مصنوعی ذہانت AIکی طاقت کو بروئے کار لانا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
جیسے جیسے مصنوعی ذہانت (AI) دنیا کو بدل رہی ہے، صنعتوں کو تبدیل کر رہی ہے، اور ہمارے معاشرے کی بنیادوں کو نئے سرے سے تشکیل دے رہی ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم اس کے اخلاقی پہلوئوں کو اسلامی اقدار کی روشنی میں پرکھیں۔ قرآن اور حدیث (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال اور افعال) AI کے اخلاقی پہلوئوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک مضبوط فریم ورک فراہم کرتے ہیں، اور یہ رہنمائی فراہم کرتے ہیں کہ کیسے اس کی طاقت کو بہتری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اسلامی اخلاقی اقدار: AI اخلاقیات کی بنیاد اسلامی اخلاقیات (توحید)’’خدا کی وحدانیت‘‘ کے تصور پر مبنی ہے، جو تمام چیزوں کی وحدت اور باہمی تعلق پر زور دیتا ہے۔ یہ تصور درج ذیل کلیدی اسلامی اخلاقی اقدار میں عکس پذیر ہے۔
-1 عدل (Justice): قرآن میں عدل، انصاف، اور مساوات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، یہ یقینی بناتے ہوئے کہ AI نظام انصاف اور شفافیت کو ترجیح دیں۔
-2 رحمت (Compassion):اسلام تمام جانداروں کے ساتھ رحم، مہربانی، اور شفقت کی ترغیب دیتا ہے، اور ایسے AI نظام کی ترقی کو فروغ دیتا ہے جو انسانی بہبود اور وقار کو ترجیح دیں۔
-3سچائی(Truthfulness): ایمانداری، سچائی، اور شفافیت اسلام میں بنیادی اقدار ہیں، جو AI نظاموں کے فیصلہ سازی کے عمل میں شفافیت کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔
-4 ذمہ داری (Responsibility): مسلمان اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہیں اور ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے فیصلوں کی ذمہ داری لیں، جو AI کی ترقی اور تعیناتی میں جوابدہی کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
-5 انسانی جان کا احترام (Respect for Human Life) :اسلام انسانی جان کی تقدیس پر بہت زور دیتا ہے، دوسروں کے لیے نقصان یا تشدد کو ممنوع قرار دیتا ہے، اور ایسے AI نظام کی ترقی کو فروغ دیتا ہے جو انسانی سلامتی اور بہبود کو ترجیح دیں۔
قرآن اور تحریر کا ارتقا: AIکی تمہیدقرآن میں تحریر کی اہمیت اور تحریر کے آلات کا ذکر کیا گیا ہے۔ سورہ القلم (68:1) میں ارشاد ہے:’’ن۔ قلم کی قسم اور جو کچھ وہ لکھتے ہیں۔‘‘
یہ آیت قلم (Qalam) کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، جو تحریر کے سفر کا آغاز ہے اور جو AI سے چلنے والے تحریری ٹولز کی ترقی تک پہنچا ہے۔ لکڑی کے قلم سے لے کر قلم، پنسل، بال پوائنٹ، ٹائپنگ، کمپیوٹرز، اور موجودہ ایپس تک، تحریر کے آلات کا ارتقا قابل ذکر رہا ہے۔
اخلاقیات: ایک نیا میدانAI ‘نظاموں کی ترقی اور تعیناتی نے اہم اخلاقی سوالات کو جنم دیا ہے۔ AI اخلاقیات کے کچھ کلیدی اصول درج ذیل ہیں:-1 انصاف (Fairness): AI نظاموں کو تعصب سے پاک اور فیصلہ سازی میں انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔ -2شفافیت (Transparency): AI نظاموں کو اپنے فیصلہ سازی کے عمل میں شفاف ہونا چاہیے اور اپنے اقدامات کی وضاحت پیش کرنی چاہیے۔-3 جوابدہی (Accountability): AI نظاموں کے ڈویلپرز اور تعینات کرنے والوں کو اپنے اعمال اور فیصلوں کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔-4 رازداری (Privacy): AI نظاموں کو افراد کی رازداری کا احترام کرنا چاہیے اور ان کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کرنی چاہیے۔۔-5 انسانی اقدار (Human Values): AI نظاموں کو انسانی اقدار جیسے وقار، خودمختاری، اور بہبود کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔
اسلامی اخلاقی اقدار اور AI اخلاقیات کا موازنہ‘ اسلامی اخلاقی اقدار اور AI اخلاقیات کا موازنہ کرنے سے کچھ مماثلتیں اور اختلافات سامنے آتے ہیں۔
مماثلتیں:-1عدل اور انصاف (Justice and Fairness): اسلامی اخلاقیات اور AI اخلاقیات دونوں فیصلہ سازی میں عدل اور انصاف کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔-2 جوابدہی (Accountability): اسلامی اخلاقیات اور AI اخلاقیات دونوں جوابدہی اور اپنے اعمال کی ذمہ داری پر زور دیتی ہیں۔-3 شفافیت (Transparency): اسلامی اخلاقیات سچائی اور شفافیت کی ترغیب دیتی ہے، جبکہ AI اخلاقیات شفاف فیصلہ سازی کے عمل کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔-4انسانی جان کا احترام (Respect for Human Life): اسلامی اخلاقیات انسانی جان کی تقدیس پر زور دیتی ہے، جبکہ AI اخلاقیات انسانی اقدار جیسے وقار اور بہبود کو فروغ دینے کی کوشش کرتی ہے۔
اختلافات:-1 انسان مرکز بمقابلہ ٹیکنالوجی مرکز (Anthropocentric vs.
