پاکستان کے لیجنڈری بلے باز ظہیر عباس کو ہندوستان اور پاکستان کا میچ کسی غیر جانبدار ملک میں کروانا پسند نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کا میچ ان ہی دونوں ممالک میں منعقد کیا جانا چاہیے۔

کرکٹ کلب آف انڈیا (سی سی آئی) میں منتخب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ظہیر عباس نے کہا کہ ہم غیر جانبدار ملک کی بات کیوں کرتے ہیں؟ مثبت گفتگو کیجئے۔ ہندوستان اور پاکستان کی ٹیمیں ایک دوسرے کے ملک میں کیوں نہیں کھیل سکتیں۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ ہندوستان سے کرکٹ شائقین کی بڑی تعداد ورلڈ کپ کے میچ دیکھنے کے لیے پاکستان آتی تھی، یہ آج بھی ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی سنسر بورڈ نے فلم ’سنتوش‘ پر پابندی کیوں لگائی؟

پاکستان کے سابق کرکٹر ظہیر عباس فیملی دورے پر ہندوستان آئے ہوئے ہیں۔ واہگہ بارڈر سے ہندوستان میں داخل ہونے والے ظہیر عباس نے ممبئی آنے سے پہلے کچھ دن دہلی میں بھی گزارے۔ 88 سالہ کرکٹر نے صحافیوں سے ہونے والی ایک گھنٹے کی بات چیت میں ہندوستان اور پاکستان کے مقابلے پر ہی زور دیا۔

پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ آپ (ہندوستان) بہت اچھا کر رہے ہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہاں ترقی ہو رہی ہے۔ فلک بوس عمارتیں بنائی جا رہی ہیں۔ اچھی سڑکیں تعمیر ہورہی ہیں۔ یہ سڑکیں کہاں جاتی ہیں؟ میری خواہش ہے کہ یہ سڑکیں دہلی سے پاکستان کی طرف آئیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ مقابلے ہونا ضروری اور اہم ہے۔

ظہیر عباس اپنی اہلیہ ثمینہ عباس کے ساتھ جو ہندوستانی ہیں اور جن کا تعلق کانپور سے ہے، ہندوستان آئے ہوئے ہیں۔ زیڈ کے نام سے مشہور کراچی کے 88 سالہ کرکٹر عباس نے مزید کہا کہ دونو ں پڑوسی ممالک کے درمیان میچ ہونے چاہئیں۔ ہندوستان کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے اور پاکستان کی ٹیم ہندوستان کا دورہ کرے۔ مجھے معلوم نہیں ایسا کیوں نہیں ہو رہا ۔ دونوں ممالک پڑوسی ہیں اور دونوں جگہ کرکٹ سے محبت کی جاتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان میچ ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستان ظہیر عباس کرکٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاکستان ظہیر عباس کرکٹ ہندوستان اور پاکستان پاکستان کے ہندوستان ا ظہیر عباس

پڑھیں:

پاکستان میں دیگر ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جا رہی ہے: مفتاح اسماعیل

اسلام آباد(آئی این پی) سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل  نے کہا ہے کہ جب حکومت سولر والوں سے سستی بجلی خرید کر ان ہی کو مہنگی بیچے گی تو اس پر اعتراض تو ہوگا۔ ایک انٹرویو میں  انہوں نے کہا کہ جب سولر سسٹم سب سے مہنگا تھا تو اس وقت کی ن لیگ کی حکومت نے اس کی حوصلہ افزائی کی حالانکہ اس وقت اس کی قیمتیں گر رہی تھیں، لیکن جب آپ کو آئی پی پیز مالکان اور بڑے لوگوں کی مدد کرنی تھی تو آپ نے ان سے مہنگے داموں بجلی خریدنے کے معاہدے بھی کیے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوسری جانب جب کوئی مڈل کلاس عام شہری ملک کے کسی بھی حصے میں اپنی جیب سے سولر سسٹم لگا کر بجلی حاصل کررہا ہے تو آپ کے پیٹ میں درد شروع ہوجاتا ہے کہ اس کو ہم کیوں پیسے دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکمرانوں کا کہنا ہے کہ ہم سولر سسٹم کی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے لے رہے ہیں اور اس کو بوجھ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف .64 56 پیسے کی بجلی اسی کو فراہم کررہے ہیں۔اس کے علاوہ صارف سے نیٹ میٹرنگ اور گروس میٹرنگ دونوں پر ٹیکس لیا جائے گا تو سوال پھر بھی اٹھے گا کیونکہ اس کا براہ راست اثر عام شہری پر پڑ رہا پے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عوام کی کسی طرح بچت ہو نہ کہ اس پر ٹیکس پر ٹیکس لگاتے جا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دنیا کے بہت سے ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے ایسا کیا ہے اس بجلی اور گیس میں؟ یہی اس حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پوری امید ہے سیریز کے باقی دونوں میچز جیتیں گے : امام الحق
  • ڈاکو اور ڈمپر مافیا دونوں غیر مقامی ہیں، شہر مزید ان حالت میں نہیں رہ سکتا، خالد مقبول صدیقی
  • حملوں سے یمنی عوام کو شکست نہیں دی جا سکتی، سید عباس عراقچی
  • سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری کا خصوصی انٹرویو
  • عیدالفطر اللہ کا انعام، اندرونی، بیرونی خطرات لاحق، متحد ہونا ہو گا: صدر، وزیراعظم
  • پاکستان میں دیگر ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جا رہی ہے: مفتاح اسماعیل
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلیفونک گفتگو
  • وزیراعظم کی ترکیہ کے صدر کوٹیلی فون، عید الفطر کی مبارکباد
  • وزیراعظم کا آذربائیجان کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، عیدالفطر کی مبارکباد دی