بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت روشن مستقبل کی نوید ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
جعفر آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے اس پسماندہ علاقے میں تعلیمی خدمات انجام دینے پر یہ معلمین لائق صد تحسین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں پندرہ سال پہلے تعلیمی نظام نہیں تھا۔ فقط دو بچے میلوں سفر کرکے تعلیم حاصل کرتے تھے۔ ہم نے سفر سے کام کا آغاز کیا اور آج مسجد، امام بارگاہ، اسکول، دینیات سینٹر اور تبلیغات اسلامی کا سلسلہ جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع جعفر آباد میں احکام اور عقائد کلاسز کی اختتامی تقریب کے موقع پر طلباء و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ماہ مبارک رمضان کے دوران مسجد و امام بارگاہ فاطمیہ بشام خان لہر میں طلباء و طالبات کے لئے قران کریم، احکام اور عقائد کی کلاسز منعقد کی گئیں۔ کورس کے اختتام پر تقریب تقسیم انعامات منعقد کی گئی۔ تقریب کے مہمان خاص علامہ مقصود علی ڈومکی تھے۔ اس موقع پر تمام کلاسز میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کو قیمتی انعامات سے نوازا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے ایک دور افتادہ گاؤں میں مذہب اہل بیت کی تبلیغ اور ترویج کے لئے آج سے 15 سال قبل ہم نے صفر سے کام کا اغاز کیا اور آج اس پسماندہ گاؤں میں مسجد، امام بارگاہ، اسکول، دینیات سینٹر اور تبلیغات اسلامی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گاؤں کے طلباء کی تعلیم کے لئے کوئی اسکول نہیں تھا، جبکہ پورے گاؤں سے فقط دو بچے کئی کلو میٹر پیدل سفر کرکے تعلیم حاصل کرنے جاتے تھے۔ آج اس پسماندہ گاؤں کے ستر بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے ہمارے ملک اور قوم کا مستقبل ہیں، ان کی بہتر تعلیم و تربیت روشن مستقبل کی نوید ہے۔ اس موقع علامہ مقصود علی ڈومکی نے مولانا شیخ منظور علی، استاد محمد قاسم لہر، رجب علی اور استاد محمد طارق لہر کی تعلیمی خدمات کو سراہا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے اس پسماندہ علاقے میں تعلیمی خدمات انجام دینے پر یہ معلمین لائق صد تحسین ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہ بلوچستان کے ڈومکی نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
ملکی معیشت کو بڑا خطرہ لاحق، اہم رپورٹ سامنے آگئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معاشی تحقیقاتی ادارے اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نے الرٹ جاری کردیا۔
تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کپاس کی پیداوار 30 فیصد سے زائد گر گئی ہے، کپاس کی پیداوار میں کمی سے معیشت کو بڑا خطرہ لاحق ہے، کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے اگیتی کاشت کی جائے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اپریل کے وسط تک کپاس کی کاشت بہتر پیداوار دے سکتی ہے،کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصان سے بچانے کےلیے جلدی کاشت بہتر ہے، کپاس کی دیر سے بوائی موسمیاتی اثرات خطرناک ہوسکتے ہیں۔
کپاس کی دیر سے بوائی گلابی سنڈی کے حملوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے،کپاس کی دیر سے بوائی فی ایکڑ پیداوار متاثر کرسکتی ہے،کپاس کی بوائی 15 اپریل تک کی جائے تو پیداوار میں 14 سے 35 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے، کپاس کی بوائی 15 اپریل کی جائے تو کسان ڈیڑھ لاکھ روپے فی ایکڑ تک منافع حاصل کرسکتا ہے۔
کپاس کی بروقت بوائی کےلیے پنجاب حکومت کا 25 ہزار روپے کا اعلان خوش آئند ہے،کپاس کی بہتر پیداوار معاشی ترقی کے لیے بہتر ہے۔
کپاس کی بہتر پیداوار روزگار میں اضافہ کرسکتی ہے،کپاس کی بہتر پیداوار غربت میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
مزیدپڑھیں:واٹس ایپ نےصارفین کیلئےنیافیچرمتعارف کروادیا