موساد کے پاکستانی ایجنٹس کا سعودی سرپرستی میں خفیہ دورہ اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: پاکستانی دستاویزی فلم ساز سبین آغا نے اخبار جے این ایس کو بتایا کہ میں ہمیشہ اسرائیل آنا چاہتی تھی تاکہ میرے ذہن میں موجود تمام سوالات کے جوابات تلاش کروں اور اس الجھن کو دور کروں جو میرا ملک اور مسلم دنیا مجھے یہودیوں کے بارے میں بتاتے رہی ہیں۔ صیہونی لابی کی اہم پاکستانی رکن سبین آغا کے الفاظ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نیویارک، لندن، سڈنی، پیرس، برلن سمیت پورے امریکہ یورپ اور دبیا بھر میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی جا رہی ہے، لیکن یہ زرخرید موساد ایجنٹس مادی اور مالی مفادات کے لئے پاکستانی رائے کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل ایسی ظالم اور جارح ریاست نہیں جس طرح پوری دنیا کہہ رہی ہے۔ لیکن ایمان اور حقائق کی بنیاد پر حماس اور غزہ کی حمایت میں کھڑی پاکستانی قوم ظالم اور جارح اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتی، صیہونی، سعودی منصوبے کامیاب نہیں ہونگے۔ خصوصی رپورٹ: ایک ایسے وقت میں جب سفاک صہیونی ریاست اپنے آپ کو مکمل طور پر بے نقاب کر چکی ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کی بدترین نسل کشی کا آغاز کر چکی ہے۔ اس کی وضاحت کی کوئی ضرروت نہیں کہ جو قیامت فلسطینی عوام بالخصوص غزہ میں برپا ہے۔ ان حالات میں بھی یہودی اور صیہونی لابی کے لئے کام کرنیوالے سعودی پاکستانی ایجنٹس اپنی شقاوت قلبی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ تو آشکار اور واضح ہے کہ یہ نام کے مسلمان ہیں، ان کی ظاہری زندگی میں بھی اسلام نام کی کوئی چیز نہیں، لیکن موجودہ ابتر حالات میں جب پوری پاکستانی قوم غزہ اور حماس کیساتھ کھڑی ہے، چند زرخرید پاکستانیوں کا تل ابیب جانا اور پاکستان کا نام لیکر بتایا جانا کہ ہم یہاں آئے ہیں، ملت مظلوم فلسطین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترداف بھی ہے اور ایک لحاظ سے پاکستان میں اتنی آزادی سے صیہونی لابی کو سرگرمیان انجام دینے والوں کے لئے شرم کا مقام بھی ہے۔ پاکستانی قوم اسے قبول نہیں کریگی صرف دشمن کے ایجنٹس بے نقاب ہوں گے، لیکن پارلیمان، میڈیا اور معاشرے میں ردعمل کے ذریعے اس کا سدباب ضروری ہے۔
پاکستانی سعودی صیہونی ایجنٹس کے دورے کی تفصیل:
اسرائیلی اخبار "Hyom" نے انکشاف کیا ہے کہ موساد کے پاکستانی ایجنٹس نے خفیہ طور پر اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ صیہونی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صحافیوں اور محققین کے بھیس میں پاکستان میں سرگرم موساد کے ایجنٹس نے گزشتہ ہفتے تل ابیب کا خفیہ دورہ کیا، حالانکہ پاکستان اسرائیل کے دشمنوں میں شامل ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر لکھا ہے کہ "یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک میں قابل قبول ہے۔"
الجزیرہ نے بھی اسرائیلی اخبار "اسرائیل ہیوم" کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اس دورے کا اہتمام عرب امارات، سعودیہ، پاکستان میں خفیہ طور پر سرگرم صیہونی لابی اور اسرائیلی انٹیلیجنس موساد کی پشت پناہی میں کام کرنیوالے پلیٹ فارم "پارٹنر شپ" نے کیا تھا، جو بظاہر اسرائیل اور ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی ہے، اور اس کا مقصد ایجنٹس کو "اسرائیل اور یہودیوں کی تاریخ" پڑھانا تھا۔ اخبار نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ وفد کی حفاظت کے لیے کئی احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی تھیں، جن میں اسرائیل کے لئے پاکستان میں کام کرنیوالے ایجنٹس کے پاسپورٹ پر انٹری اور ایگذت کی مہر نہیں لگائی گئی اور نہ ہی کسی کو خبر ہونے دی گئی۔
پاکستان میں صیہونی لابی کے لئے کام کرنیوالے دس ایجنٹس میں دو خواتین بھی شامل تھیں۔ موساد کے پاکستانی ایجنٹس نے یاد واشم، کنیسٹ، مسجد الاقصی، مغربی دیوار اور تل ابیب اور سدروٹ کے علاقوں کا دورہ کیا۔ اس کے علاوہ انہیں الاقصیٰ طوفان کے دوران "نوفا" تہوار پر حملے کی جگہ کا دورہ بھی کرایا گیا۔ ان میں سے ایک رکن صحافی قیصر عباس نے اپنی شناخت ظاہر کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے اسرائیل اخبار ہیوم کو بتایا کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ اس سے پاکستانی عوام ناراض ہوں گے۔ قیصر عباس نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ممکن ہے لیکن یہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی حل ہو سکتا ہے۔
صیہونی اخبار سے گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ فلسطین ہی پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے روکنے میں واحد رکاوٹ ہے۔ قیصر عباس کے ساتھی شبیر خان نے بھی اپنی شناخت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا ممکن ہے تاہم ہمیں انتہا پسند اسلامی گروپوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا خیال ہے کہ یہ عمل 10 سے 20 سال کے اندر مکمل ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی باقاعدہ معاہدہ ہو جائے۔ صیہونی اخبار نے اس دورے کو ایک علامتی موڑ قرار دیا اور کہا کہ یہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے ممکنہ تعلقات کے مستقبل کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
