Express News:
2025-03-31@01:37:09 GMT

رئیل اسٹیٹ شعبہ جلد تیزی کی جانب گامزن ہوگا، سرمایہ کار

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

کراچی:

رئیل اسٹیٹ سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر 2 سال کی خرابی معاشی حالات کے بعد جلد تیزی کی جانب گامزن ہونا شروع ہوگا کیونکہ تمام معاشی اشاریے معاشی استحکام کو ظاہر کررہے ہیں اور بیرون ملک سے آنے والے ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ بھی اس کو ظاہر کرتا ہے۔ 

تجارتی بینکوں کی جانب سے بچت پر ادا کیا جانے والا منافع پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی کے باعث کم ہوگیا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ بھی اب لگتا ہے کہ اپنی انتہائی سطح کو چھوچکی ہے۔

امریکا میں مقیم پاکستانی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار انوش احمد کا کہنا ہے کہ اچھے اور مہنگے علاقوں میں قائم ہونے والی نئی ہاؤسنگ سوسائیٹز میں سرمایہ کاری اب بھی کشش رکھتی ہے خاص طور پر بیرون ملک پاکستانی اس میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ 

مقامی اور بیرونی ڈیولپرز نئی اسکیمز میں نئے نئے آئیڈیاز پیش کررہے ہیں جس کی وجہ سے اعلی متوسط طبقہ ان اسکیمز میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے، اس کے علاوہ نئی ہاؤسنگ اسکیمز بہت سی سہولیات بھی فراہم کررہی ہیں جیسا کہ 60 یا 70 فیصد  یکمشت ادائیگی کی صورت میں سرمایہ کاروں کو باقی رقم ماہانہ اقساط میں کرایے کی طرح ادا کرنا ہوگی۔

انوش احمد کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کی وجہ سے تجارتی بینک ہاؤس فنانس آفر کررہے ہیں اسی لیے اگر کوئی اسکیم جو بہتر سہولیات کے ساتھ پیش کی جائے تو مقامی اور بیرونی سرمایہ کار ضرور اس میں دلچسپی لیں گے جس سے نہ صرف تعمیراتی صنعت میں تیزی آئے گی بلکہ اس سے وابستہ دیگر شعبے اور صنعتیں بھی ترقی کریں گی۔

اسی طرح ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ اور سابق جوائنٹ سیکریٹری ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن برائے رئیل اسٹیٹ معاذ لیاقت کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ کاروبار بتدریج دوبارہ اٹھ رہا ہے خاص طور پر بڑے شہروں میں اور فروخت کنندہ اور خریدار آپس میں معاملات طے کرتے نظر آرہے ہیں اور ان میں ایک اچھی تعداد بیرونی سرمایہ کاروں کی بھی ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے متعدد تعمیراتی سرمایہ کار اس وقت پاکستان میں متعدد رہائشی اور تجارتی منصوبوں  میں پیسہ لگارہے ہیں- اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی تا فروری اب تک ملک میں 1 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار

پڑھیں:

خراب اے ٹی ایم یا کرنسی نہ ہونے پر متعلقہ بینک کو کتنا جرمانہ ہوسکتا ہے؟

اگر عید یا کسی بھی تہوار کے موقع پرکیش مشین یعنی اے ٹی ایم خراب ہو جائے یا پھر اس میں پیسے ختم ہو جائیں تو صارفین کی پریشانی کا تو سب کو اندازہ اور تجربہ ہوگا مگر اس صورت میں بینکوں کو کس نوعیت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے؟

عید کے موقع پر باقی تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوکری یافتہ افراد کی طرح بینک کے بھی تقریباً تمام عملے کی چھٹیاں ہوتی ہیں جبکہ عام دنوں کے مقابلے میں عید جیسے تہوار کے موقعوں پر  اے ٹی ایم کا استعمال بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