اسلامی اخلاقی اقدار اور AI اخلاقیات کا موازنہ کرنے سے مماثلتیں اور اختلافات دونوں سامنے آتے ہیں۔ اگرچہ عدل، جوابدہی، اور شفافیت جیسی اقدار میں مماثلتیں ہیں، لیکن انسان مرکز بمقابلہ ٹیکنالوجی مرکز کے نقطہ نظر، اخلاقی ایجنسی، اور سیاق و سباق کے تحفظات میں اختلافات بھی ہیں۔ جیسے جیسے AI ترقی کرتا ہے اور ہماری زندگی کے مختلف پہلوں پر اثر انداز ہوتا ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم AI کے اخلاقی پہلوئوں پر مسلسل مکالمہ اور غور و فکر کریں، اور اسلامی اخلاقیات سمیت مختلف اخلاقی فریم ورکس سے رہنمائی حاصل کریں۔
AI کی ترقی میں اسلامی اخلاقی اقدار کو شامل کریں: AI کی ترقی میں اسلامی اخلاقی اقدار کو شامل کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ AI نظام انسانی اقدار کے مطابق ہوں اور معاشرتی بہتری کو فروغ دیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلامی اخلاقی اقدار اسلامی اخلاقیات جبکہ AI اخلاقیات اور AI اخلاقیات AI نظاموں کو فیصلہ سازی اور شفافیت اور بہبود اقدار اور کو ترجیح کی اہمیت دیتا ہے کی ترقی کو فروغ دیتی ہے کرتی ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان افغانستان تعلقات کو معمول پر لانا علاقائی استحکام کیلیے ضروری، روسی سفیر
اسلام آباد:پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا علاقائی امن اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہے اور یہ تمام سٹیک ہولڈرز کے مشترکہ مفادات کے لیے اہم ہے۔
پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کے لیے ماسکو فارمیٹ آف کنسلٹیشنز کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم ہے جس نے با ت چیت کو فروغ دینے میں اپنی تاثیر ثابت کی ہے۔
انہو ں نے کہا یہ پاکستان اور بھارت سمیت تمام علاقائی کھلاڑیوں کو بغیر کسی استثنی کے اکٹھا کرتا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے تجویز کردہ 'یوریشین سکیورٹی' تصور کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر نے تنازعات کے حل کے لیے روس کے وسیع تر نقطہ نظر پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان و پاکستان کشیدگی کا حل مذاکرات
البرٹ خوریف نے کہا یہ نقطہ نظر ’’ علاقائی تنازعات کے علاقائی حل ‘‘ کے تصور پر مبنی ہے۔ اس نقطہ نظر کو خطہ میں ہمارے قریب ترین ہم خیال ممالک کے درمیان پہلے ہی حمایت مل چکی ہے۔
انہوں نے کہا روس پاکستان سمیت تمام یوریشین ریاستوں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کھلا ہے۔ تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کے تناظر میں یہ ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو فارمیٹ پہلی مرتبہ افغان طالبان ، پھر حزب اختلاف اور افغان جمہوری حکومت کے نمائندوں کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا ۔
ماسکو فارمیٹ کی تاثیر اس حقیقت سے آشکار ہوجاتی ہے کہ یہ موجودہ افغان حکومت کی پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے باقاعدگی سے افغانستان کی ترقی کے طریقوں پر علاقائی سطح پر اتفاق رائے حاصل کرنے کا انتظام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کے بعد نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ افغانستان، کابل میں اہم ملاقاتیں
ماسکو فارمیٹ ایک وسیع علاقائی تناظر میں بھی خود کو قائم کر چکا ، مختلف مراحل میں قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اور ترکیہ اس فارمیٹ کے کام میں شام ہوئے ہیں۔ یہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ امریکہ نے بطور مبصر اس میں حصہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا میں اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ اس فارمیٹ کے تحت کام پر واپس آنے میں دلچسپی ظاہر کرتی ہے تو ماسکو اس طرح کے ارادے پر احتیاط سے غور کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کی بات کریں ہے تو اگر فریقین مناسب سمجھیں تو ماسکو فارمیٹ روسی ثالثی کے ساتھ اسلام آباد اور کابل کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔
طالبان حکومت کی سفارتی تنہائی کے باوجود روس نے افغان حکام کے ساتھ دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے شعبوں میں عملی تعاون کا مطالبہ کیا۔ ماسکو روس، پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک پر مشتمل علاقائی رابطوں کے منصوبوں کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم سرحد پر افغانستان کے لیے پیدل آمد و رفت بحال ہو گئی
افغانستان کو بین الاقوامی جہادی نیٹ ورکس کا مرکز بننے سے روکنے کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ روس کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے البرٹ خوریف نے کہا ماسکو علاقائی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ تعاون دو طرفہ طور پر اور بین الاقوامی تنظیموں جیسے شنگھائی تعاون تنظیم ( SCO ) اور اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) کے فریم ورک کے تحت ہوتا ہے۔ ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مشترکہ خطرے کے خلاف افغانستان، پاکستان اور خطے کی دیگر ریاستوں کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔
افغانستان میں چین کے کردار کے حوالے سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین افغان مسئلے پر روس کے قریبی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ افغان تصفیہ کے کلیدی پہلوؤں پر دونوں ممالک کے موقف قریبی یا موافق ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ داعش روس کی سلامتی اور علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔
البرٹ خوریف نے یوکرین کو پاکستان کی جانب سے اسلحہ فراہم کرنے کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ ’’ ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کے پشاور آفس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا "ہمیں یوکرین روس تنازع میں پاکستانی ہتھیاروں کی فراہمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ایسے تمام دعوے بے بنیاد ہیں۔