اسلام آباد(آئی این پی) سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل  نے کہا ہے کہ جب حکومت سولر والوں سے سستی بجلی خرید کر ان ہی کو مہنگی بیچے گی تو اس پر اعتراض تو ہوگا۔ ایک انٹرویو میں  انہوں نے کہا کہ جب سولر سسٹم سب سے مہنگا تھا تو اس وقت کی ن لیگ کی حکومت نے اس کی حوصلہ افزائی کی حالانکہ اس وقت اس کی قیمتیں گر رہی تھیں، لیکن جب آپ کو آئی پی پیز مالکان اور بڑے لوگوں کی مدد کرنی تھی تو آپ نے ان سے مہنگے داموں بجلی خریدنے کے معاہدے بھی کیے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوسری جانب جب کوئی مڈل کلاس عام شہری ملک کے کسی بھی حصے میں اپنی جیب سے سولر سسٹم لگا کر بجلی حاصل کررہا ہے تو آپ کے پیٹ میں درد شروع ہوجاتا ہے کہ اس کو ہم کیوں پیسے دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکمرانوں کا کہنا ہے کہ ہم سولر سسٹم کی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے لے رہے ہیں اور اس کو بوجھ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف .

64 56 پیسے کی بجلی اسی کو فراہم کررہے ہیں۔اس کے علاوہ صارف سے نیٹ میٹرنگ اور گروس میٹرنگ دونوں پر ٹیکس لیا جائے گا تو سوال پھر بھی اٹھے گا کیونکہ اس کا براہ راست اثر عام شہری پر پڑ رہا پے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عوام کی کسی طرح بچت ہو نہ کہ اس پر ٹیکس پر ٹیکس لگاتے جا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دنیا کے بہت سے ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے ایسا کیا ہے اس بجلی اور گیس میں؟ یہی اس حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے کہا کہ

پڑھیں:

عید الفطر پر عوام کے لیے حکومتی فطرانہ

شاید آج بروز سوموار بتاریخ31مارچ عید الفطر ہو جائے ۔ ’’شاید ‘‘ اس لیے کہ کوئی پتہ نہیں چاند صاحب نکلیں ، نہ نکلیں ۔ یا حکومت چاند چڑھائے یا نہ چڑھائے ۔ ہم سب عوام بھی منتظر ہیں اور مساجد میں بیٹھے معتکفین حضرات بھی ۔ سب کی خوشیاں اور اُمیدیں نئے چاند سے وابستہ ہیں ۔

ہماری عیدیں اور شبراتیں گو، مگو کی کیفیات کے ساتھ ہی منائی جاتی ہیں ۔اور 2025کی یہ عید الفطر بھی کیا عید ہے ؟ عید تو مضبوط قومی اتحاد اور قومی یکجہتی کی طاقت سے خوشیوں اور مسرتوںکے ساتھ منائی جاتی ہے۔

ہم سب کو اپنے دلوں اور گریبانوں میں جھانک کر دیانتداری سے جائزہ لینا چاہیے کہ کیا اِس عید الفطر پر ہمیں یہ سب نعمتیں دستیاب ہیں؟ہماری معاشی رَگ جس طرح آئی ایم ایف کی گرفت میں ہے، ایسے میں ہمیں علامہ اقبال کا یہ شعر شدت سے یاد آتا ہے:عیدِ آزاداں شکوہِ ملک ودیں /عیدِ محکوماں ہجومِ مومنیں!

2025ء کی یہ عید الفطراِس حال میں منائی جا رہی ہے کہ(1) ابھی چند دن قبل ہی جعفر ایکسپریس ٹرین کے اغوا کا نہائت پریشان کن سانحہ وقوع پذیر ہُوا ہے (2) بلوچستان میں بعض شر پسند قوتیں قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہیں (3) ایک نام نہاد ’’بلوچستان یکجہتی کمیٹی‘‘(YBC) مرکزِ گریز قوتوں کی زبان بول رہی ہے ۔

