اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر مادرپدر آزادی نہیں دی جاسکتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12کروڑ لوگوں کے پاس ڈیوائسز ہیں وہ سوشل میڈیا استعمال کرسکتے ہیں، سوشل میڈیا پر مادرپدر آزادی نہیں دی جاسکتی۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ صحافی فرحان ملک کو بلاکر سوال پوچھے گئے تو اُن کے پاس جواب نہیں تھے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ نواز شریف دہشت گردی کے خلاف سب کو ایک پیج پر لائے تھے، اب ہم ایک بیانیہ بنانے میں ناکام کیوں ہیں؟ 2018 کے بعد سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا؟
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 26 سو کلومیٹر بارڈر کی حفاظت دونوں ممالک کی ذمے داری ہے ، افغانستان کی طرف سے سرحد کی حفاظت نہیں کی جاتی۔
طلال چوہدری نے  کہا کہ بعض اوقات بڑی حساس معلومات صوبوں کی دی جاتی ہیں، سندھ اور پنجاب میں ان معلومات پر سی ٹی ڈی کارروائی کرتی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: طلال چوہدری سوشل میڈیا نے کہا کہ

پڑھیں:

پیکا ایکٹ کیخلاف صحافی تنظیمیں میدان میں آگئیں، ڈی چوک میں دھرنا، گرفتاری دینے کا اعلان

لاہور پریس کلب کے صدر اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے جنرل سیکریٹری ارشد انصاری نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم (پیکا) ایکٹ ختم نہ کرنے پر اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنے اور گرفتاری دینے کا اعلان کر دیا۔

پیکا ایکٹ کیخلاف صحافی تنظیمیں میدان میں آگئیں، لاہور پریس کلب کے باہر صحافی برادری نے بھرپور احتجاج کیا۔

لاہور پریس کلب کے باہر پیکا ایکٹ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، صحافیوں کی ناجائز گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیکا قانون کالا قانون ہے، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) پیکا ایکٹ بنانے میں ملوث ہیں، قانون ختم نا کیا گیا تو عید کے بعد ڈی چوک میں احتجاج ہوگا۔

معروف اینکر سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے، پیکا ایکٹ سے ملک کو فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔

انسانی حقوق کی چیئرمین منیزہ جہانگیر نے کہا کہ کالے قانون کو مسترد کرتے ہیں، اگر حکومت کو کوئی مسئلہ ہے تو سب کے سامنے بات کرے۔

اس موقع پر صدر لاہور وپنجاب اسمبلی پریس گیلری خواجہ نصیر احمد اور سیکریٹری عدنان شیخ نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کیا۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کی تھی۔ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا تھا۔

پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

ترمیمی ایکٹ کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔

پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔

ایکٹ کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے (یا چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے نامزد کردہ کوئی بھی رکن) ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔

حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔

ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بارڈر مینجمنٹ، امیگریشن مسائل پر عالمی تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، وزیر مملکت برائے داخلہ
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عوام سے براہ راست رابطے کا اعلان، سوشل میڈیا پر سوالات کے جوابات دیں گے
  • شی زانگ میں انسانی حقوق کے حوالے سے   حاصل کی گئی کامیابیاں کسی  جھوٹے بیانیے سے  چھپ نہیں سکتیں، چینی میڈیا
  • نیویارک، ہسپتال کی ڈاکٹر کو صیہونیت مخالف پوسٹس شائع کرنے پر برطرف کر دیا گیا
  • پیکا ایکٹ کیخلاف صحافی تنظیمیں میدان میں آگئیں، ڈی چوک میں دھرنا، گرفتاری دینے کا اعلان
  • عمران خان نے ریڈ کارپٹ بچھا کر 4 ہزار دہشتگردوں کو ملک میں بسایا، طلال چوہدری
  • دہشتگردوں نے آج تک پی ٹی آئی کے کسی رہنما کو نشانہ نہیں بنایا، طلال چوہدری
  • عمران خان نے ریڈکارپٹ بچھا کر4 ہزار دہشتگردوں کو ملک میں بسایا، طلال چوہدری
  • دہشتگردوں نے آج تک پی ٹی آئی کے کسی رہنما کو نشانہ نہیں بنایا، طلال چوہدری