Express News:
2025-04-30@11:11:42 GMT

نون لیگ اور اُس کے پروجیکٹس

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

مسلم لیگ نون کے بارے میں اس کے مخالف خاص کرپاکستان تحریک انصاف کے لوگ اکثر کہا کرتے ہیں کہ وہ عوام میں اپنی مشہوری کی خاطر ہمیشہ ایسے نمائشی منصوبے اور پروجیکٹس شروع کرتی ہے جو وقتی فائدے کے لیے ہوتے ہیں اورجو تین چار سال میں مکمل ہوکراگلے الیکشن سے پہلے مکمل ہوجاتے ہیں ، جنھیں دکھاکر وہ عوام سے ووٹ حاصل کرلیتی ہے۔

جیسے سڑکیں ، شاہراہیں اورٹرانسپورٹ کے منصوبے جو مسلم لیگ کے دور ہی میں سارے ملک میں پچھلے کئی برسوں میں دیکھے گئے۔کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے شاہراہوں اورموٹرویز کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔دنیا میں جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک موجود ہیں وہاں ہم نے مواصلات اورٹرانسپورٹ کا نظام بہت ہی اچھا ، دلکش اورپائیدار دیکھا ہے۔اس کے بغیر ترقی ممکن ہی نہیں۔یہ منصوبے چند سالوں کے لیے نہیںبنائے جاتے ہیں، یہ آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے اکثر سیاستدان صرف اورصرف سیاسی مخالفت کی وجہ سے ایسے اہم منصوبوں کی مخالفت کرنا اپنافریضہ سمجھتے ہیں۔

 میاں نواز شریف نے 1990میں بحیثیت وزیراعظم پہلی بار عنان حکومت سنبھالا تو سب سے پہلے ملک میںسفری سہولتوں پرتوجہ دی اورموٹروے بنانے کا تصور پیش کیا۔ یہ اس ملک کا پہلا بڑامواصلاتی پروجیکٹ تھا جو یورپین ممالک کی طرز پرشروع کیا گیا۔ مخالفوں نے اسے ایک غیر ضروری عیاشی اورفضول خرچی قراردیکر بھرپور مخالفت شروع کردی۔یہ دوررس ثمرات کا حامل وہ پروجیکٹ تھا جسے ہم شارٹ ٹرم منصوبہ نہیں کہہ سکتے تھے۔ نوازشریف نے یہ پروجیکٹ اپنے وقتی سیاسی فائدے کے لیے ہرگز شروع نہیں کیاتھا بلکہ یہ اگلی نسلوں کے لیے بنایا جانے والا بہت عظیم منصوبہ تھا۔

انھیں اس وقت یہ معلوم بھی نہیںتھاکہ وہ اپنے اس پہلے دور میں مکمل کرپائیں گے بھی یا نہیں۔مگر انھوں نے دن رات ایک کرکے باوجود مشکل مالی حالات کے اسے مکمل کرناچاہا مگراس وقت کے صدر غلام اسحق خان نے اُن کا یہ خواب پورا ہونے نہیںدیا اورقبل ازوقت معزول کرکے ایوان وزیراعظم سے انھیں رخصت کردیا۔ وہ دوبارہ جب 1997 میں برسراقتدار آئے تو پھر وہیں سے یہ کام شروع کیا جہاں سے یہ معطل ہوگیا تھا۔یہ منصوبہ کوئی وقتی فوائد سمیٹنے کے لیے نہیں تھا بلکہ رہتی اورآنے والی نسلوں کے لیے بنایاگیا تھا جس پر سفر کرتے ہوئے اُن کے مخالف اندر سے تو سمجھتے ہونگے کہ واقعی یہ ایک بہت ہی زبردست پروجیکٹ ہے جس کا فائدہ وہ خود بھی اُٹھا رہے ہیں مگر مخالفت کی وجہ سے اس کا اعتراف نہیںکرتے۔