اِس پُر اسرار تنظیم کے کچھ مرکزی عہدیدار ، اپنے نجی مفادات کے کارن، حراست میں لیے گئے ہیں (4)اِسی حراست کے خلاف اختر مینگل صاحب کی اپنے علاقے، وَڈھ ، سے بجانبِ کوئٹہ احتجاجی ’’لانگ مارچ‘‘ ۔مبینہ طور پر اُن کی احتجاجی ’’ریلی‘‘ کے آس پاس خود کش دھماکا بھی ہُوا ہے (5) فضاؤں میں کسی نام نہاد آپریشن کی بازگشت بھی بھنبنا رہی ہے (6) مبینہ6نہروں کے خلاف سندھ کی کچھ سیاسی جماعتیں اور سندھ کی حکومت سراپا احتجاج ہیں (7) پی ٹی آئی عید کے بعد سڑکوں کو گرم کرنے کا عندیہ دے رہی ہے ، جب کہ حکومت عید کے بعد نئی اے پی سی بلانے کا پروگرام بنا رہی ہے (8)ٹی ٹی پی کے دہشت گرد عید کے آس پاس بھی پاکستان میں خونریزی سے باز نہیں آ رہے (9) ہم نے جمعتہ الوداع یوں ادا کیا ہے کہ ہماری مساجد پر مسلّح پہریدار ایستادہ تھے ۔

اب ہم عید الفطر بھی بندوقوں کے سایوں میں منائیں گے ۔ کیا عیدین ایسے منائی جاتی ہیں؟ اور وہ بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان ایسے ’’اسلام کے قلعہ‘‘ میں؟ واقعہ یہ ہے کہ نام نہاد جہادِ افغانستان نے پچھلے 40برسوں سے ہمارا ذہنی سکون، امن اور پائیدار سیاسی ماحول برباد کر رکھا ہے ۔

عید الفطر دراصل روزہ داروں کا انعام ہے۔ حقیقی رُوحانی مسرت کا دِن ۔ عید پر تقریباً ہر مسلمان گھرانہ، اپنی استطاعت کے مطابق، فطرانہ نکالتا ہے۔ اور ہر گھرانے کا سربراہ ، اپنی جیب کے مطابق، خوشی سے اپنے بچوں کو عیدی دیتا ہے ۔مستحقین میں خیرات بھی تقسیم کی جاتی ہے۔ہماری مرکزی حکومت نے بھی ، کمال فیاضی سے، اِس عید الفطر کے ایام میں عوام کو’’ عیدی ‘‘دی ہے ۔ کوئی اِسے ’’ حکومتی تحفہ‘‘ کہہ رہا ہے ۔ کوئی اِسے عوام کے لیے نکالے گئے ’’حکومتی فطرانے‘‘ کا نام دے رہا ہے ۔ اور کوئی اِسے عوام کو دی گئی’’ نئی خیرات‘‘ سے موسوم کررہا ہے۔

سوچ اپنی اپنی ، خیال اپنا اپنا۔ حکومت نے 2025 کی اِس عید الفطر کے مسعود موقع پر پاکستانی عوام کو بجلی کی مَد میں یوں عیدی دی ہے کہ اَب بجلی کے ایک یونٹ پر عوام کو ایک روپے کا باکمال ریلیف ملے گا۔ اِسی عید الفطر کے مبارک ایام میں حکومت نے عوام کو پٹرول کی مَد میں بھی عظیم الشان آسانی یوں دی ہے کہ اَب عوام کو ایک لٹر پٹرول پر ایک روپیہ کم ادا کرنا پڑے گا۔ عید کے پُر مسرت موقع پر پاکستان کے عوام کے لیے حکومت کی اِس بے مثل فیاضی ، عوامی ریلیف اور مہربانی بارے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ حکومت نے گویا حاتم طائی کی قبر پر لات ہی مار دی ہے۔

ہم سب نے یہ رمضان المبارک یوں سسکتے، ترستے اور سہکتے ہُوئے گزارا ہے کہ نہ پوری بجلی ملی، نہ پوری گیس اور نہ سستی چینی ۔ اب مارچ کے بجلی بِلز آئے ہیں تو وہ فروری کے بجلی بلز سے تین گنا زیادہ ہیں۔ ایک روپیہ فی یونٹ بجلی ’’سستی‘‘ کرکے حکومت نے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے ۔ ساتھ ہی مگر وزیر خزانہ سسکتے اور سہکتے عوام کو اُمید دلا رہے ہیں کہ ’’عنقریب وزیر اعظم شہباز شریف مزید بجلی سستی کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔‘‘ سارا رمضان ہم سب چینی مافیا کے ہاتھوں یوں لُٹتے رہے کہ چینی150روپے فی کلو کے بجائے 180روپے خریدنے پر مجبور کر دیے گئے ۔

