قوموں کی تاریخ میں کچھ لمحات فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ وہ لمحات جب ایک ملک اپنی تقدیر کو نئی سمت میں موڑنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ پاکستان آج ایسے ہی ایک موڑ پر کھڑا ہے۔
معیشت کی زبوں حالی، سیاسی عدم استحکام اور عالمی اقتصادی چیلنجز کے باوجود پاکستان کے پاس ایک ایسا سرمایہ ہے جس کی بدولت یہ ملک دنیا کے نقشے پر ایک نئی قوت کے طور پر ابھر سکتا ہے اور وہ سرمایہ ہیں ہمارے نوجوان! ۔ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔
یہ نوجوان نہ صرف توانائی اور جوش و خروش سے بھرپور ہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی، تعلیم اور مہارت میں بھی بے پناہ صلاحیت رکھتے ہیں ۔ یہی نوجوان پاکستان کی معیشت کو نئی بلندیوں پر لے جا سکتے ہیں ، بشرطیکہ انہیں درست سمت دی جائے ، مواقع فراہم کیے جائیں اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت ان کی توانائیوں کو ملک کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے ۔ خوش قسمتی سے، حکومتِ پاکستان نے اس چیلنج کو ایک موقع میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی فیصلے کا عملی مظہر ’’اڑان پاکستان‘‘ منصوبہ ہے ۔
وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور وفاقی وزیر احسن اقبال کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے ایک جامع اور طویل المدتی معاشی منصوبہ متعارف کرایا ہے جسے ‘‘اڑان پاکستان’’ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ محض ایک اقتصادی پلان نہیں بلکہ ایک مکمل قومی وژن ہے، جو پاکستان کو 2047 تک ایک جدید ، خوشحال اور خود کفیل معیشت میں تبدیل کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔’’اڑان پاکستان‘‘ کی بنیاد پانچ اہم ستونوں (5Es) پر رکھی گئی ہے ، جو معیشت کے مختلف شعبوں کی ترقی کیلیے مرتب کیے گئے ہیں۔
1۔ برآمدات (Exports)
برآمدات میں اضافہ ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ اڑان پاکستان کا ہدف ہے کہ برآمدات کو سالانہ 60 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے۔ حکومت نے آئی ٹی ، زراعت، صنعت اور تخلیقی معیشت کے شعبوں میں برآمدات کے فروغ کے لیے خصوصی منصوبے شروع کیے ہیں تاکہ عالمی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہو اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں ۔
2۔ای پاکستان (E-Pakistan)
ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اڑان پاکستان کا ایک اہم ستون ہے ۔ حکومت نے آئی سی ٹی فری لانسنگ انڈسٹری کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے اور ہر سال 200,000 آئی ٹی گریجویٹس تیار کرنے کا ہدف رکھا ہے ۔ جدید ٹیکنالوجی ، فری لانسنگ اور ای کامرس کے فروغ کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے، جس سے معیشت میں استحکام پیدا ہو گا۔
3۔ ماحولیاتی تحفظ (Environmental Protection)
ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ اڑان پاکستان کے تحت گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 50 فیصد کمی ، پانی کے ذخائر میں 10 ملین ایکڑ فٹ کا اضافہ اور جنگلات کی بحالی جیسے اقدامات شامل ہیں ۔ حکومت ماحولیاتی توازن کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تحفظ کے عالمی معیار کو اپنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
4۔ توانائی اور انفراسٹرکچر (Energy & Infrastructure)
مضبوط بنیادی ڈھانچہ اور سستی توانائی ترقی کی بنیاد ہوتے ہیں ۔ حکومت نے سرکلر ڈیٹ میں کمی، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں اور جدید ٹرانسپورٹ سسٹم کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ ریلوے میں مسافروں کی تعداد کو 5 فیصد سے 15 فیصد تک اور مال برداری کو 8 فیصد سے 25 فیصد تک بڑھایا جائے گا ۔ توانائی کے متبادل ذرائع کا فروغ اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری ملک کی معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گی ۔
5۔ مساوات، اخلاقیات اور اختیار ( Equity Ethics & Empowerment)
معاشرتی ترقی کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ۔ حکومت نے یونیورسل ہیلتھ کوریج انڈیکس میں 12 فیصد اضافہ ، شرح خواندگی میں 10 فیصد اضافہ اور خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کو 17 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان اقدامات سے معاشرتی انصاف، مساوات اور اخلاقی اقدار کو فروغ ملے گا اور پاکستان ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنے گا۔وزیرِاعظم پاکستان نے ‘‘اڑان پاکستان’’ کو قومی ترقی کی نئی بنیاد قرار دیا ہے ۔ ا
