سماجی رابطے کی ایپ ایکس کی بندش کے خلاف حذیفہ نعیم اور صحافی شاکر اعوان کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کو آخری موقع دے رہے ہیں کہ وہ بتائے کہ ایکس کی بندش کس طریقہ کار سے کی گئی، یہ آخری موقع ہے اس کے بعد کابینہ کے سربراہ کو طلب کریں گے۔

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی یعنی پی ٹی اے عدالت کے حکم پر فل بینچ کے سامنے پیش ہوئے، جہاں پی ٹی اے نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا، وکیل وفاقی حکومت اسد باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے پاس کوئی سسٹم نہیں کہ کون کیا استعمال کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ نے ایکس کی بندش پر وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا

جس پر چیف جسٹس بولیں؛ وزارتِ داخلہ کے پاس ایکس بند کرنے کا سسٹم ہے لیکن کون کیا استعمال کر رہا ہے یہ سسٹم نہیں ہے، وکیل اسد باجوہ نے بتایا کہ پی ٹی اے نے کمیٹی بنا دی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کمیٹی عدالت کو بتی کے پیچھے لگانے کے لیے ہے۔

وکیل وفاقی حکومت کا کہنا تھا کہ ایکس کی بندش کے معاملے پر ایکس انتظامیہ کو لکھا گیاہے، عدالتی استفسار پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ حکومت کا ایکس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر معاہدہ نہیں ہے تو ایکس انتظامیہ آپ کو کیوں جواب دے گی، یہ بینچ اس لیے نہیں بیٹھا کہ جواب جمع کرا کر آئی واش کرادیا، عدالتی استفسار پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے کا ایکس اکاؤنٹ فعال ہے۔

مزید پڑھیں:ایکس ڈاٹ کام بند کرنے کی ایک اور سرکاری وضاحت سامنے آگئی

جس پر جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ یہ کیا بات ہے آپ خود ہی پابندی لگا کر خود استعمال بھی کر رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پاکستان میں ایکس کے تمام صارفین وی پی این استعمال کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم کے استفسار پر چیئرمین پی ٹی اے نے پہلے تو پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کے استعمال کا اعتراف کیا، لیکن جب جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ یہ تو غیر قانونی ہے، تو انہوں نے تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ابھی بتایا گیا ہے کہ اتھارٹی وی پی این استعمال نہیں کر رہی۔

اس موقع پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں آپکو خود نہیں پتا اور آپ اتنا بڑا بیان دے گئے، جسٹس فاروق حیدر نے دریافت کیا کہ کیا وی پی این کو بلاک کیا جا سکتا ہے، جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ اسے فوری طور پر تو نہیں لیکن کچھ عرصے میں بند کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:سوشل میڈیا کی بندش کا مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں، وزیر قانون

چیف جسٹس بولیں؛ ایک سال ہو گیا ہے آپ نے کچھ نہیں کیا، آپ ابھی پھر ایک ماہ کا کہہ رہے ہیں، جسٹس فاروق حیدر نے دریافت کیا کہ اگر ایکس کو بند کرنا تھا تو وی پی این کیسے چل رہا ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق وی پی این سافٹ ویئر، بینکس سمیت فری لانسنگ میں استعمال ہوتا ہے، اس موقع پر جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ ہمارا سادہ سا سوال ہے کہ پی ٹی اے نے ایکس بلاک کیا اور پی ٹی اے خود بھی چلا رہا ہے۔

وکیل وفاقی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ وی پی این کا استعمال کسی حد تک قانونی بھی ہے، چیف جسٹس نے وی پی این کا ایکس پر استعمال کی بابت دریافت کیا تو چیئرمین پی ٹی اے بولے؛ میں صحیح ڈیٹا اس وقت نہیں بتا سکتا۔

