پی ٹی آئی کارکنوں کا جیل کے قریب احتجاج اور پتھراؤ ،عمران خان کی تینوں بہنوں، عالیہ حمزہ، ایم این اے شفقت اعوان سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، خواتین کو کچھ دور لے جاکر پولیس نے رہا کردیا
بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور ظہیر عباس چودھری کی گاڑی کو جیل سے کچھ دور لگے ناکے پر روک دیا گیا ، عمران خان سے رہنماؤں و اہل خانہ کی ملاقات روکنے پر کارکنان کا احتجاج، پولیس اہلکاروں کی واپسی کے لیے منتیں

عمران خان سے اہل خانہ اور رہنماؤں کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے جیل کے قریب احتجاج اور پتھراؤ کیا، پولیس نے عمران خان کی تینوں بہنوں، عالیہ حمزہ، ایم این اے شفقت اعوان سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا جبکہ صاحبزادہ حامد رضا نے رضاکارانہ گرفتاری دی تاہم خواتین کو کچھ دور لے جاکر پولیس نے رہا کردیا۔تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن تھا ، بشریٰ بی بی سے ملاقات کیلئے ان کے فیملی ممبران اڈیالہ جیل پہنچے ان میں فیملی ممبران مہرالنساء اور مبشرہ شیخ شامل ہیں، فیملی ممبران جیل حکام کی اجازت کے بعد اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوئے ۔عمران خان سے ملنے کے لیے بیرسٹر علی ظفر، عالیہ حمزہ، نادیہ خٹک، وکیل ڈاکٹر علی عمران، پی ٹی آئی خاتون ورکر رضیہ سلطانہ، وکیل ظفر عباس، وکیل حسنین سنبل، وکیل راجہ متین، عمران خان کے فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی بھی اڈیالہ جیل پہنچے ۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور ظہیر عباس چودھری کی گاڑی کو جیل سے کچھ دور لگے ناکے پر روک دیا گیا بعد ازاں ان تینوں کو پیدل بھی جیل جانے نہیں دیا گیا۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا کیوں ناکے لگائے گئے ہیں، ہماری آج ملاقات طے تھی نام بھی بھیجے گئے اس کے باوجود ناکے لگانا اور وکلاء کو ملاقات سے روکنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔دریں اثنا پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب جمع ہوئے پی ٹی آئی کارکنوں پر دھاوا بول دیا، میڈیا ڈی اسی این جیز کے قریب جمع ہونے والے چار کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔اسی طرح بانی پی ٹی آئی کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے روک لیا گیا، علیمہ خان، عظمی خان اور کزن قاسم خان نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا۔ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ پتا نہیں گھبرا کیوں رہے ہیں؟ یہاں تو فیملی کے سوا اور کوئی بھی نہیں ہے ، پولیس نے کہا ہے جیل نہیں جانے دیں گے ، بھئی کیوں نہیں جانے دیں گے ؟ ہمیں تین ہفتے سے ملاقات نہیں کرنے دے رہے ، آج بھی پولیس تعینات کر دی ہے تاکہ ہم ملاقات نہ کرسکیں ایسی صورتحال میں ہم پریشان نہیں ہوں گے تو کیا ہوں گے ؟انہوں نے کہا کہ اگر ملاقات نہیں کرنے دیں گے تو ہم یہیں بیٹھیں گے ، ہم کب سے پریشان ہیں تیسرا ہفتہ ہوگیا ہے ، بانی سے ملاقات نہیں ہو رہی، ہم لاہور سے سفر کرکے یہاں آرہے ہیں یہ ان سے ڈر رہے ہیں یہ جو تھوڑے سے لوگ یہاں کھڑے ہیں۔علیمہ خانم کا کہنا تھا کہ اصلی قید میں ہمارے ججز ہیں، ہم انھیں آزاد کرائیں گے تو وہ انصاف دیں گے ، جب ہم پولیس کو آزاد کرائیں گے تو پولیس ہمیں تحفظ دے گی، اس وقت جس سے بات کریں وہ کہتا ہے ہم مجبور ہیں، پتہ نہیں کون آرڈر دے رہا ہے ، شہباز شریف دے رہا ہے یا مریم نواز دے رہی ہیں، مجبور یہی دونوں کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بتا دیں اگر ہماری فیملی نہیں مل سکتی؟ بچے ملنے آرہے تھے تین ہفتے سے نہیں ملنے دیا، ہماری آج ملاقات کا دن تھا، آج وکلاء کی بھی ملاقات کا دن تھا۔بعدازاں 6 وکلاء رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت مل گئی ان میں بیرسٹر گوہر، بیرسٹر علی ظفر، مبشر مقصود اعوان، ظہیر عباس چوہدری، علی عمران اور خاتون رہنماء رضیہ سلطانہ شامل ہیں۔