عمران خان سے متعلق سوال، امریکا کارد عمل دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پربات نہیں کی جائے گی، امریکا کو اپنے پڑوسیوں کی پروا ہے
ٹرمپ کو عہدہ سنبھالے صرف 8ہفتے ہوئے ہیں، ہمارے ارد گرد بہت کچھ ہو رہا ہے، تبصرہ نہیں کروں گی
امریکا نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے متعلق سوال پرکسی قسم کا ردعمل دینے سے انکار کر دیا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس سے میڈیا بریفنگ کے دوران سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے متعلق سوال کیا گیا، تاہم انہوں نے سوال پر ردعمل دینے سے انکار کر دیا۔ٹیمی بروس نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پربات نہیں کی جائے گی، امریکا کو اپنے پڑوسیوں کی پروا ہے ۔پریس بریفنگ کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں مقبول سیاسی رہنما عمران خان گزشتہ چند سال سے جیل میں ہیں، اس پر ترجمان نے کہا کہ کیا آپ بھی اپنا تعارف کروا سکتے ہیں؟ ہم پہلی بار مل رہے ہیں، اس پر صحافی نے کہا کہ میرا نام جلیل آفریدی ہے اور میرا تعلق فرنٹیئر پوسٹ سے ہے ۔ٹیمی بروس نے کہا آپ سے مل کر خوشی ہوئی، اس کے بعد صحافی نے سوال دہرایا کہ پاکستان میں مقبول رہنما عمران خان گزشتہ 2 سال سے جیل میں قید ہیں، اور اس عرصے میں پاکستان میں ہر چیز، خواہ وہ جمہوریت ہو، خواتین کے حقوق ہوں، سب کچھ بکھر چکا ہے ۔انہوں نے استفسار کیا کہ کہ صدر ٹرمپ انتخابات سے قبل پاکستان کے بارے میں بہت کچھ کہہ رہے تھے اور امریکا میں ان کے ہزاروں نئے ووٹرز اور لاکھوں پاکستانی ان سے توقع کر رہے ہیں کہ وہ اس ملک کے حوالے سے کسی قسم کا اقدام کریں گے ، کیا آپ کے ذہن میں کچھ ہے یا آپ نے صدر کی بات سنی ہے ؟ٹیمی بروس نے جواب دیا کہ جو میں آپ کو بتا سکتی ہوں، جیسا کہ میں نے ابھی ترکیہ کے بارے میں سنا، وہ یہ ہے کہ میں کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک پر تبصرہ نہیں کروں گی، میں جانتی ہوں، صدر ٹرمپ کو عہدہ سنبھالے صرف 8ہفتے ہوئے ہیں، اور دنیا میں ہمارے ارد گرد بہت کچھ ہو رہا ہے ۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ صدر ٹرمپ اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ ہمیں اس چیز کی پروا ہے کہ ہمارے پڑوس میں کیا ہو رہا ہے ، اس بات کی پروا ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے ، اور اس کا ثبوت ہمارے اقدامات سے ملتا ہے ، آپ کا بہت شکریہ۔’غزہ پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ جی ہاں، یہ خوفناک ہے ، یہ 21 ویں صدی ہے ، اور دہشت گرد گروہوں، ایران کے ڈیتھ اسکواڈز، ایسے ادارے جن کی مصائب میں سرمایہ کاری ہے ، (لوگوں بالخصوص غزہ والوں) کو توپ کے چارے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ، جس کی دنیا دہائیوں سے مذمت کرتی رہی ہے ، اور آخر کار ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں۔ٹیمی بروس نے کہا کہ ہم نے اس کے خاتمے کی ضرورت کے فریم ورک کے اندر کافی بات چیت کی ہے ، اور شروع میں صدر ٹرمپ اور سیکریٹری خارجہ روبیو نے ایک نئے طریقے کا مطالبہ کیا کہ ہم اس کو کس طرح ختم کرسکتے ہیں، حماس کے پاس جنگ بندی کے دوسرے مرحلے تک جاری رہنے کے لیے ایک پل کی پیشکش تھی، جسے انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے یہ متحرک چیز نہیں تھی اور یہ حماس کے مزید فیصلوں کا خوفناک نتیجہ ہے جو مصائب کو جاری رکھے ہوئے ہیں ، لیکن یہ سب سے بڑا نتیجہ رہا ہے ۔صحافی نے سوال کیا کہ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے سے آگے بڑھ گیا ہے ، کیا اس پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے اور اس پر دستخط ہو چکے ہیں؟ٹیمی بروس نے کہا کہ اس وقت ہم بہت ساری چیزوں سے نمٹ رہے ہیں، یہ ایسی چیز نہیں ہے جس پر اس وقت بات کی جا رہی ہے ، لہٰذا میں یہ نہیں کہہ سکتی کہ مزاج کیا ہے ، لیکن میں صرف ان کا حوالہ دوں گی کہ انہوں نے اس پر کس طرح تبصرہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ آج صدر ٹرمپ نے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے بات کی، جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک بہت اچھی ٹیلی فون کال تھی، (زیادہ تر بحث ہوئی)، صدر پیوٹن کے ساتھ کل کی کال کی بنیاد پر تاکہ روس اور یوکرین دونوں کو ان کی درخواستوں اور ضروریات کے مطابق ہم آہنگ کیا جا سکے ۔امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے گزشتہ ہفتے پیوٹن سے ملاقات کی تھی، گزشتہ ہفتے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ لاوروف سے بات کی تھی، وزیر خارجہ روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر والٹز نے جدہ میں یوکرین کے وفد سے ملاقات کی، آنے والے دنوں میں سعودی عرب میں مذاکرات جاری رہیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ٹیمی بروس نے کہا کی پروا ہے نے کہا کہ ہو رہا ہے صحافی نے انہوں نے نے سوال ملک کے بات کی کیا کہ