مزید پڑھیں:انٹرنیٹ کی بندش، سال 2024 فری لانسرز کے لیے کیسا رہا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اتنی بڑی سیٹ پر بیٹھے ہیں لیکن آپ کے پاس ڈیٹا ہی نہیں، جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ چیئرمین پی ٹی اے نے خود کہا ہے کہ اگر عدالت حکم کرےتو ایکس فوراً کھول دیں گے، جس پر چیئرمین پی ٹی اے کا موقف تھا کہ عدالت حکم کرے تو ایکس فوری طور پر کھول دیا جائے گا۔

اس موقع پر جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی اے سے غلط کام ہوگیاہے اور اب آپ سہارا ڈھونڈ رہے ہیں، رولز کے تحت کسی حد تک کونٹینٹ کو بلاک کیا جا سکتا ہے لیکن پلیٹ فارم کو بند نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ آپ ایکس کا غیر مناسب استعمال روک سکتے ہیں مگر ایکس کو بلاک نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کیوں نہیں کی۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں ایکس کا مستقبل کیا ہوگا؟ حکومت نے ارادے ظاہر کردیے

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرنے پر مایوسی ہوئی انہیں معاملات کا کچھ علم نہیں، ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں، بینچ کا وقت ضائع کرنے پر کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ نے مزید کارروائی 8 اپریل تک ملتوی کردی ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی اے نے پر چیئرمین پی ٹی اے لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ایکس کی بندش وفاقی حکومت چیف جسٹس نے کیا جا سکتا نے بتایا کہ مزید پڑھیں رہے ہیں نہیں کی رہا ہے کیا کہ کے لیے

پڑھیں:

قرآن کی تعلیم لازمی قرار دینے کا معاملہ؛ صوبائی حکومتوں سے جواب طلب

قرآن کی تعلیم لازمی قرار دینے کا معاملہ؛ صوبائی حکومتوں سے جواب طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:(آئی پی ایس)قرآن کی تعلیم لازمی قرار دینے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔

عدالت میں وفاق، پنجاب اور بلوچستان حکومتوں نے اپنے جوابات جمع کروا دیے جب کہ سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت نے جوابات جمع کرانے کے لیے وقت مانگا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جواب کے مطابق وفاقی حکومت نے قرآن پاک کی تعلیم کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ حکومت کو اپنا کام کرنے دیں، عدالت کیوں مداخلت کرے۔

درخواست گزار کے وکیل انیق کھٹانہ نے کہا کہ حکومتیں کام کر رہی ہوتیں تو 5 سال سے عدالتوں میں چکر نہ لگا رہا ہوتا۔ قانون کے مطابق وہ ترجمہ رائج ہو سکتا ہے جو متفقہ ہو۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ترجمہ کی منظوری دینا بھی لازمی ہے۔ کسی صوبے یا وفاق نے نوٹی فکیشن منسلک نہیں کیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسے مادری زبان سکھائی جاتی ہے پھر اردو اور انگلش۔

وکیل نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 31 واضح ہے کہ قرآن کی تعلیم اور اسلامیات الگ ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے سندھ اور کے پی حکومت سے قرآن پاک کی لازمی تعلیم کے معاملے پر جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • بڑے عرصے بعد لاہور میں رات کو ستارے نظر آرہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ نے ایکس کھولنے کے معاملے پر حکومت کو آخری موقع دے دیا
  • ایکس بندش کیس: چئیرمین پی ٹی اے کی عدالت میں سرزنش، کابینہ سربراہ کی طلبی کا عدنیہ
  • چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر مایوسی ہوئی، انہیں سن کر لگتا ہے توہین عدالت کا نوٹس دینا پڑیگا: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • پی ٹی آئی کے جلسے کی اجازت کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاہور سے بھی جواب طلب کرلیا
  • پی ٹی آئی کی مینار پاکستان جلسے کیلئے درخواست پر ڈی سی لاہور سے جواب طلب
  • پی ٹی آئی کی مینار پاکستان جلسے کی درخواست پر ڈی سی لاہور سے جواب طلب
  • پی ٹی آئی کا مینارپاکستان پرجلسہ ہو گا یا نہیں ؟حکومت نےفیصلہ کر لیا
  • قرآن کی تعلیم لازمی قرار دینے کا معاملہ؛ صوبائی حکومتوں سے جواب طلب