سیف علی خان کا بیٹا ابراہیم بچپن ہی سے کس اداکارہ کو دیکھنے کے مواقع ڈھونڈتا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی ووڈ کے مشہور اداکار سیف علی خان کے بیٹے ابراہیم علی خان کا کہنا ہے کے دیپیکا پڈوکون ان کا پہلا کرش تھیں۔
سیف علی خان اور امریتا سنگھ کے بیٹے ابراہیم علی خان نے حال ہی میں بھارتی میڈیا سے گفتگو کی، جس میں انہوں نے اپنے بچپن اور والدین کے ساتھ تعلقات پر بات کی۔
انہوں نے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ تقریباً 7 یا 8سال کے تھے جب انہیں پہلی بار یہ سمجھ آیا کہ ان کے والدین مشہور ہیں۔ اس وقت ان کے والد سیف علی خان برطانیہ میں دیپیکا پڈوکون کے ساتھ امتیاز علی کی فلم ’لو آج کل‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔ اسی دوران ابراہیم کو اپنے والدین کی شہرت کا اندازہ ہوا۔
ابراہیم نے کہا کہ دیپیکا پڈوکون ان کی سب سے پہلی کرش تھیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جب وہ بچے تھے تو دیپیکا سے بہت متاثر تھے اور موقع تلاش کرتے رہتے تھے کہ انہیں فلم کے سیٹ پر دیکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں سوچتا تھا، واؤ یہ دیپیکا پڈوکون ہیں۔ وہ میری پہلی کرش تھی۔ میں بہت چھوٹا تھا اور ان کا دیوانہ تھا۔ میں کہتا، مجھے دیپیکا کو دیکھنا ہے۔ اور تب ہی مجھے احساس ہوا کہ میرے والد واقعی بڑے ایکٹر ہیں۔ دیپیکا پڈوکون ان کے ساتھ فلم کر رہی ہیں‘۔
ابراہیم نے بتایا کہ ان کے والد ہمیشہ شہرت کے بارے میں کھلے دل سے بات کرتے تھے، جب کہ ان کی ماں امریتا سنگھ نے ہمیشہ زیادہ زمینی رویہ اپنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میری ماں ہمیشہ مجھے ایسے محسوس کرواتی تھیں جیسے وہ بس ایک پیاری، شہری پنجابی ماں ہوں۔ میری ماں پنجابی ماں ہیں۔ تو میں بھی کافی حد تک پنجابی ہوں۔ یا شاید نہیں۔ مجھے نہیں معلوم۔ جو بھی ہوں، میں پاگل ہوں۔ وہ میری ماں کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے دو پاگل بچوں کی پرورش کی ہے۔ میں اور میری بہن، سارا علی خان۔ وہ بھی کافی پاگل ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم دکھاوا کرتے ہیں، ہم واقعی پاگل ہیں‘۔
ابراہیم علی خان نے بالی وڈ میں اپنا ڈیبیو فلم ’نادانیاں‘ سے کیا۔ فلم میں ان کو اداکاری پر کافی تنقید کا سامنا ہے۔
مزیدپڑھیں: دھونی نے شیخ رشید کی تعریف کیوں کی؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دیپیکا پڈوکون سیف علی خان انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
اسلام آباد/احمد پورشرقیہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل 2025ء ) ایران مین قتل ہونے والے پاکستانی مزددوروں کے اہل خانہ غم سے نڈھال، لاشوں کی وطن واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آنے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، تمام مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے، مقتولین کے لواحقین شدید غم میں مبتلا ہیں، احمد پورشرقیہ میں ایک شہید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا، اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور ایک آٹو ورکشاپ میں داخل ہوئے اور مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار دیں، ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا، ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت سامنے نہیں آ سکی تاہم ابتدائی اطلاعات میں واقعے میں ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ مقتولین کی شناخت دلشاد، اس کے بیٹے نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے ناموں سے ہوئی ہے، یہ تمام افراد عرصہ دراز سے سیستان میں روزگار کی غرض سے مقیم تھے اور بطور مکینک کام کر رہے تھے، جن لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگ سکتے ہیں کیوں کہ جائے وقوعہ دور دراز علاقے میں واقع ہے اور قانونی و فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں، پاکستانی سفارتخانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے اور تمام توجہ لاشوں کی جلد واپسی پر مرکوز ہے۔