حکومت کا کمرشل مارکیٹ میں بھی ٹریفک بند کرنے کا ارادہ، تاجروں کا اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
راولپنڈی:معروف کاروباری شخصیت ملک خیام وحیدنے کہا ہے کہ حکومت سڑکیں بند کرنے سے پہلے بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لے۔سڑکیں بند کرکے ٹریفک کا راستہ روکنے سے کاروبار متاثر ہورہاہے اور تاجر اس حوالے سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
راولپنڈی صدر مارکیٹ میں حکومت نے گاڑیوں کا داخلہ تو بند کردیا جس کو شہریوں نے خوب سراہا لیکن دوسری طرف تاجر حضرات بھی حکومت کے اس اقدام سے کافی مایوس ہوئے ہیں۔صدر کے بعد حکومت اب کمرشل مارکیٹ میں بھی ٹریفک کا داخلہ بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس پر کمرشل مارکیٹ کے تاجروں کو تحفظات ہیں۔حکومت یہ تو کہہ رہی ہے کہ ٹریفک کیلئے سڑکیں بند کرکے متبادل کے طور پر وہ پارکنگ پلازہ دے گی لیکن اس سے تاجر متاثر ہونگے۔
معیشت کو درست سمت پر گامزن کرنے کیلئے حکومت نے اور بہت سے اچھے اقدامات کئے جس کی تاجر برادری نے تعریف بھی کی لیکن سڑکیں بند کرنے پر حکومت اگر تاجر برادری کو اعتماد میں لیتی تو اس سے مسئلے کا بہتر حل نکالا جا سکتا تھا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجاوزات کیخلاف حکومتی آپریشن کی زد میں آنے والے چھوٹے کاروباری طبقے کو حکومت متبادل جگہ مہیا کرے۔تجاوزات کیخلاف آپریشن سے چھوٹا کاروباری طبقہ بھی بے حد متاثر ہوا جس کا ازالہ کیا جانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔تاجر برادری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
حکومت تاجر برادری کو زیادہ سے سے زیادہ سہولیات فراہم کرے تاکہ تاجر برادری کھل کر ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرسکے۔والد صاحب اور بھائیوں کی محنت لگن کی بدولت آج الجنت مال ملک کا معروف شاپنگ مال بن چکا ہے جہاں پر شہریوں کو مناسب قیمت پر ہر طرح کے برینڈز کی اشیا کی مہیا کی جاتی ہیں۔الجنت مال ملکی ترقی میں اپنے حصے کا کردار ادا کرتا رہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تاجر برادری سڑکیں بند
پڑھیں:
سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں عید الفطر کی نماز پر پابندی، حریت رہنما کا اظہارِ افسوس
حریت رہنما عبدالحمید لون نے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں عید الفطر کی نماز پر عائد پابندی کو افسوس ناک اور مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کر رہی ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
عبدالحمید لون نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی تھی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو مسلسل دبایا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک جانب بھارتی حکومت امرناتھ یاترا، ٹیولپ فیسٹیول، فیشن شوز اور وائن فیسٹیول جیسے اجتماعات کی اجازت دیتی ہے، مگر دوسری طرف کشمیری مسلمانوں کی مذہبی رسوم پر قدغن عائد کر کے ان کے جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔
حریت رہنما نے بھارتی حکومت کی اس پالیسی کو دوہرے معیارات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ انہیں بالخصوص مذہبی رسوم ادا کرنے سے روک رہی ہے، مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کا بھارتی دعویٰ کھوکھلا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتِ حال حکومتی دعوؤں کے برعکس معمول سے کوسوں دور ہے۔