جس کے سبب اکثر اے ٹی ایم کی خرابی یا پیسے ختم ہونے جیسی صورتحال کا سامنا یقیناً بہت سے افراد نے کیا ہوگا، عام افراد کے لیے تو شاید یہ وہ بہت ہی معمولی سی پریشانی ہو، مگر بینک کو اس طرح کی صورتحال کے پیش نظر نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا اسٹیٹ بینک عید کے لیے نئے بینک نوٹ جاری کرے گا؟

آئیے، جانتے ہیں کہ تہوار کے موقع پر تعطیلات کے دوران بینک کیسے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ان کی اے ٹی ایم بینک صارفین کو نہ صرف بہترین سہولت فراہم کریں بلکہ ان میں کسی قسم کا تکنیکی مسئلہ بھی نہ آنے دیں۔

نیشنل بینک میں تعینات کیشیئر محمد عمر نے بتایا کہ عید یا کسی بھی ایسے موقع پر جب بینکوں کی سرکاری چھٹی ہوتی ہے، تو بینک کی جانب سے کیشیئرز کی باقاعدہ ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔

’کیشیئر چھٹی کے دنوں میں بھی روز اپنی برانچ پر جا کر اے ٹی ایم سے متعلق معاملات کو چیک کرتا ہے کہ کیش پورا ہے،  اے ٹی ایم کسی قسم کے مسئلے سے تو دوچار نہیں، اس طرح سے چیک اینڈ بیلنس رکھا جاتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک مزید 8 پوائنٹ تک پالیسی ریٹ کم کرسکتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

بینک انتظامیہ عید کے دنوں میں اے ٹی ایم کو کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کرسکتی کیونکہ عید کے موقع پر لوگ اے ٹی ایم کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ان دنوں کے لیے باقاعدہ ہدایات دی جاتی ہیں۔

’اسٹیٹ بینک کے مطابق اے ٹی ایم کی تمام ٹیکنیکل چیزوں کو ہر طرح سے یقینی بنانا ہے کہ کیش مشین بالکل صیحح کام کر رہی ہے اور اس میں کیش بھی وافر مقدار میں موجود ہے، بصورت دیگر اسٹیٹ بینک کی جانب سے برانچ مینیجر یا کیشیئر کو جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔‘

اے ٹی ایم کی خرابی یا کیش ختم ہونے کی صورت میں جرمانے کا تعین اسٹیٹ بینک ہی کرتا ہے، جو 5 ہزار سے زیادہ سے زیادہ 1 لاکھ روپے تک بھی جا سکتا ہے،  لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ جرمانہ کیشیئر کو اپنی جیب سے ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: بینک اکاؤنٹس سے منہا کیجانے والی زکوٰۃ کی رقم کہاں خرچ ہوتی ہے؟

بینک اسلامی کے کسٹمر سروس مینیجر عبدالحفیظ انجم نے بتایا کہ ہر بینک عید یا کسی بھی تہوار کے موقع پر بینک کی حدود کے لیے کچھ ایس او پیز جاری کرتا ہے، جسے تمام برانچوں کو لازمی عملدرآمد کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

’کتنا کیش لوڈ کرنا ہے، اے ٹی ایم کی کن چیزوں کو یقینی بنانا ہے کہ وہ بالکل درست کام کرتی رہے، سیکیورٹی پروٹوکولز کیا ہوں گے، یہ تمام ایس او پیز پہلے ہی جاری کر دیے جاتے ہیں تاکہ بروقت انتظامات کو یقینی بنایا جا سکے۔‘

حفیظ انجم نے مزید کہا کہ اگر کوئی ایسا ٹیکنیکل مسئلہ درپیش ہوجائے جو فوری طور پر حل نہ ہو پائے تو برانچ اسے فوری ہیڈ آفس رپورٹ کرتا ہے، جسے پھر ان کے پروٹوکولز کے مطابق اس سارے معاملے کو دیکھاجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: نئے کرارے نوٹوں کے بنا ’عیدی‘ ادھوری کیوں؟

