کے رجحانات پورے یورپ میں بڑے پیمانے پر دیکھے گئے جس میں تمام یورپی ممالک میں شمسی توانائی کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا۔ نصف سے زیادہ ممالک کوئلے کا بطور توانائی ذرائع استعمال ترک کر چکے ہیں یا اس کے استعمال میں بڑی حد تک کمی لائے ہیں۔ رپورٹ کے سرکردہ مصنف کرس روس لو نے کہا کہ 2019 ء میں یورپین گرین ڈیل کے تحت کوئلے اور گیس پر انحصار بڑی حد تک کم کیاگیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قابل تجدید توانائی شمسی توانائی یورپی یونین توانائی کا کا استعمال توانائی کے کے مطابق یورپ میں
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا،واشنگٹن پوسٹ
امریکی اخبار’’ واشنگٹن پوسٹ‘‘ کے مطابق پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہونے کے پاکستان کے دعوے کی تصدیق ہوگئی۔
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی فوج اور پینٹاگون نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے صحافیوں کو دکھائے گئے ایم 16 رائفلز، دیگر جدید ہتھیار اور نائٹ وژن ڈیوائسز سمیت دیگر اسلحے میں سے 63 ہتھیار امریکی حکومت نے افغان فورسز کو دیے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سال 2018 میں امریکا میں بننے والی M4A1 رائفل گزشتہ ماہ بلوچستان ٹرین حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہوئی۔
جعفر ایکسپریس پر ہونیوالے دہشتگرد حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار کی تصدیق
2018 میں امریکا میں بننے والی رائفل گزشتہ ماہ بلوچستان ٹرین حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہوئی— فوٹو: امریکی اخبار
اخبار کے مطابق امریکی رائفل اربوں ڈالر کے اس امریکی فوجی ساز و سامان میں شامل تھی جو 2021 میں امریکی انخلا کے وقت افغان فورسز کو دیا گیا تھا، بعد میں یہ اسلحہ سرحد پار پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچا۔
امریکی اخبار نے بتایا کہ پاکستانی حکام، اسلحہ تاجروں اور عسکریت پسندوں کے مطابق امریکی رائفلز، مشین گنز اور نائٹ وژن گلاسز کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپوں کے حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔
گزشتہ برس پاکستانی حکام نے امریکی اخبار کو دہشت گردوں سے برآمد کیے گئے امریکی اسلحہ تک رسائی دی تھی۔