Express News:
2025-04-12@18:00:52 GMT

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی، جو فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی کے شعبے میں ایک جانی پہچانی شخصیت تھے، 10 دسمبر 2024 کو دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات نے علمی دنیا میں ایک گہرا خلا چھوڑا ہے، جو شاید کبھی پر نہ ہو سکے۔ ان کی زندگی کا سفر ایک ایسی کہانی ہے جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر سائنسی تحقیق اور تعلیم کے میدان میں گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔


ابتدائی زندگی اور تعلیم

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد ایک معروف ماہر تعلیم اور محقق تھے، جنہوں نے اپنے بچوں کو ہمیشہ علم کی اہمیت بتائی۔ باقر شیوم نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے پاکستان کے معتبر تعلیمی اداروں کا رخ کیا۔ ان کی ذہانت اور تحقیق میں گہری دلچسپی نے انہیں مائیکروبیالوجی کے میدان کی طرف راغب کیا، جہاں وہ فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی میں ایک نامور ماہر بن گئے۔

پروفیسر نقوی نے دنیا کے مختلف تعلیمی اداروں سے اپنی تعلیم مکمل کی اور پھر پاکستان واپس آ کر اس شعبے میں اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کر دیں۔ ان کی تدریس کا طریقہ نہ صرف سائنسی تھا بلکہ وہ ہمیشہ اپنے طلباء کو تحقیق کی اہمیت سمجھاتے اور ان کے اندر سائنسی تجسس کو پروان چڑھاتے تھے۔


تدریس اور تحقیق میں نمایاں مقام

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی نے اپنی پوری زندگی تدریس اور تحقیق کے میدان میں گزار دی۔ وہ پاکستان کے ممتاز تعلیمی اداروں میں فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی کے استاد کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی تدریس کا انداز ہمیشہ دل چسپ اور موثر تھا۔ وہ صرف کتابوں کی باتیں نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے تجربات اور تحقیق کی بنیاد پر طلباء کو عملی علم فراہم کرتے۔

ان کے تحقیقی کاموں میں سب سے اہم موضوع اینٹی بایوٹک ریزسٹنس تھا، جس پر انہوں نے کئی سال تک تحقیق کی اور جدید طریقوں سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی۔ پروفیسر نقوی کا یہ تحقیقی کام عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا، اور ان کی تحقیق نے دوا سازی کی دنیا میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔ ان کی تحقیق نے نہ صرف بیماریوں کی شناخت کو بہتر بنایا بلکہ ان کے علاج کے نئے طریقے بھی متعارف کرائے۔


مائیکروبیالوجی کے شعبے میں ان کی خدمات

پروفیسر نقوی نے مائیکروبیالوجی کے شعبے میں کئی اہم سنگ میل قائم کیے۔ ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ انہوں نے دوا سازی میں مائیکروبیالوجی کے کردار کو اجاگر کیا اور اس کے ذریعے نئے طریقے متعارف کرائے۔ ان کی تحقیقی کامیابیاں اور اس شعبے میں ان کے نقوش ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

پروفیسر نقوی نے اپنے تحقیقی کاموں کے ذریعے مائیکروبیالوجی کے شعبے کو عالمی سطح پر نمایاں کر دیا تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ مائیکروبیالوجی نہ صرف بیماریوں کے علاج کے لیے اہم ہے بلکہ یہ انسانیت کی فلاح کے لیے بھی ضروری ہے۔ ان کی تحقیق نے نئے علاج کے طریقے اور ویکسینز کی تیاری میں مدد فراہم کی۔


انسانی خدمت اور ورثہ

پروفیسر نقوی کی شخصیت صرف ایک ماہر سائنسی نہیں تھی بلکہ وہ ایک بہترین انسان بھی تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے علم کا فائدہ انسانیت کو پہنچانے کی کوشش کی۔ ان کا یقین تھا کہ علم کا مقصد صرف خود تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد دوسروں تک پہنچانا اور انسانیت کی خدمت کرنا ہوتا ہے۔
پروفیسر سید باقر شیوم نقوی نے اپنے طلباء کو ہمیشہ اس بات کی تعلیم دی کہ تحقیق کا اصل مقصد صرف نئی معلومات حاصل کرنا نہیں بلکہ ان معلومات کو دنیا کے فائدے کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ان کی تدریس میں سچائی، محنت، اور انسانیت کی خدمت کو بڑی اہمیت دی جاتی تھی۔


10 دسمبر 2024 وہ دن تھا جب پروفیسر سید باقر شیوم نقوی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات سے نہ صرف ان کے خاندان، دوستوں اور طلباء کو صدمہ پہنچا، بلکہ سائنسی کمیونٹی نے بھی ایک عظیم شخص کو کھو دیا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے شاگردوں اور ساتھیوں نے ان کی زندگی اور کام کو خراج تحسین پیش کیا۔

پروفیسر نقوی کی وفات کے بعد ان کے طلباء اور محققین نے ان کے کام کو یاد کیا اور ان کی تحقیق کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھانے کا عہد کیا۔ ان کا علمی ورثہ ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کے کام کو آنے والی نسلیں اپنانا اور آگے بڑھانا چاہیں گی۔


ورثہ اور یاد

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کی زندگی کا مقصد علم کی روشنی کو پھیلانا اور انسانیت کی خدمت کرنا تھا۔ ان کی تحقیق اور تدریس کی بدولت جو نسلیں پروان چڑھیں، وہ ان کی کاوشوں کا ثمرہ ہیں۔ ان کی زندگی کا پیغام یہ تھا کہ علم کا مقصد صرف خود کے لیے فائدہ حاصل کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس علم کو دنیا کی فلاح کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے۔

