UrduPoint:
2025-03-21@22:12:18 GMT

جرمنی نے 13 سال بعد شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

جرمنی نے 13 سال بعد شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مارچ 2025ء) شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے تین ماہ سے زائد عرصے بعد جرمنی نے جمعرات کو دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا۔

شام کی خانہ جنگی کے دوران 2012 میں بند ہونے والے اس سفارت خانے کو جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے باضابطہ طور پر دوبارہ کھول دیا، جو اسد حکومت کے خاتمے کے بعد دوسری بار شام کا دورہ کر رہی تھیں۔

شام: اسد حکومت کے خاتمے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دوسرا دورہ

بیئربوک کے مطابق، جرمن سفارت کاروں کی ایک چھوٹی سی تعداد دمشق میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرے گی، لیکن قونصلر کے کام، جیسے کہ ویزا جاری کرنا، پڑوسی ملک لبنان میں بیروت میں جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

یہ اقدام برلن اور دمشق میں قیادت کے درمیان تعلقات کی بحالی میں ایک اہم قدم ہے، جو اسد کے خاتمے کے بعد ملک کی تعمیر نو کی کوششوں کے دوران انسانی اور سلامتی کے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔

یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے

دس لاکھ سے زیادہ شامی، جن میں سے بہت سے نے خونریز خانہ جنگی کے دوران اپنا وطن چھوڑ دیا تھا، اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں۔

بیئربوک کی شام میں کیا مصروفیات رہیں؟

بیئربوک نے شام کے عبوری رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے شامی رہنماؤں سے کہا کہ انہیں اس ماہ ہونے والے نسلی قتل عام میں ملوث انتہا پسند گروہوں کو قابو میں کرنا اور جرائم کے لیے جوابدہ بنانا چاہیے۔

انہوں نے دمشق میں عبوری صدر احمد الشرع کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا،"یہ ضروری ہے کہ انتہا پسند گروہوں کو قابو میں لایا جائے اور جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔" انہوں نے مزید کہا، "جرائم کی کسی بھی مزید کوشش کو روکنا ضروری ہے۔"

بیئربوک نے سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔

ان کا دمشق کا دورہ شمال مغربی شام میں اسد کے وفاداروں اور نئی حکومتی فورسز کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے صرف دو ہفتے بعد ہوا۔

ان جھڑپوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، تشدد میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری اور علوی مذہبی اقلیت کے ماننے والے ہیں، جس سے بشارالاسد کا تعلق ہے۔

شام روانہ ہونے سے قبل بیروت ہوائی اڈے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے، بیئربوک نے "شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ" کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک "خوفناک جرم" قرار دیا جس نے اعتماد کو کافی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ "اپنی صفوں میں موجود گروہوں کی کارروائیوں کو کنٹرول کرے اور ذمہ داروں کو جوابدہ بنائے۔"

شام کے لیے جرمنی کی حمایت کا اعادہ

بیئربوک نے شام کو انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے جرمنی کے عزم کا اعادہ کیا اور بعض شرائط کے تحت پابندیوں میں ممکنہ نرمی کا اشارہ دیا۔

بیئربوک نے کہا کہ "یورپ اور شام کے درمیان، جرمنی اور شام کے درمیان ایک نئی سیاسی شروعات ممکن ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے صنف، نسل یا مذہب سے قطع نظر تمام شامیوں کے لیے آزادی، سلامتی اور مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لیے واضح وعدوں کی ضرورت ہو گی۔

جرمنی نے پیر کے روز شام کے لیے ایک ڈونر کانفرنس کے حصے کے طور پر 325 ملین ڈالر کی تعمیر نو کی امداد کا اعلان کیا۔

اس کانفرنس میں مجموعی طور پر 5.

8 بلین یورو کی امداد کے وعدے کیے گئے۔

یورپی یونین کے دیگر ارکان میں سے، اٹلی نے گزشتہ سال شام میں اپنا سفارت خانہ بشار الاسد حکومت کے زوال سے پہلے ہی دوبارہ کھول دیا تھا۔ جب کہ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسپین نے اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا۔

تدوین: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حکومت کے خاتمے کے دوبارہ کھول دیا اپنا سفارت خانہ کے خاتمے کے بعد اسد حکومت کے بیئربوک نے کے درمیان انہوں نے کے لیے شام کے

پڑھیں:

ارمغان کیسے امیر ہوا؟ اہلیہ کو کس بات کا پتا تھا؟ ساحر حسن نے انکشافات کا پٹارہ کھول دیا

