برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین نے شمسی توانائی کا استعمال بڑھاتے ہوئے کوئلے پر انحصار کم کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا تناسب یورپ میں توانائی شعبے کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار ماحولیات سے متعلق تھنک ٹینک ایمبر نے توانائی جائزہ رپورٹ 2025 ء میں شائع کیے جس کے مطابق یورپ میں گیس کی پیداوار میں لگاتار پانچویں سال گراوٹ دیکھی گئی جبکہ فوسل فیول پر مبنی توانائی میں تاریخی کمی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق یورپ کی گرین ڈیل پالیسی نے یورپی یونین کے توانائی شعبے کو تیزی سے تبدیل کیا۔ تھنک ٹینک کے مطابق 2024 ء کے دوران پہلی بار یورپی یونین میں بجلی کے حصول کے لیے شمسی توانائی کا استعمال کوئلے کے استعمال سے کہیں زیادہ کیا گیا اور یوں شمسی توانائی نے کوئلے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جبکہ قابل تجدید ذرائع یورپی یونین کی دوسری بڑی توانائی کا ذریعہ رہے جس کا استعمال گیس سے زیادہ اور نیوکلیئر سے کم ریکارڈ کیا گیا۔ مجموعی طور پر سولر میں مضبوط نمو نے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا حصہ بڑھا کر 47 فیصد کردیا جو 2019 ء میں 34 فیصد تھا جبکہ فوسل فیول میں گراوٹ دیکھی گئی جو 39 سے کم ہو کر 29 فیصد تک آگیا۔ رپورٹ کے مطابق قابل تجدید توانائی اور سولر کی پیداوار فوسل فیول کی گراوٹ کی بڑی وجہ ہے۔ سولر اور قابل تجدید توانائی کے بغیر 2019 ء سے یورپی یونین نے 92 ارب کیوبک میٹر زیادہ فوسل گیس 5 کروڑ 50 لاکھ ٹن کوئلہ برآمد کیا۔ ایمبر کے مطابق اس طرح کے رجحانات پورے یورپ میں بڑے پیمانے پر دیکھے گئے جس میں تمام یورپی ممالک میں شمسی توانائی کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا۔ نصف سے زیادہ ممالک کوئلے کا بطور توانائی ذرائع استعمال ترک کر چکے ہیں یا اس کے استعمال میں بڑی حد تک کمی لائے ہیں۔ رپورٹ کے سرکردہ مصنف کرس روس لو نے کہا کہ 2019 ء میں یورپین گرین ڈیل کے تحت کوئلے اور گیس پر انحصار بڑی حد تک کم کیاگیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قابل تجدید توانائی شمسی توانائی یورپی یونین توانائی کا کا استعمال توانائی کے کے مطابق یورپ میں

پڑھیں:

مہنگائی کے باعث پاکستانیوں نے چائے پینا کم کر دی

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جنوری2025ء) مہنگائی کے باعث پاکستانیوں نے چائے پینا کم کر دی، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران چائے کی امپورٹ میں نمایاں کمی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق ممکنہ طور پر مہنگائی کے باعث قوت خرید متاثر ہونے سے پاکستانیوں نے اپنی سب سے پسندیدہ مشروب چائے کا استعمال بھی کم کر دیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران چائے کی امپورٹ میں ساڑھے 6 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی، جبکہ دسمبر 2024 میں دسمبر 2023 کے مقابلے میں چائے کی امپورٹ میں 7 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی۔

چائے کی ملکی امپورٹ میں دسمبر 2024 کے دوران 7.05 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ماہ دسمبر 2024 میں چائے کا حجم 15.6 ارب روپے تک کم ہوگیا، جبکہ دسمبر 2023 میں چائے کی امپورٹ کی مالیت 16.7 ارب روپے رہی تھی۔

(جاری ہے)

اس طرح دسمبر 2023 کے مقابلہ میں دسمبر 2024 کے دوران چائے کی قومی امپورٹ میں 1.1 ارب روپے یعنی 7 فیصد سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں چائے کی امپورٹ میں سالانہ 6.67 فیصد کمی کی گئی، گزشتہ سال کے اسی عرصے چائے کی امپورٹ کا حجم 33 کروڑ 64 لاکھ ڈالر تھا۔
                                                                               

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کے باعث پاکستانیوں نے چائے پینا کم کر دی
  • گلشن اقبال ٹاؤن ،ناکارہ گاڑیوں کو قابل استعمال بنا دیا گیا
  • کیا آپ کا پاسورڈ بھی اس فہرست میں ہے؟
  • سوشل میڈیاکامؤثراورمثبت استعمال،ایک ضرورت
  • شمسی توانائی نے یورپ میں پہلی بار کوئلے کے استعمال کو پیچھے چھوڑ دیا
  • پاکستان نے پیٹرول موٹر سائیکلوں کو الیکٹرک بنانے کے لیے سوئیڈن سے مدد طلب کر لی
  • الیکٹرک گاڑیوں کافروغ،پاکستان نے سویڈش اور یورپی یونین گرین فنڈز سے  تکنیکی اور مالی تعاون مانگ لیا
  • کراچی میں پیپلز بس سروس کے کرائے میں اضافہ
  • یورپی یونین میں توانائی کے زرائع کے طور پر شمسی توانائی نے کوئلے کو پیچھے چھوڑ دیا