اسی طرح میٹروبس سروس کا اجراء بھی ہمارے بڑے شہروں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسے جنگلابس سروس کہنے والوں نے بعد ازاں خود اپنے علاقے میں بھی شروع کیا ۔یہ شروع کرتے ہوئے انھیں ذرا بھی شرم اورندامت محسوس نہ ہوئی کہ وہ اس کے بارے میں کیا کہاکرتے تھے اوراب خود بھی اس سے فیضیاب ہونے جارہے ہیں۔ 126دنوں کے دھرنے میںوہ صبح وشام اس کی مخالفت کیاکرتے تھے اورکہاکرتے تھے کہ قوم کو جنگلا بس نہیں بلکہ اسکول اوراسپتال چاہیے۔مگر جب انھیں خود اقتدار ملاتو انھوں نے کتنے اسپتال اوراسکول بنا ڈالے۔ ہمارے یہاں یہ بڑی افسوس ناک روایت رہی ہے کہ خود کو جب کبھی کام کا موقعہ ملاتوخود توکوئی کام نہ کریں مگر دوسرا اگر کوئی اچھا اوربڑا منصوبہ شروع کرے تو اس کی مخالفت کرکے عوام کو اس کے بارے میں متنفر کردیں۔میٹروبس اوراورنج ٹرین منصوبہ کوئی عیاشی یا فضول خرچی نہیں ہے ۔

یہ وقت اورزمانے کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے بغیر آج کے دور میں ترقی کرنا نہ ممکن ہے۔ جس طرح موبائل فونز آج ہرشخص کی ضرورت ہے اسی طرح اچھی ٹرانسپورٹ سروس بھی ایک لازمی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور دیگر شہروں کی نسبت ایک بہت اچھا اورخوبصورت سہولت یافتہ شہر سمجھاجاتا ہے۔ دوسرے شہروں سے آئے ہوئے لوگ ان سہولتوں کو حسرت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔اگر باقی صوبوں کی حکومتوں نے بھی نون لیگ کی طرح سوچا ہوتااورکام کیاہوتا تو آج وہ بھی ایسی ہی سہولتوں سے مستفید ہورہے ہوتے۔ انھیں کس نے ایسے پروجیکٹس شروع کرنے سے روکا ہے ۔

 نون لیگ نے اپنے تیسرے دور میں سب سے پہلے سی پیک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی ٹھانی ، جسے روکنے کے لیے اسلام آباد کے ڈی چوک پر چار مہینوں تک دھرنا دیا گیا کہ چائنہ کے صدر یہاں نہ آسکیں۔ مگر میاں صاحب کوجیسے ہی اس دھرنے سے کچھ راحت ملی وہ تیزی سے اس منصوبے پرجت گئے۔ یہ منصوبہ بھی صرف میاں صاحب کی ذاتی پبلسٹی کے لیے نہ تھا۔ یہ اس قوم کوعظیم اورخودمختار بنانے کی سمت میں بہت ہی اچھا منصوبہ تھا۔ ہم اسے بھی ایک شارٹ ٹرم منصوبہ نہیں کہہ سکتے ہیں۔یہ ہماری اگلی نسلوں کی ترقی وخوشحالی کا ایک منصوبہ ہے جو اگر مکمل ہوگیا تو ہم یقینا ایک روشن مستقبل سے ہمکنارہوسکتے ہیں۔

میاں صاحب آج بھی اپنی اس عادت سے مجبور ہوکرطویل المیعاد منصوبوں پرکام کررہے ہیں۔ بلوچستان میں چھپی معدنیات کے بارے میں ہم بہت کچھ سنا کرتے تھے لیکن اُن پرکام شروع ہوتے نہیںدیکھ پاتے تھے ،لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج شہبازشریف کے اس دور میں سینڈک اورریکوڈک منصوبوں پربھی کام شروع ہوگیا ہے۔

کہنے کو شہباز شریف حکومت کو گزشتہ الیکشن میںسادہ اکثریت بھی نہیں ملی تھی اورانھیں مجبوراً یہ ذمے داری سنبھالنی پڑی کیونکہ جنھیں واضح سیٹیں ملی تھی انھوں نے خراب معاشی حالات کے سبب حکومت لینے سے انکار کر دیا تھا۔ اور شاید یہ اس ملک کے لیے بہتر ہی تھاکہ انھوں نے یہ ذمے داری نہیں لی ورنہ آج ایسے پروجیکٹس کے بجائے ہمارے یہاں ویلفیئر تنظیموں کی مدد سے لنگر خانے اورشیلٹر ہومز ہی بن رہے ہوتے۔عوام کو اِن لنگر خانوں میں مفت کی روٹی کھانے کا عادی بنایا جا رہا ہوتا۔کوئی تعمیری کام نہیں ہو رہا ہوتا اور ہم شاید ڈیفالٹ بھی کر گئے ہوتے۔

