خبردار !!!وہ چیزیں جو کبھی بھی گوگل پر سرچ نہ کرنا چاہئیں ہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
گوگل دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن ہے اور ایک تخمینے کے مطابق ہر سیکنڈ میں 63 ہزار سرچز کی جاتی ہیں، لیکن یہ مصدقہ نہیں ہے۔انٹرنیٹ پر کچھ بھی تلاش کرنا ہو یا عام زندگی میں کسی چیز کے بارے میں معلومات چاہتے ہیں، لوگ گوگل کا ہی رخ کرتے ہیں۔گوگل سرچ واقعی بہت کارآمد ٹول ہے مگر کچھ موضوعات ایسے ہوتے ہیں جن کو گوگل پر سرچ کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ان کے اثرات منفی بھی ہوسکتے ہیں۔
اپنی پسندیدہ غذا
ویسے تو اس کا کوئی ایسا خاص نقصان نہیں مگر جو غذا آپ کو پسند ہو اور اس کو گوگل پر سرچ کیا جائے تو منہ میں پانی بھرنے کے ساتھ ساتھ اچانک بھوک کا احساس بھی ہونے لگے گا یا پہلے سے بھوک لگ رہی ہے تو اس کی شدت بڑھ جائے گی۔
گوگل
گوگل کو ہی اس کے سرچ انجن میں سرچ کرنا مزید گوگل پیجز کی جانب سے لے جاتا ہے جو وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔
طبیعت میں خرابی کی علامات
آپ کو چھینکیں آرہی ہیں جو ہوسکتا ہے کہ نزلے کا نتیجہ ہو مگر گوگل سرچ میں یہ کسی خطرناک بیماری کا نتیجہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
اگر طبیعت واقعی زیادہ خراب لگ رہی ہے تو گوگل پر وجہ تلاش کرنے کی بجائے ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں۔
کھٹمل (bedbugs)
گھر میں کھٹمل ہوجائیں تو راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے مگر گوگل پر بیگ بگز کو سرچ کرنا دن کا چین بھی لوٹ سکتا ہے کیونکہ وہاں موجود معلومات لوگوں کواس بات پر بھی قائل کرسکتی ہے کہ 6 ٹانگوں والا یہ کیڑا آپ کے بستر میں چھپا ہوا ہے، چاہے ایسا نہ بھی ہو۔
فاسٹ فوڈ میں لوگوں کو ملنے والی چیزیں (Things people have found in fast food)
لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں فاسٹ فوڈ میں ہارڈ ویئر کے پرزوں سے لے کر مرغی کے سر تک سب کچھ ملا ہے، اگر آپ ان واقعات کو پڑھ لیں تو آئندہ باہر کھانے کی تفریح ہمیشہ ڈراؤنا خواب ثابت ہوگی۔
وہ سب کچھ جو فیس بک آپ کے بارے میں جانتی ہے
اگر آپ یہ سرچ کریں اور مضامین کو پڑھیں تو آپ کو لگے گا کہ فیس بک تو یہ پیشگوئی بھی کرسکتی ہے کہ آپ کی شادی کب ہوگی، اولاد کب ہوگی، بلکہ کئی بار فیس بک آپ سے پہلے ہی یہ جان لے گی، یہ جاننا ذہنی طور پر بے چین یا انزائٹی کا شکار بھی بناسکتا ہے، تو اس سے لاعلم رہنا بہتر ہوتا ہے۔
کینسر
کینسر کی مختلف اقسام دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہیں تو ان کے بارے میں گوگل سے معلومات حاصل کرنے کا رجحان بھی بڑھا ہے جس میں کوئی برائی بھی نہیں ۔
مگر کبھی بھی گوگل امیج پر کینسر کو سرچ نہ کریں کیونکہ وہ نظر آنے والی متعدد تصاویر دل دہلا دینے والی ہوسکتی ہیں۔
ایسا مواد جو شرمندہ کردینے والا ہو
گوگل دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن تو ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا اشتہارات دکھانے والا ادارہ بھی ہے تو آپ جو سرچ کرتے ہیں اس سے منسلک اشیا کے اشتہارات ویب سائٹس پر سرفنگ کے دوران آپ کے سامنے نمودار ہوسکتے ہیں جو ہوسکتا ہے کہ دوسروں کے سامنے آپ کو شرمندہ کردیں۔
ٹرانسلیشن
انگلش سے اردو یا اردو سے انگلش ترجمہ کرنا چاہتے ہیں تو گوگل سرچ پر ٹرانسلیشن سے گریز کریں کیونکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ آپ کے جملے کا مطلب بالکل بدل جائے گا۔