ن کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کو درپیش سنگین اقتصادی چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے تاکہ معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور ملک کو خود کفالت کی منزل تک پہنچایا جائے۔ وزیرِاعظم نے دوٹوک الفاظ میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ‘‘اڑان پاکستان’’ پاکستان کو معاشی بحران سے نکال کر ایک معاشی قوت میں تبدیل کرے گا۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف معیشت کی بحالی اور استحکام کی ضمانت ہے بلکہ اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، غربت میں کمی آئے گی اور جدید ٹیکنالوجی کو فروغ ملے گا، جو مستقبل کی مضبوط معیشت کے لیے ناگزیر ہے۔
’’اڑان پاکستان‘‘ کے تحت حکومت نے ہر صوبے کی جغرافیائی، معاشی اور سماجی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مربوط ترقیاتی حکمت عملی مرتب کی ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ تمام صوبے ملکی ترقی کے سفر میں برابر کے شراکت دار بنیں اور قومی معیشت کو مستحکم بنیاد فراہم کریں۔ ہر صوبے کی ترقی کو مقامی وسائل، ضروریات اور مواقع کے مطابق ڈھالا جا رہا ہے تاکہ ہر خطہ اپنی مکمل صلاحیتوں کے ساتھ قومی ترقی میں حصہ ڈال سکے۔ یہ منصوبہ پاکستان کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، جس کے اثرات نہ صرف معیشت بلکہ معاشرتی ترقی پر بھی گہرے ہوں گے۔
1 ۔ پنجاب اور اڑان پاکستان
پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے، جو ملک کی معیشت میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ ’’اڑان پاکستان’’ کے تحت پنجاب میں زرعی ترقی، صنعتی پیداوار اور آئی ٹی کے شعبے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے تاکہ صوبے کی معیشت کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
زرعی پیداوار میں اضافہ: حکومت نے جدید زرعی ٹیکنالوجی، پانی کی دستیابی، اور زرعی ریسرچ کے فروغ کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے ہیں تاکہ پنجاب میں زرعی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہو۔ نئے صنعتی زونز اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ آئی ٹی اور فری لانسنگ کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے خصوصی مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی تربیت دی جا سکے۔
2 ۔ سندھ اور اڑان پاکستان
سندھ پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر کراچی ملک کا اقتصادی حب ہے، جہاں سے پاکستان کی زیادہ تر تجارت ہوتی ہے۔’’اڑان پاکستان‘‘ کے تحت سندھ میں تجارت، صنعت، توانائی اور ڈیجیٹل معیشت پر توجہ دی جا رہی ہے۔
کراچی میں جدید بندرگاہوں، لاجسٹکس نیٹ ورک اور فری ٹریڈ زونز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ شہر کو عالمی تجارتی مرکز میں تبدیل کیا جا سکے۔ سندھ میں تھر کول منصوبے کی توسیع کی جا رہی ہے تاکہ سستی توانائی فراہم کی جا سکے۔کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں آئی ٹی پارکس کے قیام کا منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل معیشت میں شمولیت کے مواقع دیے جائیں۔
3۔ خیبرپختونخوا اور اڑان پاکستان
خیبرپختونخوا اپنی جغرافیائی اہمیت اور وسائل کی بدولت ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ اڑان پاکستان کے تحت خیبرپختونخوا میں سیاحت، معدنیات اور توانائی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی ، ہوٹلنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ سونے، تانبے اور دیگر معدنی وسائل کی کان کنی کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ ملکی معیشت کو قیمتی معدنیات سے فائدہ پہنچایا جا سکے۔ خیبرپختونخوا میں دریا اور قدرتی وسائل کی موجودگی کے باعث ہائیڈرو پاور منصوبوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہو اور سستی بجلی فراہم کی جا سکے۔
4 ۔ بلوچستان اور اڑان پاکستان
بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، لیکن ترقی کے لحاظ سے یہ سب سے پیچھے ہے۔ ’’اڑان پاکستان‘‘ کے تحت بلوچستان کی ترقی کو ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ صوبے کو قومی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جا سکے۔گوادر کو ایک عالمی تجارتی مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے جدید انفراسٹرکچر، بندرگاہ کی توسیع اور تجارتی نیٹ ورک کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بلوچستان میں معدنی وسائل جیسے سونا، تانبہ اور دیگر قیمتی دھاتوں کی کان کنی کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ صوبے کو اقتصادی فائدہ پہنچے۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں اور صحت کی سہولیات کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے گئے ہیں تاکہ صوبے میں سماجی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