شہباز حکومت نے اپنے وزیروں اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188فیصد اضافہ کرکے انھیں خوش اور خورسند تو کر دیا ہے مگر عوام کی باری آتی ہے تو بجلی کی قیمت میں صرف ایک روپیہ فی یونٹ اور پٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لٹر کا ریلیف؟ عوام کا مذاق مت اُڑائیے : سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم / بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے ! عوام کو ریلیف دینے کی باری آئے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف نہیں مانتا ، مگر جب اپنی مراعات اور مالی مفادات کی باری آئی تو کسی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی پروا کیے بغیر راتوں رات اپنے وزیروں اور مشیروں کی تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافہ؟ انتہائی مراعات یافتہ سرکاری طبقات کا یہ تماشہ عوام دیکھ رہے ہیں۔

واقعہ یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو دی گئی اِس عیدی یا خیرات یا فطرانہ نے میٹھی عید کو کڑوا کر دیا ہے۔ کیا حکومت اپنے اِنہی عوام مخالف اقدامات کے پس منظر میں عوام سے توقع رکھتی ہے کہ اُس کے حق میں نعرے لگائے جائیں یا اس کی تعریف و تحسین کی جائے ؟ ناممکن !یاد رکھا جائے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے عوامی مفادات و احساسات کے منافی یہ دلشکن اقدامات وزیر اعلیٰ پنجاب کے متعدد اور متنوع عوام دوست اقدامات پر بھی منفی اثرات مرتّب کررہے ہیں۔

اللہ بھلا کرے جناب مفتاح اسماعیل کا جوبجلی ، گیس اور سولر انرجی میں حکومت کی عوام سے کی گئی مسلسل اور نہ رکنے والی زیادتیوں کا پردہ چاک کررہے ہیں ۔ مہنگی ترین بجلی عوام کے لیے اِسقدر ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے کہ اب عوام نجی ٹی ویوں کے مذہبی پروگراموں میں علمائے کرام سے ایسا وظیفہ پوچھ رہے ہیں کہ بجلی میٹروں پر دَم کرنے سے بِلز کم آئیں۔ حکومت پر عوامی اعتماد کی نوبت یہ آگئی ہے کہ عوام بجلی اور سولر انرجی کے نرخوں بارے وفاقی وزیر برائے بجلی ، اویس لغاری، پر یقین کم کررہے ہیں اور مفتاح اسماعیل پر زیادہ ۔ اِس کا بھگتان کسی اور کو نہیں ، نون لیگ کو بھگتنا پڑے گا۔

نون لیگی حکومت شکر کرے کہ اُس کی پیدا کردہ کمر توڑ مہنگائی نے ابھی پنجاب میں وہ آتشناک حالات پیدا نہیں کیے جو باقی تینوں صوبوں میں بوجوہ پیدا ہو چکے ہیں ۔پنجاب کے عوام کو مگر مزید ایزی نہ لیا جائے ۔ اب گرمیاں پھر نازل ہو رہی ہیں ۔ عوام ابھی سے بجلی بلز کی ہوشربائیوں سے پریشان ہو رہے ہیں ۔ واقعہ یہ ہے کہ حکومت اور پاکستان کی مراعات یافتہ اشرافیہ ٹیکس دہندگان اور بجلی کے صارفین کو آسان ہدف سمجھ کر مسلسل اِن پر چاند ماری کررہی ہے۔ حکومت اور اشرافیہ مگر اپنی مراعات میں کمی کرنے پر ہرگز تیار نہیں ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی، بلوچستان کے مسائل کیلئے ان کو حقوق دیے جائیں، مفتاح اسماعیل
  • عید پر عوام کیلئے بری خبر ،گیس کی قیمت میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
  • چینی حکومت کا میانمار کو ہنگامی انسانی امداد کی مد میں 100 ملین یوآن فراہم کرنے کا فیصلہ
  • ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
  • بجلی کی قیمت 10 روپے کم ہونی چاہیے: فاروق ستار
  • عید الفطر پر عوام کے لیے حکومتی فطرانہ
  • ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن کا خدشہ ؛ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی ہدایت
  • پاکستان میں‌تنخواہ دارطبقہ پس گیا، انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ
  • پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے کمی قوم کے ساتھ مذاق ہے ، تاجروں کا ردعمل