بے لگام مسخروں کے ذریعے شہید سیف الرحمن کی برسی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی، فیض اللہ فراق
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ چیخ چیخ کر تقریریں اور اداکاری ہم سے اچھی کوئی نہیں کر سکتا لیکن ہم سیاست کو اخلاقی و ثقافتی دائروں میں رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ذاتیات پر گفتگو کے ہم قائل ہی نہیں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان برائے وزیر اعلی گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شہید سیف الرحمن کی برسی کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنے اور چند بے لگام مسخروں کے ذریعے برسی کی مقدس تقریب کو متنازعہ بنانے والے شہید سیف الرحمن کی قربانی سے مخلص نہیں ہیں، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ شہید سیف الرحمن کی برسی کے موقع پر گلگت بلتستان کے تمام طبقہ فکر کو مدعو کر کے شہید کی عظیم قربانی پر روشنی ڈالی جاتی لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ شہید کی برسی کے نام پر وزیر اعلی گلگت بلتستان، گورنر گلگت بلتستان کی ذاتیات پر اور حکومت کے خلاف غیر سنجیدہ تقریروں کے سوا کچھ نہیں کیا گیا جس سے شہید کی روح کو بھی تکلیف ضرور ہوئی ہو گی۔ ترجمان نے کہا کہ سیاسی مقاصد اور اقتدار کے لالچ میں اندھے لوگوں نے شہید کی برسی کے نام پر ماہ صیام کے مقدس لمحات میں اخلاقیات کا جنازہ نکالا حالانکہ شہید سیف الرحمن ایک غیر متنازعہ گلگت بلتستان کے امن کی خاطر قربانی دینے والی شخصیت تھی۔
ترجمان نے کہا چند درجن لوگوں کو جمع کر کے مقررین نے اپنی تقاریر میں شہید سیف الرحمن کے حوالے سے باتیں کم جبکہ اپنی سیاسی تنہائی پر زیادہ تقریریں کیں، مقررین اپنی گفتگو میں جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے حکومت پر محض الزامات لگاتے رہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ پر گلہ پھاڑ پھاڑ کر تقاریر کرنے والے اپنے 5 سالہ دور حکومت میں بجلی کی پیداوار میں کیا کردار ادا کیا؟ جو لوگ 5 سالہ دور اقتدار میں بجلی لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں کچھ نہیں کر سکے وہ حاجی گلبر کی ڈیڑھ سالہ دور اقتدار سے کیا چاہتے ہیں ؟ ترجمان نے واضح کیا کہ پھر بھی وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے دور اقتدار میں مردہ منصوبوں کی تکمیل سے 11 میگاواٹ نئی بجلی سسٹم میں شامل ہوئی، گندم بحران کو ختم کیا گیا جبکہ علاقائی اور صاف گندم عوام کو مہیا کی گئی، اربوں لاگت کے نئے منصوبے لگائے، 100 میگاواٹ شمسی توانائی کا وفاقی منصوبہ بھی وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چیخ چیخ کر تقریریں اور اداکاری ہم سے اچھی کوئی نہیں کر سکتا لیکن ہم سیاست کو اخلاقی و ثقافتی دائروں میں رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ذاتیات پر گفتگو کے ہم قائل ہی نہیں ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور یہ حکومت کا آئینی حق ہے، گورننس آرڈر کی مختلف شقوں کے حوالے دے کر 60 روز میں الیکشن کے انعقاد کا شور کرنے والے یہ بات بھول چکے ہیں کہ انہوں نے خود 24 جون 2020ء تک اپنی مدت پوری کی اور 15 نومبر 2020ء میں 60 یا 90 دنوں کے بجائے 4 ماہ 19 دن میں نئے الیکشن کا مشکل سے انعقاد کیا، گورننس آرڈر کی مختلف شقوں کا حوالہ دینے والے موصوف کو پتہ ہونا چاہئے کہ اس نے اقتدار کا ایک دن بھی چھوڑنا گوارا نہیں کیا اور 60 دنوں میں یا 90 دنوں میں الیکشن بھی نہیں کروا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر اعلی گلگت بلتستان شہید سیف الرحمن کی نہیں کر شہید کی کی برسی کہ شہید