ان کی وفات کے بعد، ان کے شاگردوں اور محققین نے ان کے کام کو یاد کیا اور ان کے ورثے کو آگے بڑھانے کا عہد کیا۔ ان کا علمی ورثہ، ان کی تدریس، اور ان کی تحقیق ہمیشہ زندہ رہے گی، اور ان کا نام ہمیشہ سائنسی دنیا میں عزت و احترام سے یاد رکھا جائے گا۔

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کی وفات ایک بڑی کمی کا باعث بنی ہے، مگر ان کا کام، ان کی تعلیم، اور ان کا نظریہ ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہے گا۔ ان کی زندگی ایک روشنی کی مانند تھی، جو سائنسی دنیا کی تاریکیوں میں روشنی پھیلانے کا سبب بنی۔ ان کا انتقال اس بات کی یاد دہانی ہے کہ زندگی مختصر ہے، مگر انسان کے کام اور ورثے کا اثر ہمیشہ باقی رہتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پروفیسر نقوی ان کی تدریس ان کی زندگی ان کی تحقیق انسانیت کی تحقیقی کام ان کی وفات اور تحقیق ان کے کام طلباء کو انہوں نے کا مقصد نقوی کی نقوی نے اور ان کے بعد کے لیے کام کو

پڑھیں:

پاکستان میں پہلی بار بائنیل کانگریس ،18 ایشیاء پیسیفک ریجن سے اور 12 دیگر ممالک سے مقررین کی شرکت

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے مقامی ہوٹل میں 10 ویں بائنیل کانگریس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی -اس کانگریس کا انعقاد ایشیاء پیسیفک پیڈریاٹرک کارڈیک سوسائٹی کی جانب سے کیا گیا۔پاکستان کو پہلی بار اس کانگریس کے انعقاد کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔18 ایشیاء پیسیفک ریجن سے اور 12 دیگر ممالک سے مقررین نے شرکت کی۔

جاپان سے ٹوشو ناکا سی سی، بھارت سے بھرت علوی، کرشنا اور راجیش شرما سمیت 18 طبی ماہرین، ساؤتھ کوریا سے اونڈولی، تھائی لینڈ سے فارکن، ویتنام سے ٹن، جرمنی سے ہوسٹ سگوٹ، اٹلی سے مارکو کارمناٹی، یوگنڈا سے جوزلی ریونڈرا، یوکے سے شکیل قریشی، امریکہ سے آصف حسن، امریکہ سے فرینک، امریکہ سے زاہد امین، سعودی عرب سے ظہیر الحلیث، نیوزی لینڈ سے نایجل ویلسن، یو اے ای سے داؤد اے خان و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانگریس میں 100 سے زائد مقررین نے مکالے پیش کئے۔یہ کانگریس پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی بیٹھک ہے جس میں سب سے زیادہ غیر ملکی طبی ماہرین نے شرکت کی ہے۔ایشیاء پیسیفک پیڈریاٹرک کارڈیک سوسائٹی کے اس وقت 21 ممالک ممبران ہیں۔ان ممالک میں پاکستان، جاپان، انڈیا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویتنام، فلپائن، ایران، ترکی و دیگر شامل ہیں۔وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر مسعود صادق ایشیاء پیسیفک پیڈریاٹرک کارڈیک سوسائٹی کے آئندہ دو سال کیلئے صدر بن گئے ہیں۔

یہ کانگریس چار روز تک جاری رہے گی۔اس دوران معصوم بچوں کی سرجریز اور انٹروینشنز کی گئیں۔کانگریس میں 120 غیر ملکی طبی ماہرین نے شرکت کی۔اس موقع پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر مسعود صادق، فیکلٹی ممبران اور ملکی و غیر ملکی طبی ماہرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔پروفیسر ساجد مقبول، پروفیسر ٹیپو سلطان، پروفیسر جنید رشید، پروفیسر شازیہ مقبول، پروفیسر ہما ارشد چیمہ و دیگر موجود تھے۔

پروفیسر مسعود صادق نے استقبالیہ خطاب کیا۔صوبائی وزیر محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ انتہائی اہم موضوع پر بائنیل کانگریس کے انعقاد پر پروفیسر مسعود صادق اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ غیر ملکی طبی ماہرین کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔چیف منسٹرز چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام حکومت پنجاب کا فلیگ شپ پروگرام ہے -اس پروگرام کیلئے خصوصی فنڈ کا اجراء کیا گیا ہے۔گزشتہ 3 ماہ کے اندر 3 ہزار بچوں کی بالکل مفت کارڈیک سرجری کی گئی ہے۔ چیف منسٹرز چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے بہت قریب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ مظلومین کی حمایت کی ہے، علامہ ولایت جعفری
  • پاکستان میں پہلی بار بائنیل کانگریس ،18 ایشیاء پیسیفک ریجن سے اور 12 دیگر ممالک سے مقررین کی شرکت
  • اعظم سواتی کا اسٹیبلشمنٹ کی اہم شخصیت سے جلد ملاقات کا دعویٰ
  • رائٹ سائزنگ پالیسی ،نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا ذیلی ادارہ این ایف ڈی سی وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق میں ضم
  • رائٹ سائزنگ؛ نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا ذیلی ادارہ قومی غذائی تحفظ و تحقیق میں ضم
  • اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا آغاز کردیا، بدھ کو خاص شخصیت سے ملوں گا‘ اعظم سواتی کا انکشاف
  • اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا آغاز کردیا، بدھ کو خاص شخصیت سے ملوں گا، اعظم سواتی کا دعویٰ
  • طلبہ کے امتحانی پرچے چپراسی کے ہاتھوں چیک کیے جانے کا انکشاف
  • پروفیسر اور طالبہ کا مکالمہ ‘چند مزید پہلو