ایران کا امریکی صدر کے خط کا جواب، دباؤ میں مذاکرات سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خط کا جواب دے دیا ہے یہ جواب عمان کے ذریعے امریکی قیادت تک پہنچایا گیا ہے ایرانی وزیر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے اپنے موقف کو برقرار رکھتے ہوئے دباؤ میں براہ راست مذاکرات نہ کرنے کا اعادہ کیا ہے، تہران کی جانب سے بھیجے گئے جواب میں موجودہ صورتحال اور امریکی صدر کے خط پر تفصیلی ردعمل دیا گیا ہے ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران ایٹمی پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا تاہم بلواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہے ایران اپنی پالیسی پر قائم ہے اور کسی بھی دباؤ میں آ کر کوئی فیصلہ نہیں کرے گا دوسری جانب ایران نے اپنے سب سے بڑے زیر زمین میزائل بیس کو دنیا کے سامنے پیش کر دیا ہے اس پیشرفت کو ایران کی دفاعی طاقت کے مظاہرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھا تھا جس میں جوہری معاہدے پر مذاکرات کی خواہش ظاہر کی گئی تھی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے خواہاں ہیں اور ایرانی قیادت کو اس سلسلے میں خط بھیجا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ مذاکرات ہوں گے کیونکہ یہ ایران کے مفاد میں بہتر ہوگا ہمیں کوئی ایسا قدم اٹھانا ہوگا جس سے ایک اور جوہری ہتھیار بنانے کا خطرہ ٹل سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
ایران نے ایٹمی معاہدہ نہ کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ٹرمپ کی پھر دھمکی
ایران سے نمٹنے کا ایک راستہ تو عسکری، دوسرا معاہدہ ہے، میں معاہدہ چاہوں گا
معاہدہ نہ ہوا تو پھرکچھ کرنا پڑے گا ہم ایک اور جوہری بم نہیں بننے دے سکتے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر جوہری معاہدہ نہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے خط کے جواب پر امریکی صدر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ٹرمپ نے بتایا کہ میں نے حال ہی میں ایران کو ایک خط بھیجا جس میں کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہو گا، یا تو ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہوگی یا پھر بہت برا ہو گا۔امریکی صدر نے کہا کہ میری سب سے بڑی ترجیح یہ ہے کہ ہم ایران کے ساتھ معاملہ حل کریں لیکن اگر ہم اسے حل نہ کر سکے تو ایران کے لیے بہت بری چیزیں ہونے والی ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے دو طرح سے نمٹا جاسکتا ہے، ایک راستہ تو عسکری ہے اور دوسرا یہ کہ معاہدہ کیا جائے، میں معاہدہ کرنا چاہوں گا کیونکہ میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ امید ہے ایران مذاکرات کرنا چاہے گا لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا متبادل یہ ہے کہ پھر ہمیں کچھ کرنا پڑے گا کیونکہ ہم ایک اور جوہری بم نہیں بننے دے سکتے۔اس دوران ٹرمپ نے ایران پر اضافی پابندیوں اور مذاکرات سے انکار کی صورت میں فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