عمران خان نے ریڈکارپٹ بچھا کر4 ہزار دہشتگردوں کو ملک میں بسایا، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان سے ریڈکارپٹ بچھا کر اور بارڈر کھول کر عمران خان نے 4 ہزار دہشتگردوں کو پاکستان اور خیبرپختونخوا میں بسایا ہے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں، پاکستان اور افغانستان کا بارڈر 2600 کلومیٹر کے قریب ہے اور یہ ہموار زمین نہیں ہے بلکہ کہیں پہاڑ اور کہیں وادیاں ہیں، اس کے باوجود اس پر فینس اس کا کام 92 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ بارڈر پر 1400 چوکیاں قائم ہیں، جس پر پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار موجود ہیں، بارڈر کی حفاظت کی ذمہ داری دو ملکوں کی ہوتی ہے، اور اگر ایک ملک کرے اور دوسرا نہ کرے تو پھر 2600 کلو میٹر کے اس بارڈر کی حفاظت اور ذمہ داری پوری کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ریسورسز اتنے نہیں ہیں، جتنے امریکا کے پاس ہیں، امریکا کا جو بارڈر میکسکو کے ساتھ ہے، امریکا اس بارڈر کو آج کے دن تک محفوظ بنانے کے لیے پوری کوشش کرتے ہیں، لیکن نہیں بناسکتے۔
انہوں نے کہا کہ بات بارڈر کی فینس کی نہیں ہے، فینس موجود ہے، چوکیاں موجود ہیں، مگر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا یہ کہنا کہ وہاں سے لوگ آ جاتے ہیں، وہاں سے لوگ آئے نہیں ہیں، وہاں سے ریڈکارپٹ بچھا کر اور بارڈر کھول کر عمران خان نے 4 ہزار دہشتگردوں کو پاکستان اور خیبرپختونخوا میں بسایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارڈر فینس نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی نہیں ہے، اپنا گریبان جھانکیں، سی ٹی ڈی کمزور ہونے کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں دہشتگردی ہوتی ہے، اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے بچنا، کوئی بہانہ بنانا، روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردی کی جنگ میں کوئی تگڑے بیان کے بجائے، اپنی فورسز کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے ایسا بیانیہ پیش کرنا، جس سے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی ہو۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ کس دہشتگردوں سے ہماری لڑائی ہے، ہماری جنگ ان لوگوں سے ہے، جن سے مسجدیں محفوظ ہیں اور نہ نمازیں، جنہوں نے نہ رمضان شریف کا کوئی احترام کیا ہے، نہ نہتے عورتوں اور بچوں کا کوئی احترام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کونسا جہاد ہے کہ رمضان شریف ہو، نمازی نماز پڑھ رہے ہوں اور حملہ آور ہونے والے کہیں کہ وہ جہاد کر رہے ہیں، یہ جہاد نہیں دہشتگردی ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ یہ پاکستان کی جنگ ہے، یہ ان لوگوں کے ساتھ جنگ ہے، جو اتنے بے رحم ہیں کہ نہ نہتے عورتیں اور بچوں کو چھوڑتے ہیں اور نہ وہ رمضان اور مسجد کا کوئی خیال کرتے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اس میں حساس اداروں کی ناکامی ہے، بارڈر صحیح طرح ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے، ذرا اس سے آگے بھی آ جائیں، صحت، تعلیم، امن و امان اور بہترین گورننس کس کا فرض بنتا ہے؟ کس نے ادارے بنانے تھے؟ کس نے امن و امان کے لیے بہترین فورس کو کھڑا کرنا تھا؟
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہم جیت رہے ہیں، دہشتگرد روز مارے جاتے ہیں، وہ سافٹ ٹارگٹ پر حملہ کرتے ہیں، ہماری حکومتوں کی کمی، کوتاہیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں، اگر صوبائی حکومت نے سیف سٹی کیمرے لگائے ہوتے، اگر حکومت خیبرپختونخوا نے سی ٹی ڈی کا بہترین محکمہ بنایا ہوتا، تو سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا تھا کہ دہشتگردی پنجاب اور سندھ کی طرح وہاں بھی ختم نہ ہوتی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری نے کہا کہ کرتے ہیں نہیں ہے
پڑھیں:
عمران خان کو بھی عید کی بہت مبارک ہو: شرجیل میمن
اسکرین گریبسندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بانئ پی ٹی آئی کو بھی عید کی مبارکباد دیتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ وہ جب بھی باہر نکلیں مثبت سیاست کریں۔
ٹنڈوجام میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ کوئی کینال منظور نہیں ہوئی، کینال منظور کرنے کے لیے فورم ہیں، اس پروجیکٹ کو اب تک اپروول نہیں ملی ہے، پہلے ہی 50 فیصد پانی کی کمی ہے، پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر کسی بھی کینال کے خلاف تھی ہے اور مرتے دم تک رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک ایک انچ کی ترقی چاہتے ہیں، صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں کہا کہ وہ اس پروجیکٹ کو منظور نہیں کر سکتے، صدر کے پاس پروجیکٹ منظور کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے، پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ اس وقت پبلک کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
بانی پی ٹی آئی تیسری عید اڈیالا جیل میں گزار رہے ہیں اور وہ اس مرتبہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث نمازِ عید ادا نہیں کرسکے۔
ان کا کہنا ہے وزیراعظم صاحب آپ اس معاملے میں مداخلت کریں، اعلان کریں کہ یہ پروجیکٹ ختم کیا جاتا ہے، اگر وزیراعظم اعلان کردیں تو ہم شکر گزار ہوں گے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ حادثات پر لوگ سیاست کی کوشش کرتے ہیں مجھے بڑا افسوس ہوتا ہے، جنہیں لوگوں نے مسترد کر دیا وہ اس طرح کی سیاست کرتے ہیں، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ آپ لاشوں کی سیاست کرنا شروع کر دیں، بیچ میں یہ شروع ہوا تھا کہ اگر ایسا حادثہ ہوا تو گاڑی کو آگ لگا دیں گے۔
انہوں نےکہا کہ جگہ جگہ پیڈسٹرین برج ہیں لیکن لوگ استعمال کرنے کی زحمت نہیں کرتے، ڈرائیونگ لائسنس سخت اسکروٹنی کے بعد ملنا چاہیے، سندھ حکومت نے اپنے ٹریفک کے نظام کو بہتر کیا ہے، اگر ڈمپر والے کی غلطی ہے تو اسے گرفتار ہونا چاہیے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ٹریفک ٹرانسپورٹ محکمہ کے انڈر نہیں آتی، کوئی ایک بھی افسوسناک حادثہ ہو ایک بھی جان جائے وہ بہت افسوسناک ہے، کوئی ڈمپر چلا رہا ہے اس کو احتیاط کرنی چاہیے، یہاں ہر کوئی ریسنگ کر رہا ہے، ہر کسی کو جلدی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ تمام پاکستانیوں نے تمام اختلافات بھلا کر ملک کے لئے مل کر کوشش کرنی ہے، اپنے ملک کو مضبوط بنانا ہے، ملک کو درپیش چیلنجز کا مل کر سامنا کرنا ہے، پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا، ہمارا مذہب بھی ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ دل سے ایک ہوں، دشمن ممالک ہم میں دراڑیں ڈالنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ بھائی بھائی سے لڑے، عید پر دل سے تہیہ کریں کہ تمام اختلافات ختم کریں اور ملک کو مضبوط کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہم فلسطین کے معصوم لوگوں کو بھی یاد کریں ان کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کریں۔