5 ۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اپنی خوبصورتی اور قدرتی وسائل کی بدولت سیاحت کے بڑے مراکز ہیں۔ اڑان پاکستان کے تحت ان علاقوں میں سیاحت، بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں نئے سیاحتی مقامات کی تعمیر، ہوٹلنگ انڈسٹری کی ترقی اور سڑکوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دریاؤں اور قدرتی وسائل کی موجودگی کے باعث ہائیڈرو پاور منصوبوں کو فروغ دیا جائے گا تاکہ توانائی کی فراہمی بہتر ہو ۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں اعلیٰ تعلیمی ادارے اور جدید طبی سہولیات قائم کی جائیں گی تاکہ مقامی آبادی کو سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
اڑان پاکستان ایک ایسا جامع منصوبہ ہے جس کے تحت پاکستان کے تمام صوبوں کو یکساں ترقی کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ وزیرِاعظم پاکستان کی قیادت میں اس منصوبے پر عمل درآمد سے پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں نہ صرف معاشی ترقی ہو گی بلکہ عوام کو تعلیم، صحت، روزگار اور کاروبار کے مواقع بھی ملیں گے۔ اڑان پاکستان کے ذریعے پاکستان ایک مضبوط، خود کفیل اور خوشحال ملک کے طور پر ابھرے گا اور تمام صوبے ملکی ترقی میں برابر کے شریک ہوں گے۔
‘‘اڑان پاکستان’’ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ملکی اور بین الاقوامی ماہرین ، صنعتکاروں اور پالیسی سازوں سے طویل مشاورت کے بعد ایک ایسا مربوط منصوبہ تشکیل دیا ہے جو پاکستان کی معیشت کو خود کفالت اور خوشحالی کی نئی راہ پر گامزن کرے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے میں تمام صوبوں کو مساوی ترقی کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں تاکہ قومی ترقی میں ہر خطہ اپنا بھرپور حصہ ڈال سکے۔ پنجاب اور سندھ میں صنعتی اور زرعی ترقی، خیبرپختونخوا میں سیاحت اور معدنی وسائل کی ترقی، بلوچستان میں صنعتی زونز اور گوادر کی بندرگاہ کی بہتری، جبکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیاحت اور ہائیڈرو پاور منصوبے ‘‘اڑان پاکستان’’ کے تحت اولین ترجیحات میں شامل ہیں ۔
اس منصوبے کا مرکزِ نگاہ نوجوانوں کو بنایا گیا ہے۔ جدید آئی ٹی تربیت، فری لانسنگ، اسٹارٹ اپس کے لیے حکومتی مالی معاونت اور ووکیشنل ٹریننگ کے ذریعے نوجوانوں کو ملکی معیشت میں فعال کردار دینے کا جامع منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ برآمدات میں اضافے، ڈیجیٹل معیشت کے فروغ اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے اس حکمت عملی کا اہم حصہ ہیں، جس کا مقصد پاکستان کو عالمی معیشت میں ایک مضبوط اور مستحکم طاقت کے طور پر ابھارنا ہے۔ اگر اس منصوبے پر مکمل عمل درآمد کیا گیا تو پاکستان اگلی دہائی میں ایک جدید ، ترقی یافتہ اور خود کفیل ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرے گا۔ تاہم معاشی ترقی کے اس اہم منصوبے کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ کڑی نگرانی کی جائے تاکہ اس کے ثمرات سے خاطر خواہ مستفید ہوا جا سکے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان اور ا زاد کشمیر میں خیبرپختونخوا میں اور اڑان پاکستان مواقع فراہم کیے اڑان پاکستان کے اور قدرتی وسائل منصوبے شروع کیے جدید ٹیکنالوجی کیے جا رہے ہیں ڈیجیٹل معیشت کے لیے خصوصی نوجوانوں کو کی معیشت کو پاکستان کا توانائی کے فری لانسنگ پاکستان کو پاکستان کی کے قیام کا پاکستان ا میں اضافہ میں سیاحت تاکہ صوبے یہ منصوبہ کے منصوبے میں تبدیل جا رہی ہے حکومت نے کے مواقع اضافہ ہو ہیں تاکہ معیشت کے وسائل کی برا مدات کو فروغ کی ترقی صوبے کی ترقی کے کے فروغ کرتا ہے ا ئی ٹی جا سکے کیا جا کیا ہے کے تحت
پڑھیں:
ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن، ہم لوگ متحد ہوکر بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت مشکلات کا شکار تھی، لیکن اب بہتری کی طرف جارہی ہے، ہم لوگ ایک ہوکر بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں جمہوری نظام کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہے، وزیر قانون
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معیشت کے استحکام کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایس او ایس پاکستان پورے ملک میں پھیل گیا ہے، وزیراعظم کی طرف سے 10 کروڑ روپے ایس او ایس کو دیے جاتے ہیں۔
وزیر قانون نے کہاکہ خوشی ہے ایس او ایس کے بچے تعلیم کے ہر شعبے میں آگے جارہے ہیں، گولڈن جوبلی پر آپ کو مبارکباد دیتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا انسانی حقوق سے متعلق نیشنل پروگرام شروع کرنے کا اعلان
انہوں نے مزید کہاکہ ایس او ایس پاکستان پورے ملک میں پھیل گیا ہے، اور ان کے بچے مختلف شعبوں میں ملک کی خدمت کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعظم نذیر تارڑ ایس او ایس پاکستان بچے بہتر پاکستان تعلیم متحد و منظم مختلف شعبے وفاقی وزیر قانون وی نیوز