پڑھیں:
امریکا نے سفری پابندیوں سے ابھی تک آگاہ نہیں کیا، دفتر خارجہ
امریکی ناظم الامور کے ساتھ میٹنگ ایک روٹین ڈپلومیٹک معاملہ تھا، امریکا کی جانب سے پابندیوں کی اطلاعات میں کوئی سچائی نہیں ، کسی سفارت کار کی طلبی ایک معمول کا حصہ ہوتی ہے
عالمی برادری کو افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کا کہتے ہیں، افغان سائیڈ کی جانب سے کسی قسم کی پوسٹ تعمیر نہیں کی جائے گی، یہی ہمارا بنیادی مطالبہ تھا، ہفتہ وار بریفنگ
پاکستان نے کہا ہے کہ ملک پر امریکا کی سفری پابندیوں سے متعلق سرکاری سطح پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہ باتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں جب کہ پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں، دفتر خارجہ میں امریکی ناظم الامور کے ساتھ میٹنگ ایک روٹین ڈپلومیٹک تھا،انہوں نے کہا کہ ابھی تک سفری پابندیوں سے متعلق باضابطہ طور پر سرکار سطح پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہ باتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پابندیوں کی اطلاعات میں کوئی سچائی نہیں ہے ، امریکا میں داخلہ پابندیوں کی رپورٹوں کی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تردید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کل ویزا معاملات کے حوالے سے ہونے والا اجلاس معمول کے اجلاسوں کا حصہ تھا، کسی سفارت کار کی طلبی ایک معمول کا حصہ ہوتی ہے ، اس میں کچھ بھی غیرمعمولی نہیں ہوتا۔شفقت علی خان نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات مضبوط اور کثیر الجہتی ہیں، یہ تعلقات دہائیوں پر مبنی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورہ پر ہیں، وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے ، وزیر اعظم نے سعودی عرب کا پاکستان کی مسلسل سپورٹ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتا ہے ، اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی مخالفت ہیں، پاکستان دو ریاستی حل کے لیے اپنی سپورٹ جاری رکھے گا، پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ، سوشل میڈیا سے معلوم ہوا کچھ لوگ اسرائیل گئے ، فارن آفس کے نالج میں نہیں۔شفقت علی خان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی میزائل اور دفاعی قوت پاکستان کے دفاع کے لئے ہے ، پاکستان کا دفاعی نظام مضبوط اور محفوظ ہاتھوں میں ہے ، ہماری میزائلوں کی صلاحیت پاکستان کے دفاع کے لیے ہے ، یہ ڈیٹرینس کے ذریعے ہمارے دفاع کی حکمت عملی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یمن میں صنعا پر بمباری اور حوثیوں کی جانب سے جوابی کارروائیوں سے تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے ، پاکستان یمن کے ہاتھوں یمنیوں کے لیے امن عمل کا حامی ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کا کہتے ہیں، طورخم کی سرحد گزشتہ روز کھول دی گئی ہے ، کل تک پیدل آمد و رفت بھی شروع ہو جائے گی، افغان سائیڈ کی جانب سے کسی قسم کی پوسٹ تعمیر نہیں کی جائے گی، یہی ہمارا بنیادی مطالبہ تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی قیادت لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کہتی ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے ، سچائی یہ ہے کہ وہ لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر مختلف حوالے سے افواہوں پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی پے ، کمیٹی مختلف سوشل میڈیا افواہوں و الزامات کی تحقیقات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ برکس ڈیویلپمنٹ بینک کی رکنیت کا طریقہ کار برکس کے طریقہ کار سے مختلف ہے ، اسپین میں ہمارے شہریوں کی گرفتاری کی اسپین میں ہمارے قونصل خانے سے اطلاع موصول ہوئی تھی، پاکستان شام اور لبنان میں تمام فریقین کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتا ہے ۔