کراچی:

مصطفی عامر قتل کیس کے ایک ملزم ساحر حسن نے اپنے بیان میں حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

ساحر حسن نے بتایا کہ میں اسلام آباد میں ایک دوست یحییٰ کے ذریعے ویڈ منگواتا تھا۔ یحییٰ کا کزن شاہ نور میرا دوست تھا، اسی کے ذریعے رابطہ ہوا۔ مجھے گھر پرنجی کوریئر کمپنیوں کے ذریعے ویڈ ملتی تھی۔مجھے سپلائی کی جانے والی ویڈ کیلیفورنیا امریکا سے منگوائی جاتی ہے۔

اپنے بیان میں ساحر حسن نے مزید بتایا کہ میری 2017ء  میں ارمغان سے ملاقات ہوئی ، وہ 2016ء  سے منشیات بیچ رہا تھا۔ ارمغان کو جیل بھی ہوئی تھی، جیل میں اس کی ملاقات بلال ٹینشن سے ہوئی تھی۔ میں ارمغان کا کبھی بھی دوست نہیں رہا، میری دوستی مصطفیٰ عامر سے تھی۔ مصطفیٰ عامر سے پہلی ملاقات 2022 میں ایک دوست معظم پٹیل نے کرائی تھی۔

ملزم ساحر نے بتایا کہ میں اور مصطفیٰ عامر پینے کے لیے ویڈ ایک دوسرے کو دیتے رہتے تھے۔ ایک سال تک میرے پاس ویڈ نہیں آرہی تھی تو مصطفیٰ مجھے پینے کے لیے ویڈ لاکر دیتا رہا۔ کچھ ماہ پہلے مجھے ایک دوست واسع گلزارنے فون کرکے بتایا کہ ارمغان بہت امیرہوگیا ہے۔

ساحر حسن کے مطابق دوست نے بتایا کہ ارمغان نے کروڑوں کی گاڑی، بنگلہ، اسلحہ اور شیر کے بچے خریدے ہیں۔ دوست نے بتایا کہ ارمغان بیرون ملک بزرگ افراد کے پنشن فنڈ میں فراڈ کرتا ہے۔ ارمغان فراڈ کاروبار کے نام پربیرون ملک سے پیسے منگواتا اور غائب ہوجاتا تھا۔

مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ساحر حسن نے بتایا کہ 4 جنوری کو مصطفیٰ عامر سےآخری ملاقات ہوئی، وہ ایک گرام ویڈ ادھار لے کر گیا تھا۔ مصطفیٰ نے مجھے 5 جنوری کو رقم دینے کا کہا تھا لیکن وہ پھر کبھی نہیں آیا۔ 15 جنوری کو ارمغان شیراز کے ساتھ گھر پرآیا، دروازہ زور سے بجایا اور میری بیوی سے بدتمیزی بھی کی۔ارمغان نے گرفتاری سے 3 روزپہلے ایک لاکھ 33 ہزار روپے کی 14 گرام ویڈ خریدی تھی۔ 

ساحر حسن نے بتایا کہ  میں والد کے ساتھ رہتا ہوں، میں ویڈ بیچتا ہوں یہ میری بیوی کو بھی پتا تھا۔ میں نے اپنے گھرکی الماری میں 400 گرام ویڈ چھپا رکھی تھی، جو 35 لاکھ روپے میں خریدی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹوکیو، پاکستانی سفارتخانے کی پاکستان پویلین ایکسپو بارے خصوصی میڈیا بریفنگ
  • غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف ملک گیر یوم احتجاج، لاہور میں امریکی قونصل خانے کے باہر مارچ
  • پاکستان ہائی کمیشن نئی دہلی میں یوم پاکستان کی تقریب، سیاستدانوں اور سفارت کاروں کی شرکت
  • ارمغان کیسے امیر ہوا؟ اہلیہ کو کس بات کا پتا تھا؟ ساحر حسن نے انکشافات کا پٹارہ کھول دیا
  • شام: اسد حکومت کے خاتمے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دوسرا دورہ
  • حکومت نے اسلام آباد میں احتجاج روکنے کیلئے ایک ارب 35 کروڑ روپے سے زائد خرج کردیے
  • پاک افغان طورخم بارڈر کھول دیا گیا، تجارتی سرگرمیاں 27 دن بعد بحال
  • طورخم تجارتی گزرگاہ 25 روز بعد کھول دی گئی، سیکیورٹی ذرائع
  • جرمنی میں سب سے بڑی کتوں کی پریڈ، عالمی ریکارڈ قائم