ایپس یا سافٹ ویئر
گوگل پر سرچ کرکے کسی ایپ یا سافٹ ویئر کو ڈاؤن کرنا بھی خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ اس کے نتیجے میں میل ویئر کمپیوٹر یا اسمارٹ فون میں انسٹال ہوجائے۔
اس مقصد کے لیے گوگل پلے اسٹور یا آئی او ایس ایپ اسٹور سے موبائل ایپس ڈاؤن لوڈ کریں جبکہ کمپیوٹر کے لیے سافٹ ایسی سائٹس سے ہی ڈاؤن لوڈ کریں جن سے آپ واقف ہوں۔
وزن کم کرنے کی ٹپس
جسمانی وزن میں اضافہ ہر ایک کو فکرمند کردیتا ہے اور اسی وجہ سے گوگل پر اس سے نجات کے لیے سرچ کرنا بھی بہت عام ہے، مگر وزن میں فوری کمی کے ٹوٹکوں کو سرچ نہ کرنا بہتر ہے۔
اگر جسمانی وزن کم کرنا چاہی چاہتے ہیں تو کسی ماہر غذائیت یا اسی طرح کے ماہر سے رابطہ کریں کیونکہ جسمانی وزن میں فوری کمی لانا ممکن نہیں اور گوگل اس حوالے سے زیادہ مدد نہیں کرسکتا۔
اپنا نام
جی ہاں واقعی اپنے نام کو بھی گوگل پر سرچ نہ کریں ، کیونکہ وہاں ایسی تصاویر بھی مل سکتی ہیں جن کو آپ کافی عرصے پہلے ڈیلیٹ کرچکے ہوں گے ، تو اس پر وقت ضائع نہ کریں۔
مفت اینٹی وائرس ایپس اور سافٹ ویئر
انٹرنیٹ پر متعدد جعلی اینٹی وائرس ایپس اور سافٹ ویئرز موجود ہیں اور ان میں سے مستند کو تلاش کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ آپ میل ویئر یا وائرسز کو ڈیوائس پر انسٹال کرلیں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گوگل پر سرچ سافٹ ویئر ہوسکتا ہے ہوتا ہے ہے کہ ا
پڑھیں:
گوگل سرچ میں صحت سے متعلق نئے اے آئی فیچرز کا اضافہ
اکثر افراد اپنی خراب طبیعت پر پریشان ہوکر گوگل سرچ کا رخ کرکے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کسی سنگین مرض کے شکار تو نہیں۔یہی وجہ ہے کہ گوگل کی جانب سے سرچ انجن میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی فیچرز کا اضافہ کیا جا رہا ہے جن کا مقصد لوگوں کو صحت سے متعلق تفصیلات کے حصول میں مدد فراہم کرنا ہے۔گوگل کی جانب سے بتایا گیا کہ اے آئی اور رینکنگ سسٹم کو استعمال کرکے نالج پینل میں صحت سے متعلق ہزاروں موضوعات کے جوابات دیے جائیں گے۔گوگل سرچ میں پہلے ہی نالج پینل میں مختلف امراض جیسے فلو یا نزلہ زکام کے بارے میں سوالات کے جوابات فراہم کیے جاتے ہیں مگر اب اس میں متعدد موضوعات کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔گوگل کی جانب سے واٹ پیپل سجیسٹ نامی سرچ فیچر بھی متعارف کرایا جا رہا ہے۔یہ فیچر سب سے پہلے امریکا میں صارفین کو دستیاب ہوگا اور اس کے ذریعے لوگ ایسے مواد کو دیکھ سکیں گے جو مختلف امراض یا صحت سے متعلق موضوعات کے حوالے سے انٹرنیٹ صارفین نے شیئر کیا ہوگا۔مثال کے طور پر اگر کوئی فرد جوڑوں کی تکلیف کے حوالے سے کسی ورزش کے بارے میں پوچھتا ہے تو اس فیچر کے تحت اے آئی کو استعمال کرکے ویب پر موجود متعدد فورسز کی رپورٹس تک رسائی فراہم کی جائے گی۔اس فیچر کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگ صحت سے متعلق مشوروں کے لیے ریڈیٹ یا دیگر ذرائع پر جانے کی بجائے بس گوگل سرچ تک محدود رہیں۔گوگل کی چیف ہیلتھ آفیسر کیرن ڈی سالوو نے بتایا کہ بیشتر افراد گوگل سرچ پر قابل اعتبار طبی تفصیلات ڈھونڈنے کے لیے آتے ہیں اور وہ دیگر افراد کے اس طرح کے تجربات کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اے آئی کی مدد سے ہم نے آن لائن فورمز میں لوگوں کی جانب سے بیان کیے گئے تجربات کو ایک جگہ منظم کر دیا ہے۔