بشریٰ بی بی سے فیملی ممبران کی اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات کرکے بھابھی مہرالنساء اور بیٹی مبشرہ شیخ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئیں، بشریٰ بی بی سے بھابھی اور بیٹی کی ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں ہوئی۔بعدازاں پولیس نے دوبہنوں اور کزن قاسم نیازی کو ملاقات کرانے کی پیشکش کردی۔ پولیس نے کہا کہ علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں، باقی تینوں فیملی ممبران کی ملاقات کروا دیتے ہیں تاہم اہل خانہ نے علیمہ خان کے بغیر ملاقات سے انکار کردیا۔بانی پی ٹی آئی کی بہنیں جیل انتظامیہ کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر گورکھپور ناکہ پر موجود رہیں، پولیس، خواتین اہلکار اور ایلیٹ فورس کی نفری بھی گھورکپور ناکے پر موجود رہی، جیل انتظامیہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت مل گئی، جیل انتظامیہ نے عظمی خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو ملاقات کی اجازت دی۔نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب پولیس نے دو وکلاء سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا، وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ سے مذاکرات کے بعد پولیس نے زیر حراست تینوں افراد کو چھوڑ دیا۔راولپنڈی پولیس کا نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر شبیر ڈار کے ساتھ جھگڑا ہوا، شبیر ڈار اڈیالہ جیل کے قریب گورکھپور ناکے پر معمول کی کوریج کررہے تھے ۔ پولیس اہلکاروں نے ایک نیوز چینل کے رپورٹر سجاد چودھری کو بھی دھکے مارے ، شبیر ڈار کو دھکے دیتے ہوئے حراست میں لینے کی کوشش کی۔موقع پر موجود صحافیوں کی پولیس اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی جس پر پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کے ساتھ انتہائی نامناسب زبان استعمال کی۔سب انسپکٹر طیبہ راجہ اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے صحافیوں کو دھمکیاں دیں جب کہ ایس پی صدر نبیل کھوکھر کی کمانڈ میں پولیس اہلکار مسلسل نامناسب زبان استعمال کرتے رہے ۔اڈیالہ روڈ پر صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو واقعہ کی مکمل انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا جب کہ پولیس اہلکار زاہد کو فوری طور پر معطل کرنے کی ہدایت کردی۔سی پی او خالد ہمدانی نے ناروا سلوک کرنے والے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کر کے سخت سزا کا حکم دیا اور کہا کہ پولیس صحافی برادری کا احترام کرتی ہے ، پولیس کے صحافی برادری سے مثالی تعلقات ہیں، واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔اسی طرح پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء عالیہ حمزہ کو گورکھپور ناکے پر روک لیا گیا، عالیہ حمزہ عمران خان کی بہنوں سے ملاقات کرنا چاہتی تھیں۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر کو اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا گیا، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی بھی ہمراہ موجود تھے ۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، ملک عامر ڈوگر، زرتاج گل، میاں اظہر گورکھ پور کے قریب پہنچ گئے انہیں بھی ملنے سے روک دیا گیا۔کارکنوں نے اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کرنے پر اصرار کیا تاہم عمر ایوب نے کارکنوں کو روک دیا، پولیس نے پوزیشنیں سنبھال لیں اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا، مظاہرین نے پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے کارکنوں کو حراست میں لینا شروع کردیا۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی یقین دہانی پر پولیس نے گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا اس دوران صاحبزادہ حامد رضا بھی پہنچ گئے ۔بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں تاحال پولیس ناکے کے قریب موجود ہیں، پی ٹی آئی مظاہرین اور عمر ایوب بھی اڈیالہ روڈ پر موجود ہیں، جنید اکبر خان بھی گورکھپور پولیس ناکے پر پہنچ گئے ۔پولیس نے گورکھپور ناکہ کے قریب مزید چار مزید افراد کو تحویل میں لے لیا، ایم این اے شفقت اعوان کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔بعدازاں بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں اور عالیہ حمزہ کو حراست میں لے لیا گیا اس پر صاحبزادہ حامد رضا نے رضاکارانہ گرفتاری دے دی، علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو پولیس وین میں گورکھ پور روانہ کردیا گیا۔حماد اظہر کے والد میاں اظہر پولیس پر پتھراؤ کے دوران پتھر لگنے سے زخمی ہوگئے ، میاں اظہر کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ پولیس پر پتھراؤ کے دوران میاں اظہر کے سر پر پتھر لگا۔ گورکھپور ناکے پر پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا تھا۔بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ فرمائشی گرفتاریاں نہیں ہے انہوں نے عمران خان کی بہنوں کو فی الحال حراست میں لیا ہے باقاعدہ گرفتار نہیں کیا لیکن حراست میں لینا بھی بالکل غیرآئینی و غیرقانونی ہے ، اپنے بھائی سے ملنا ان کا حق ہے اور عدالتی حکم ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ کا آرڈر ہے کہ آپ کو ملاقات کرانی ہے ہر منگل کو اور ہر جمعرات کو، مگر 20 مارچ کے بعد سے اب تک ملاقات نہیں ہوئی اس پر بہنوں نے کہا تھا کہ اگر ملاقات نہیں ہوئی تو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے ۔راولپنڈی پولیس نے علیمہ خان سمیت تمام خواتین کو مقامی شادی ہال میں گاڑی سے اتار دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی ذاتی گاڑی بھی مقامی شادی ہال میں موجود تھی۔پولیس وین سے اترنے کے بعد تمام خواتین رہنما شادی ہال کے لان میں بیٹھ گئیں جبکہ پولیس اہلکار علیمہ خان سمیت تمام خواتین رہنماؤں کو منارہی ہے کہ وہ گھر چلے جائیں مگر پولیس سے رہائی کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا شادی ہال میں دھرنا جاری رہا جو بعد میں ختم کردیا۔ایس ایچ او صدر بیرونی اعزاز عظیم نے علیمہ خان اور دیگر بہنوں کو گھر جانے کی پیشکش کی ہے مگر علیمہ خان بضد ہیں کہ ہماری بھائی سے ملاقات کرائی جائے نہیں تو ادھر ہی رہیں گے ۔ پولیس افسران کوشش کررہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں مان جائیں مگر وہ جانے پر راضی نہیں۔پارٹی کارکنان شادی ہال کے باہر جمع گئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ پولیس نے شادی ہال کے باہر ایکشن لیتے ہوئے موقع پر موجود پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کروادیا۔ کارکنان پولیس کے آنے پر موقع سے بھاگ گئے ۔ موقع سے چند پی ٹی آئی کارکنان کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔پولیس نے علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان سمیت تمام خواتین کارکنان کو چھوڑ دیا گیا، پولیس نے صاحبزادہ حامد رضا، وکیل عمران علی کو بھی رہا کردیا گیا جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں اور کزن گھر روانہ ہوگئے ۔بہنیں اور کزن کافی دیر سے پولس کے ساتھ شادی ہال کے لان میں موجود تھیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کو ملاقات کی اجازت سمیت تمام خواتین بانی پی ٹی آئی کی حراست میں لے لیا پولیس اہلکاروں اڈیالہ جیل کے حراست میں لیا اپوزیشن لیڈر پولیس اہلکار فیملی ممبران کو حراست میں نے علیمہ خان عمران خان کی بیرسٹر گوہر ملاقات نہیں شادی ہال کے جیل کے قریب روک دیا گیا کارکنوں کو عالیہ حمزہ میاں اظہر سے ملاقات رہا کردیا نے کہا کہ انہوں نے کی تینوں پولیس نے نیازی کو عمر ایوب کہ پولیس کی بہنوں لیا گیا کچھ دور خان اور ناکے پر اور کزن کے ساتھ رہے ہیں کے بعد دیں گے جیل سے