 مذکورہ بالا پروجیکٹس کوئی مختصر مدت یا شارٹ ٹرم پرمبنی نہیں ہیں۔ یہ طویل المیعاد وہ پروجیکٹس ہیں جو اگر پایہ تکمیل تک پہنچ گئے تو ہم یقیناً قرضوں کے دلدل سے نکل جائیںگے بشرط کہ اس حکومت کو کام کرنے دیاجائے ، ایسا نہ ہوکہ ہربار کی طرح اس حکومت کو بھی قبل ازوقت فارغ کردیا جائے اورناکامی کا الزام سیاستدانوں پرلگادیا جائے۔

ہماری خرابی یہ ہے کہ ہم سیاستدانوں کاموازنہ کرتے ہوئے انصاف سے کام نہیںلیتے اورجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اوراپنے لیڈر کی غلط کاریوں پرپردہ ڈالنے کے لیے سارے سیاستدانوں کوایک ہی لکڑی سے ہانک رہے ہوتے ہیں۔ ہم یہ تمیز نہیں کرتے کہ کس سیاستدان نے اس قوم کی بھلائی کے لیے کچھ کام کیے ہیں۔ ملک کوبرباد کرنے والوں اوراسے بہتربنانے والوں دونوں ہی کو اپنی ناکامیوں کا مورد الزام ٹھہرارہے ہوتے ہیں۔ کس نے قوم کا پیسہ قوم کی بھلائی پرخرچ کیا ہے اورکس نے مزے اُڑائے ہیںکوئی کام بھی نہیںکیا صرف باتیں ہی کیںاورقرضے بھی سب سے زیادہ لے لیے ہم یہ نہیںدیکھتے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے ا کے بارے میں کرتے تھے انھوں نے کے لیے

پڑھیں:

مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا

مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)متنازع نہروں (کینالز)کے معاملے پر طلب کیے گئے مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی)کے اجلاس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا گیا، وفاقی حکومت نے نہریں نکالنے کا منصوبہ واپس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق 8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلی، وفاقی وزرا اسحق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام بھی شامل ہیں جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25 افراد خصوصی دعوت پر شرکت کی۔مشترکہ مفادات کونسل 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا، سی سی آئی نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے حوالے سے حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا گیا۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائیگا، کسی بھی صوبے کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے، حق اب دیا جائے گا، دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق خالص ہائیڈل منافع کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر تجارت کی سربراہی میں وفد امریکا جائیگا،حکومت نے ٹرمپ کے ٹیرف کو کم کروانے کیلئے حکمت عملی بنالی وزیر تجارت کی سربراہی میں وفد امریکا جائیگا،حکومت نے ٹرمپ کے ٹیرف کو کم کروانے کیلئے حکمت عملی بنالی پاک بھارت کشیدگی ،ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا پاکستانی عوام کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ سی ایس ایس کے تحریری امتحان 2024 کے نتائج کا اعلان، صرف 395 امیدوار کامیاب بھارت ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو پاکستان بھی شملہ سمیت تمام معاہدوں پر نظرثانی کر سکتا ہے، بلاول بھٹو چھبیس نومبر احتجاج پر درج 2مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع ملک بھر کے44اضلاع سے حاصل 22نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بڑا نقصان
  • نئی نہروں کا منصوبہ ختم
  • مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا
  • مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا
  • غزہ پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف عالمی عدالت میں سماعت شروع
  • عالمی عدالت انصاف میں غزہ پر کڑی اسرائیلی پابندیوں کی کھلی سماعت شروع
  • صرف وہی پروجیکٹس کرتا ہوں جو اسلامی تعلیمات پر پورا اترتے ہیں؛ حمزہ علی عباسی
  • کوئٹہ، سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو مبینہ دہشتگرد ہلاک
  • کیا واقعی پاکستان آرمی میں بڑی تعداد میں لوگوں نے استعفے دینا شروع کردیئے ہیں؟ حقیقت سامنے آگئی
  • کینال منصوبہ