نہ شاہ رخ، نہ سلمان اور نہ عامر، بھارت میں فلم کا سب سے زیادہ معاوضہ لینےوالا اداکار کون؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
بھارت میں سب سے زیادہ کمانے والے اداکار الو ارجن بن گئے جنہوں نے مختصر وقت میں بہت زیادہ کامیاب فلمیں انڈسٹری کو دیں۔
انڈین ایکسپریس پر بھارت کے دس اداکاروں کی کمائی اور اثاثوں کے حوالے سے ایک مضمون شائع کیا گیا جس میں بالی ووڈ اور ساؤتھ انڈین اداکاروں کی فیس اور اثاثوں کے حوالے سے اعداد و شمار فوربز میگزین کی مدد سے شائع کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق الو ارجن ایک فلم کے 300 کروڑ یعنی 3 ارب بھارتی روپے لیتے ہیں اور اس حساب سے وہ بھارت کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکار ہیں۔ جن کے اثاثوں کی مالیت اس وقت 350 کروڑ بھارتی روپے ہے۔
دوسرے نمبر پر جوزف وجے ہیں جو فی فلم 1 ارب 30 کروڑ سے 2 ارب 75 کروڑ بھارتی روپے تک معاوضہ لیتے ہیں اور ان کے اثاثوں کی مالیت 4 ارب 74 کروڑ روپے ہے۔
تیسرا نمبر بالی ووڈ کے کنگ خان، شاہ رخ کا ہے جو فلم کا معاوضہ ڈیڑھ ارب سے ڈھائی ارب بھارتی روپے لیتے ہیں اور اُن کے اثاثوں کی مالیت اس وقت 63 ارب بھارتی روپے ہے۔
چوتھے اداکار رجنی کانت ہیں جن کا معاوضہ 2 ارب 70 کروڑ روپے اور ان کے اثاثوں کی مالیت 4 ارب 30 کروڑ بھارتی روپے ہے۔
اسی طرح عامر خان پانچویں نمبر پر ہیں جو 1 ارب سے پونے دو ارب روپے تک فلم کا معاوضہ لیتے ہیں جب کے ان کے اثاثوں کی مالیت 18 ارب 62 کروڑ روپے ہیں۔
چھٹا نمبر پربھاس کا ہے جن کا فلمی معاوضہ 1 سے 2 ارب روپے کے درمیان ہے اور ان کے اثاثوں کی مالیت 2 ارب 41 کروڑ روپے ہے۔
اجیت کمار کا معاوضہ 105 سے 165 کروڑ کے درمیان بنتا ہے اور اُن کے اثاثوں کی مالیت 196 کروڑ روپے ہے، فہرست میں آٹھواں نمبر سلمان خان کا رہا جن کا فلمی معاوضہ 1 سے ڈیڑھ ارب کے درمیان ہوتا ہے اور ان کے اثاثوں کی مالیت 29 ارب روپے ہے۔
نواں نمبر کمل ہاسن کا ہے جن کا معاوضہ 1 سے ڈیڑھ کروڑ اور ان کے اثاثوں کی مالیت 150 کروڑ روپے ہے، فہرست میں دسواں اور سب سے آخری نمبر اکشے کمار کا ہے جو فلم کا معاوضہ 60 کروڑ سے 1 ارب 45 کروڑ تک لیتے ہیں جبکہ ان کے اثاثوں کی مالیت 25 ارب کے قریب ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور ان کے اثاثوں کی مالیت بھارتی روپے کا معاوضہ لیتے ہیں معاوضہ 1 فلم کا
پڑھیں:
ملک سے ڈالر کے اخراج میں 100 فیصد سے زائد اضافہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈز کا اخراج دوگنا سے بھی زیادہ ہوگیا۔
میڈیا رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ مالی سال 25 میں جولائی تا فروری کے دوران منافع کا اخراج 103.94 فیصد بڑھ کر 1.55 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 76 کروڑ ڈالر تھا۔
زیادہ منافع کا اخراج پابندیوں میں آسانی کی علامت ہے، لیکن ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تسلی بخش سطح سے نیچے رہے ہیں۔
سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 4 سال بعد بند،اداکارہ ریا چکرورتی کیلئے کلین چٹ
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ڈالر کے اخراج پر اسٹیٹ بینک کی پابندیوں پر تنقید کی تھی، اور آئی ایم ایف نے پاکستان کو ڈیفالٹ جیسی صورتحال سے بچانے کے بعد ملک پر اس پالیسی کو تبدیل کرنے کے لیے زور دیا تھا۔
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ آٹھ ماہ کے دوران خوراک کے شعبے سے منافع کا اخراج سب سے زیادہ 29 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، جبکہ توانائی کے شعبے نے اسی عرصے میں 23 کروڑ 30 لاکھ ڈالر باہر بھجوائے۔ فنانس (عام طور پر بینکوں) نے 19 کروڑ 10 لاکھ ڈالر واپس بھیجے۔
اس وقت اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 11.14 ارب ڈالر ہیں جو بڑھتی ہوئی درآمدات اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ خوش قسمتی سے، پاکستان پہلے ہی ترسیلات زر کے ذریعے گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 ارب ڈالر زیادہ وصول کر چکا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں اپنا قیام طویل کرلیا
مزید :