پڑھیں:

کراچی میں 9 ٹرک جلانے کے واقعات، دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت 5 مقدمات درج، 19 ملزم گرفتار

پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز، موبائل فون ویڈیو اور دیگر ذرائع سے نشاندہی کے بعد جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 19 ملزمان کو گرفتار کر لیا، جبکہ مزید ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں حادثے کے بعد 9 ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو آگ لگا کر جلانے کے واقعات میں 5 مقدمات درج کرکے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 19 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے گرینڈ آپریشن کیا جا رہا ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا ہے کہ لگتا یہ ہے کہ واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے، واقعے سے کافی انتشار پھیلایا گیا ہے، ملوث ملزمان کے کافی نام سامنے آگئے ہیں، ویڈیوز موجود ہیں، امید ہے پولیس کے ایکشن کے بعد آئندہ ایسا کام نہیں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع سینٹرل پولیس نے ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو آگ لگا کر نذر آتش کرنے کے واقعے کے 5 مقدمات درج کر لیے، مقدمات سرسید،بلال کالونی، نیو کراچی اور خواجہ اجمیرنگری تھانے میں درج کیے گئے۔ مقدمات ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، املاک کو نقصان پہنچانے اور انسداد دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیے گیے۔

پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز، موبائل فون ویڈیو اور دیگر ذرائع سے نشاندہی کے بعد جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 19 ملزمان کو گرفتار کر لیا، جبکہ مزید ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ اور ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور تمام شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو اب تک جو لنکز ملے ہیں، اس سے یہ لگتا ہے کہ واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو واقعے میں ملوث ملزمان کے حوالے سے بہت سی لیڈز ملی ہیں، پولیس نے رات کو ہی کریک ڈاؤن کرتے ہوئے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 19 ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایک گرینڈ آپریشن کیا جا رہا ہے اور پولیس واقعے میں ملوث سب ملزمان کو گرفتار کریگی۔

ڈی آئی جی ویسٹ نے بتایا کہ حادثے میں کوئی زخمی یا جاں بحق نہیں ہوا اور اچانک جلاؤ گھیراؤ شروع کر دیا گیا، مشتعل افراد نے مرکزی سڑک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے، اگر کسی حادثے کے نتیجے میں جلاؤ گھیراؤ ہوتا تو اسی جگہ جلاؤ گھیراؤ ہوتا جہاں حادثہ ہوتا، لیکن پوری سڑک کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مبینہ حادثے میں زخمی ہونے والا نوجوان اب تک پولیس کے سامنے نہیں آسکا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے جس ڈمپر کے ڈرائیور کو پکڑا ہے، اس نے بتایا کہ پہلے اس کے ساتھ لڑائی ہوئی ہے، جس کے بعد اس نے اپنا ڈمپر دوڑایا ہے اور ڈمپر دوڑانے کے دوران ایک خالی موٹر سائیکل اس کے ڈمپر کے نیچے آئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ تمام چیزوں پر تفتیش ہو رہی ہے، رات پولیس نے معاملے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، ابھی پولیس انویسٹی گیشن کے ساتھ ساتھ چھاپے بھی مار رہی ہے۔

عرفان بلوچ نے بتایا کہ کرائم سین یونٹ واقعے کے شواہد اکٹھا کر رہے ہیں، یہ کہنا بہت جلدی ہو جائے گا کہ جلاؤ گھیراؤ میں کیمیکل استعمال ہوا، لیکن نمونے لیبارٹری بھجوائیں گے اور جو بھی نتیجہ آئے گا اس سے سب کا آگاہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 9 ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو آگ لگانے کا واقعہ پانچ منٹ کے اندر ہوا ہے اور ہم یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ واقعہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کا ریسپانس بہت اچھا تھا، مشتعل افراد ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کے ساتھ ایک نجی ریسٹورنٹ کے اوپر بھی حملہ کرنا چاہ رہے تھے، پولیس نے دونوں کے محفوظ بنایا اور مزید گاڑیاں جلانے سے بچایا ہے اور پولیس نے موقع پر سے بھی کئی ملزمان کو گرفتار کیا۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ جو بھی جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ملزمان ہیں، ان کا خاتمہ ضرور کریگی، کیونکہ کافی انتشار پھیلایا گیا ہے، کافی نام سامنے آگئے ہیں، ویڈیوز موجود ہیں، امید ہے پولیس کے ایکشن کے بعد آئندہ ایسا کام نہیں ہوگا۔ 

عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو جلانے کے واقعے کے بعد موقع پر پہنچنے کے والے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کے ساتھ ان کے گن مین تھے، ایس ایس پی ضلع سینٹرل نے لیاقت محسود سے بات کی ہے، پولیس نے لیاقت محسود کو وارننگ دی ہے کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو پولیس ان کے خلاف ایکشن لے گی۔ دوسری جانب جلانے جانے والے  ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کے مالکان کا کہنا ہے کہ ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے اور ان واقعات کو لسانیت کا رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، زبان الگ ہو سکتی ہے لیکن تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھائی بھائی کو لڑانے کی کوشش کو ملکر ناکام بنانا ہے، جو بھی ان واقعات میں ملوث ہیں، پولیس ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

متعلقہ مضامین

  • 5 اکتوبر جلاؤ گھیراؤ کیس؛ عمران خان کی بہنوں کی ضمانت میں توسیع
  • سوموار تک گندم کا نرخ طے نہ ہوئے تو خواتین اور بچوں سمیت احتجاج کیا جائیگا،کسان اتحاد کی حکومت کو وارننگ
  • جعلی عامل کیساتھ مل کر بیوی کو قتل کرنیوالا ملزم عامل سمیت گرفتار
  • پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی
  • بانی سے ملاقات نہ کرانے پر نیاز اللہ نیازی کی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام درخواست
  • کراچی میں 9 ٹرک جلانے کے واقعات، دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت 5 مقدمات درج، 19 ملزم گرفتار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو علیمہ خان اور عمران خان کی ملاقات کرانے کا حکم
  • عمران خان سے کون ملے گا؟ فہرست جیل انتظامیہ کے حوالے
  • خاتون پر بدترین تشدد کرنے والا شوہر اور دیور گرفتار
  • عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور