کیا لیویز فورس میں انسداد دہشتگردی ونگ بننے جارہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بلوچستان میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے لیویز فورسز میں انسداد دہشتگردی ونگ قائم کرنے کا اعلان کردیا۔
ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی نے اعلان کیا ہے کہ بلوچستان لیویز فورس میں ایک خصوصی کاؤنٹر ٹیررازم ونگ قائم کیا جائے گا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مزید مؤثر بنانا اور فورس کی صلاحیتوں کو بہتر کرنا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور چیف سیکریٹری بلوچستان کی خصوصی ہدایت پر اس ونگ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان دونوں اعلیٰ حکام نے بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال کو مزید مستحکم بنانے کے لیے فورس کی استعداد کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ڈی جی لیویز عبدالغفار مگسی نے کہا کہ یہ ونگ خاص طور پر دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز میں دیگر فورسز اور ایجنسیز کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے بنایا جائے گا تاکہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم کیا جا سکے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی تشکیل سے بلوچستان لیویز فورس کو دہشتگردوں کے خلاف لڑنے میں مزید طاقت ملے گی اور فورس کی آپریشنل استعداد میں بہتری آئے گی۔ اس اقدام کے ذریعے نہ صرف دہشتگردی کے نیٹ ورک کو توڑا جائے گا بلکہ سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔
عبدالغفار مگسی نے کہا کہ یہ فیصلہ بلوچستان کی سیکیورٹی کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے اور دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔ اس ونگ کی تشکیل کے بعد بلوچستان لیویز فورس کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنے میں مزید حمایت ملے گی اور فورس کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان لیویز فورس اپنے وسائل اور تمام ممکنہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دہشتگردوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گی اور بلوچستان کے عوام کے لیے امن و سکون کی فضا برقرار رکھے گی۔
مزید پڑھیں: کیا نوازشریف سیاسی سرگرمیاں چھوڑ کر لاہور کا تاریخی ورثہ بحال کروائیں گے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلوچستان لیویز فورس جائے گا کے خلاف فورس کی گی اور کے لیے
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں تو پی ٹی آئی بھی حامی نہیں، ترجمان
انسداد دہشتگردی آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں تو پی ٹی آئی بھی حامی نہیں، ترجمان WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس)ترجمان پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں تو پھر پی ٹی آئی بھی اس کی حمایت نہیں کرے گی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آج کی حکومت میں ظلم کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ آج عوام حکومت کی فسطائیت کا شکار ہیں۔ ہم نے مظلوم کی آواز بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارا قائد جعلی مقدمات ہیں 590 دنوں سے قید ہے۔ کیا آج کا پاکستان قائداعظم کا پاکستان ہے؟۔ کیا قائداعظم نے پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ آزادی اظہار رائے نہ ہو؟۔ کیا پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ فسطائیت ہو، عوام کو اٹھایا جائے؟۔ عمران خان کا قصور کیا تھا ، ان کو قائداعظم کے پاکستان کے لیے آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔ آج گھٹن کا پاکستان ہے، جہاں آواز نہیں اٹھا سکتے، لکھ نہیں سکتے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں 2022 کے بعد اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان کی 85 فیصد آبادی جسے اپنا لیڈر مانتی ہے، اسے 590 روز سے دور رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کے مسائل کا حل عمران خان کے پاس ہے۔ یہ زبردستی اپنے فیصلے مسلط کرسکتے ہیں، لیکن عوام جبر کے فیصلے نہیں مانتے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویے سے عوام اور حکومت کے درمیان خلیج پیدا ہورہی ہے۔ ہمارے سوشل میڈیا کے نمائندوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ حیدر سعید پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا حصہ نہیں لیکن وہ اس ملک کا نوجوان ہے۔ اگر اس نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے قانون کے مطابق پوچھ گچھ کریں، اغوا کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ابھی تک حیدر سعید کو کسی عدالت یا پولیس اسٹیشن میں پیش نہیں کیا گیا۔ قانون موجود ہے ،قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ ہمارے سوشل میڈیا ٹیم کے کئی کارکن گرفتار ہیں۔ جن سوشل میڈیا ورکرز کو اٹھایا گیا ہے ان کے اکاؤنٹس بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 5 سوشل میڈیا ورکرز کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ ہمیں معلوم ہے کہ آپ نے قانون کو تماشا بنایا ہوا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہاں دہشت گردی کا بڑا مسئلہ ہے، اسے حل کریں۔ جب دہشت گردوں کو معلوم ہو قوم اکٹھی ہے وہ بھی حملے نہیں کرسکتے۔ دہشت گردوں کو بھی معلوم کے قوم حکومت کے ساتھ نہیں۔قوم حکمران اور اداروں کے ساتھ ہو تو دہشت گردوں کے خلاف لڑا جاسکتا ہے۔ اس وقت ملک میں سول مارشل لا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بندوق سے تمام مسائل حل نہیں ہوتے۔ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں تو پی ٹی آئی اس کی حمایت نہیں کرے گی۔ سوات آپریشن کا فیصلہ ہوا تو پارلیمنٹ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جسے عوامی حمایت حاصل ہوئی۔
شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں عید سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بن جائے اور عید کے فورا بعد احتجاج کریں۔ مولانا فضل الرحمان سے معاملات طے پا گئے ہیں، صرف عمران خان سے ملاقات کا انتظار ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے جو تحفظات تھے،ا نہیں دور کرنے کی یقین کرائی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کیمرا میٹنگ میں تحریک انصاف شرکت کرے گی۔ ان کیمرا میٹنگ کے حوالے سے تحریک انصاف کے بڑوں کا اجلاس ابھی ہونے والا ہے۔ ملک کی سکیورٹی کا معاملہ ہے تو ان کیمرا بریفنگ میں شرکت کریں گے۔