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں جاری مظالم اور وارداتوں پر تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وسائل کی ظالمانہ، غیرمنصفافہ تقسیم اور تعصبات پر مبنی اقدامات کی بدترین مثال پیش کی جا رہی ہے لیکن روای چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے، ملکی سکیورٹی صورتحال پر شدید تشویش ہے اور دہشتگردی کے پے درپے حملوں کی شدید مذمت اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کی بگڑتی صورتحال پر اپوزیشن نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے ہر ممکن اصلاح کی کوشش کی، عوامی ایشوز اور خطے کے معاملات کو ہر فورم تک پہنچایا لیکن لگتا ایسا ہے تمام خرابیاں ایک بڑے کھیل کا حصہ ہے، تحمل، بردباری اور وسعت قلبی کے ساتھ نظام کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کیا لیکن اپوزیشن کے حلقوں اور عوام کو بیگانہ سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہ کہ وسائل کی ظالمانہ، غیرمنصفافہ تقسیم اور تعصبات پر مبنی اقدامات کی بدترین مثال پیش کی جا رہی ہے لیکن روای چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے، ملکی سکیورٹی صورتحال پر شدید تشویش ہے اور دہشتگردی کے پے درپے حملوں کی شدید مذمت اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ملکی سکیورٹی، معاشی، سیاسی اور سماجی استحکام کے لئے دعائیں اور نیک تمنائیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشتگردی کے سبب حالیہ گھٹن زدہ ماحول کے خاتمے کے انتظار میں ہیں، معاملات نارمل ہونے کے بعد گلگت بلتستان میں جاری مظالم، واردات اور زیادتیوں پر تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا، ان تمام مس ڈیلورنس اور مس ایڈونچر کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ایک ایک چیز کو پبلک کیا جائے گا جو رجیم چینج سے اب تک ہوا، ہم نے بہت کوشش کی کہ ظلم ختم ہو، زیادتی نہ ہو، خطہ تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو لیکن ہماری مثبت کوشش کو کمزوری سمجھ کر عوام دشمن اقدامات کو بام عروج تک پہنچایا گیا، سیاسی جماعتوں کے قائدین کے دل و دماغ میں کرسی بیٹھی ہوئی ہے جبکہ نئی نسل اس سیاسی طبقے سے آگے نکل چکی ہے، یوتھ کی انٹلیکٹ اور اپروچ کی سطح روایتی سیاست سے بہت بلند ہے جبکہ نظام کے باگ سنبھالنے والے قرون وسطی' میں ہیں، گلگت بلتستان میں سکیورٹی خدشات موجود ہیں، سکیورٹی ادارے اس حساس خطے کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے افسوسناک واقعات کے بعد سکیورٹی ہائی الرٹ نہایت ضروری ہے، رمضان مین شبہائے قدر، ایام شہادت اور عید کے اجتماعات پر خصوصی نظر رکھنے کی ضرورت ہے، دیامر ڈیم کے متاثرین کے مطالبات کو تسلیم کرنے میں تاخیر کرنا نیک شگون نہیں، ڈیم متاثرین کے ساتھ جی بی حکومت بھی ہے تو رکاوٹ کس بات کی ہے، حالت روزہ میں بھی اپنے حقوق کے لیے دھرنے میں بیٹھے تمام لوگوں کی جدوجہد قابل تعریف ہے، رجیم چینج کے دوران اداروں نے تسلی دیا تھا کہ اس لاڈلی حکومت کو بجٹ بھرپور دلا دیں گے لیکن اب انڈومنٹ کے مریضوں کا علاج بھی رکا ہوا ہے، حکومتی ذمہ دار کو کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا خزانہ خالی ہو گیا ہے تو ہم کہاں سے پیسہ لائیں، میں نے کہا کہ وفاق میں عمران خان کی نہیں آپکی جماعت کی حکومت ہے لائیں پیسے، اسٹبلشمنٹ کے سربراہ جی بی میں بھی رہ چکے ہیں، گلگت بلتستان کے حوالے سے جلد انکو خط لکھیں گے، شنوائی نہ ہوئی تو اس خط کو بھی پبلک کریں گے۔