’۔۔۔اور پھر جلد از جلد اے ٹی ایم بوتھ کے باہر نوٹس بھی چسپاں کیا جاتا ہے کہ کیش مشین نہ چلنے کی کیا وجوہات ہیں۔‘

اسلام آباد کے آئی8 مرکز میں واقع حبیب بینک کے برانچ مینیجر رانا عمیر نے بتایا کہ کسی بھی موقع پر بینک کی جانب سے باقاعدہ طور پر  اے ٹی ایم کے بند ہو جانے یا کیش کے ختم ہو جانے کے خدشات کے پیش نظر مخصوص بینک اسٹاف کو ان دنوں کے لیےمختص کیا جاتا ہے۔

’مذکورہ اسٹاف ان تمام چیزوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھتا ہے، اور اس چیز کو یقینی بناتا ہے کہ اے ٹی ایم نہ صرف ٹھیک کام کر رہا ہے بلکہ اس میں کیش بھی اتنی مقدار میں موجود ہے کہ مقررہ دنوں تک دستیاب رہے۔‘

مزید پڑھیں: اوور سیز پاکستانیوں نے ترسیلات زر بھیجنے کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

اس ضمن میں جرمانے کے حوالے سے رانا عمیر کا کہنا تھا کہ اول تو جس برانچ کی اے ٹی ایم یا کیش مشین خراب یا کسی قسم کا مسئلہ کر رہی ہو یا پھر مشین میں کیش ختم ہو جائے تو اس صورت میں بینک اسٹیٹ بینک کو فوری اطلاع کر دیتا ہے تاکہ اسٹیٹ بینک کے نوٹس میں آ جائے۔

ان کے مطابق اگر اسٹیٹ بینک کو اس حوالے سے اطلاع کر دی جائے تو وہ اس خرابی یا کیش ہی عدم دستیابی کی وجہ کو نہ صرف سمجھتے ہیں بلکہ قبول بھی کر لیتے ہیں اور اس صورت میں کوئی جرمانہ نہیں ہوتا۔

‘لیکن اگر مشین خراب ہے یا پھر صارفین کو کیش نکلوانے میں مسئلہ درپیش ہے، کیش ختم ہو گیا ہے اور بینک کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو اطلاع نہیں کی جاتی، تو اس صورت میں اسٹیٹ بینک 1 لاکھ روپے کا جرمانہ کرسکتا ہے، جو اس برانچ کو ادا کرنا پڑتا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد اے ٹی ایم برانچ مینیجر بینک بینک اسلامی جرمانہ حبیب بینک حفیظ انجم رانا عمیر سیکیورٹی پروٹوکولز کیش مشین

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا مسئلہ فیڈریشن سے بڑا نہیں، اتفاق رائے ہوگا تو بات آگے بڑھےگی،رانا ثنااللہ
  • خراب اے ٹی ایم یا کرنسی نہ ہونے پر متعلقہ بینک کو کتنا جرمانہ ہوسکتا ہے؟
  • ہارڈ اسٹیٹ
  • اب میں بھی گالم گلوچ، سازشیوں سے دو،دو ہاتھ کروں گا: شیرافضل مروت
  • ہم بغیر کسی بیرونی مدد کے اپنے لیڈر کو باہر نکالیں گے، علی محمد خان
  • ڈالر کے مقابل روپیہ بتدریج استحکام کی جانب گامزن
  • ہم بغیر کسی بیرونی مدد کے اپنے لیڈر کو باہرنکالیں گے،علی محمد خان
  • سینٹرل کنٹریکٹ کا معاملہ: روہت، کوہلی اور جڈیجا کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • اسٹیٹ بینک کی سہ ماہی ادائیگیوں کی تفصیل سامنے آگئی
  • چین-فرانس تعلقات مستحکم اور مثبت ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، چینی وزیراعظم