طلال چوہدری غیر ذمے دارانہ بیان دیتے ہیں، فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری غیر ذمے دارانہ بیان دیتے ہیں اور نواز لیگ میں ایک ٹولہ ہے ، ان کا مشن یہ ہے کہ ملک میں کبھی بھی نارملائزیشن نہ آنے دیں، یہ مشن ان کو مریم نواز شریف نے سونپا ہے ان کی ایما پر اس قسم کی باتیں کرتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گزارش یہ ہے کہ علی امین گنڈاپور نے کل بھی اپنے ایک انٹرویو میں اوپنی اور پبلیکلی بات کی انھوں نے اس کمیٹی میں اپنا مطمع نظر رکھا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما افنان اللہ خان نے کہا کہ چیف منسٹر صاحب یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ آپریشن ہو یا نہ ہو، چیف منسٹرصاحب کے صوبے کے اندر روزانہ لاشیں اٹھائی جا رہی ہیں روزانہ لوگ قتل ہو رہے ہیں، مسجدوں کے اندر دھماکے ہو رہے ہیں۔
بات یہ ہے کہ علی امین یا تو اس مسئلے کو حل کریں اگر وہ اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتے تو پھر کسی نے تو اس مسئلے کو حل کرنا ہے، بات یہ ہے کہ یہ کوئی دلیل کی بات ہے کہ آپ کہیں کہ ان کو کچھ نہ کہا جائے، یہ جو ہزاروں طالبان ہیں پہلے لا کر آباد کیا ان کو ان کو بٹھایا ایسے طالبان جنھون نے لوگوں کا قتل عام کیا ہے ان کو انھوں نے آزاد کیا جیلوں سے۔
تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ سب سے زیادہ خوفناک چیز یہ ہے کہ علی امین کا بیان ہے اور طلال چوہدری اس پر بات کر رہے ہیں، جہاں تک بات ہے کہ طلال چوہدری علی امین سے متاثر ہوئے یا ان سے مایوس ہوئے اگر اس وقت کوئی علی امین سے سب سے زیادہ مایوس ہے تو وہ عمران خان صاحب ہیں۔
علی امین پوری دنیا میں وہ واحد بندہ ہے جس پر عمران خان نے پھول پھینکے تھے، صوبے کے جو حالات ہیں علی امین جس طریقے سے چلا رہے ہیں لیکن ایک ایسا صوبہ جہاں یہ حالات ہوں ان کے اپنے ضلع کے اندر سے جو خبریں آ رہی ہیں انتہائی غیر ذمے دارانہ بیانات میں یہ کر دوں گا میں وہ کر دوں گا، بھئی ایسے سیاست نہیں ہوتی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری علی امین یہ ہے کہ رہے ہیں
پڑھیں:
طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، آغا حسن بلوچ
اپنے بیان میں بی این پی رہنماء حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پانچواں آپریشن زور و شور سے جاری ہے۔ بلوچوں پر ظلم کرکے نفرتوں کی داستانیں لکھی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے سعیدہ بلوچ اور ان کے بہن کی گرفتاری، پروفیسر نوشین قمبرانی کے گھر پر چھاپے، ناصر قمبرانی و ان کے خاندان کے کئی افراد، بیبرگ بلوچ، ڈاکٹر الیاس بلوچ اور حمل بلوچ کو گرفتار و لاپتہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ثابت کر دیا کہ بلوچ سے اب وہ آہنی ہاتھوں سے نمٹ رہے ہیں۔ لاشوں کے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان کا بیان باعث افسوس ہے۔ انہیں یاد رکھا چاہئے کہ اقتدار چند دنوں کی ہے۔ جارحانہ رویہ اختیار کرنا شرمناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پانچواں آپریشن زور و شور سے جاری ہے۔ بلوچوں پر ظلم کرکے نفرتوں کی داستانیں لکھی جا رہی ہیں۔ جنرل مشرف نے بھی اسی طرز پر آپریشن شروع کیا۔ اس کے کیا نتائج برآمد ہوئے؟ حکمران اب بھی بزور طاقت معاملات چلانا چاہتے ہیں۔ قوموں کو طاقت، ظلم و جبر سے ختم نہیں کیا جا سکتا، نہ ان کے دل جیتے جا سکتے ہیں۔ بلوچستان میں دو افراد کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ بلوچستان کے معاملات کو طاقت ہی سے حل کیا جائے۔ ایسے افراد کے مشوروں سے بلوچستان اس نہج تک پہنچ چکا ہے۔ عمران خان کے دور حکومت میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ اس وقت جنرل باجوہ نے حامی بھری تھی کہ بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چند لوگ جب کہتے تھے کہ بلوچستان میں کوئی لاپتہ نہیں۔ انہی کی غلط و بلوچ دشمن پالیسیوں کی وجہ سے آج بلوچستان کا کوئی طبقہ فکر کوئی گھر محفوظ نہیں، خوف و ہراس ماحول ہے۔ سکیورٹی فورسز چادر و چار دیواری کی پامالی کے ساتھ خواتین و بچوں کو اذیتوں سے دوچار کر رہے ہیں۔ پارٹی قائد سردار اختر مینگل نے علی اصغر بنگلزئی، نواب خیر بخش مری کی گرفتاری کے بعد سے اب تک بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کیا۔ مگر افسوس مقتدرہ کو مخبروں نے غلط رپورٹس دے کر بلوچستان کے معاملات اس نہج تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمہ اصول ہے کہ قوموں کے دلوں کو بزور طاقت نہیں جیتا جا سکتا۔ بی این پی نے ہمیشہ حکمرانوں کو نوشتہ دیوار پڑھائی، مگر فارم 47 کے حکمرانوں کی انا، ہٹ دھرمی برقرار رہی۔
آغا حسن بلوچ نے کہا کہ آج عملاً مارشل لاء نافذ اور حالات بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں۔ حکمران جذباتی تقاریر کرکے بلوچوں کو مشتعل کر رہے ہیں، تاکہ بلوچوں کو صفحہ ہستی سے مٹایا جاسکے۔ بلوچستان کے حالات پوائنٹ آف نو ریٹرن تک پہنچ چکے ہیں۔ حکمران بلوچ کے خون سے اپنی انا کو تسکین دینے پر تلے ہیں۔ پارٹی نے ہمیشہ حقیقی اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرکے بلوچستان معاملات کو حل کرنے پیغامات دیئے۔ بی این پی نے ہر فورم پر یہ موقف اپنائے رکھا کہ بلوچستان کے مسائل کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔ طاقت اور انسانی حقوق کی پامالی سے دوریوں اور نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔ فارم 47 کے حکمران ضد، انا، ہٹ دھرمی، لاشوں سے اپنی حکومت کو دوام دینا چاہتے ہیں۔ طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