صیہونی اخبار کے مطابق یہ تب ممکن ہے جب خاص طور پر اگر سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں مزید پیش رفت جاری رکھے۔ اس دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے پارٹنر شپ نامی پلیٹ فارم کے بانی، ڈین فیفرمین نے اخبار کو بتایا کہ ہم پاکستان سے ایک اور وفد کا اسرائیل میں خیرمقدم کرتے ہوئے پرجوش ہیں، جو ہمارے پروگرام کے حصے کے طور پر یہود دشمنی اور ہولوکاسٹ کے بارے میں جانیں گے، یہ اقدام ہمارے وسیع ایجنڈے میں حصہ ڈالے گا، جس کا مقصد اسلامی دنیا اور اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان امن کو فروغ دینا ہے۔
موساد کے لئے کام کرنیوالے پارٹنرشپ نامی پلیٹ فارم کے شریک بانی، امیت ڈھیری نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹنرشپ کی بنیاد ابراہیم معاہدے کے وژن پر رکھی گئی تھی اور اس کے بعد سے ہم نے علاقائی مکالمے کو فروغ دیا ہے، ہم نے پاکستان اور اسرائیل کے درمیان امن اور تعلقات پر نتیجہ خیز بات چیت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور وفود کے تبادلے کے ذریعے اس بات چیت کو آگے بڑھایا ہے، ہم نے اسرائیلی نقطہ نظر کو سمجھنے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کا مشاہدہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے پاکستانی وفود کو کئی ممالک بشمول پولینڈ اور جرمنی میں مدعو کیا ہے تاکہ وہ ہولوکاسٹ کے بارے میں جان سکیں اور یہود دشمنی کے بارے میں بیداری پیدا کریں۔
خفیہ دورے کو آشکار کرنیکے مقاصد:
وفد کی رکن پاکستانی دستاویزی فلم ساز سبین آغا نے اخبار جے این ایس کو بتایا کہ میں ہمیشہ اسرائیل آنا چاہتی تھی تاکہ میرے ذہن میں موجود تمام سوالات کے جوابات تلاش کروں اور اس الجھن کو دور کروں جو میرا ملک اور مسلم دنیا مجھے یہودیوں کے بارے میں بتاتے رہی ہیں۔ صیہونی لابی کی اہم پاکستانی رکن سبین آغا کے الفاظ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نیویارک، لندن، سڈنی، پیرس، برلن سمیت پورے امریکہ یورپ اور دبیا بھر میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی جا رہی ہے، لیکن یہ زرخرید موساد ایجنٹس مادی اور مالی مفادات کے لئے پاکستانی رائے کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل ایسی ظالم اور جارح ریاست نہیں جس طرح پوری دنیا کہہ رہی ہے۔ لیکن ایمان اور حقائق کی بنیاد پر حماس اور غزہ کی حمایت میں کھڑی پاکستانی قوم ظالم اور جارح اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتی، صیہونی، سعودی منصوبے کامیاب نہیں ہونگے۔
رپورٹس کے مطابق یہ ایجنٹس پاکستان نژاد امریکی ہیں، جو مملکت پاکستان کو پسماندہ سمجھتے ہیں، وطن عزیز سے حد درجہ نفرت کرتے ہیں، دین اور انسانی اقدار سے عاری ہیں اور فقط پیسوں کی خاطر نہ صرف صیہونی مظالم سے آنکھیں بند کیے رکھتے ہیں بلکہ دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بھی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانی ایجنٹس ظالم اور جارح کام کرنیوالے پاکستانی قوم صیہونی لابی پاکستان میں میں اسرائیل اور اسرائیل کے بارے میں کو بتایا کہ اسرائیل کے کر رہے ہیں کے درمیان کرتے ہوئے موساد کے کا دورہ سکتا ہے کہا کہ رہی ہے کے لئے ہے اور اور اس کیا ہے
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب: پاک سعودی اقتصادی شراکت داری مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے سرکاری دورے کے دوران سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور اقتصادی امور کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس کے سربراہ محمد التویجری سے ملاقات کی۔
ملاقات میں اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے، پاکستان میں مزید سعودی سرمایہ کاری لانے اور اہم شعبوں میں مشترکہ اقدامات کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سعودی عرب کے وژن 2030 سے سیکھنے کے لیے پُرعزم ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کی اسٹریٹجک پوزیشن اور سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت اور ٹیکنالوجی میں پاکستان کی وسیع صلاحیت پر زور دیتے ہوئے سعودی کاروباری اداروں کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت کاروباری مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔
سعودی وزیر خالد الفالح اور ٹاسک فورس کے سربراہ محمد التویجری نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں سعودی عرب کی گہری دلچسپی کا اظہار کیا، انہوں نے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو تیز کرنے اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ادارہ جاتی تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے کن شعبوں میں سعودی عرب کتنی سرمایہ کاری کر رہا ہے؟
دونوں فریقوں نے منظم مصروفیات اور مشترکہ منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کے ذریعے پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں طویل مدتی اور باہمی طور پر مفید اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے عزم پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعظم کی معاونت کے لئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور نیشنل کوآرڈینیٹر ایس آئی ایف سی لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد موجود تھے۔
سعودی وفد میں سعودی وزارت سرمایہ کاری اور سعودی عرب اور پاکستان کے مابین اقتصادی تعلقات کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس کے نمائندے شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار ایس آئی ایف سی پاکستان خالد الفالح سرمایہ کاری سعودی عرب لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد محمد التویجری مریم نواز شریف مصدق ملک نیشنل کوآرڈینیٹر وزیر خارجہ