عمران خان سے ملاقاتوں کے کیسز یکجا کرکے لارجر بینچ بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ نے عمران خان سے ملاقاتوں کے کیسز یکجا کرکے لارجر بینچ بنانے کی ہدایت کردی۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی، جس میں عدالت نے کیسز یکجا کرکے لارجر بینچ بنانے کی ہدایت کردی۔
عدالت میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم کی طرف سے نوید ملک ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے ایس او پیز انٹرا کورٹ اپیل میں طے ہو چکے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کی درخواستیں مختلف بینچز میں سماعت کے لیے مقرر ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کی درخواستیں یکجا کر کے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔ اڈیالہ جیل کے ہزاروں قیدیوں کے معاملات سپرنٹنڈنٹ نے دیکھنے ہوتے ہیں۔ ہفتے میں 5 دن ان کو اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہونا پڑتا ہے۔ ایک ہی بینچ میں کیسز مقرر ہونے سے ایک ہی دفعہ وہ پیش ہو جایا کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں سے ملاقاتوں کے کے لارجر بینچ کیسز یکجا
پڑھیں:
ایس بی سی اے کو شہریوں کیلئے پورٹل بنانے کی ہدایت
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایس بی سی اے کو پورٹل بنانا چاہیے جہاں عوام شناختی کارڈ، ایڈریس کے ذریعے شکایت درج کرا سکیں۔
عدالت عالیہ میں تعمیراتی قوانین سے متعلق عوامی شکایات کے ازالے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس کے دوران ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے اِسحاق کھوڑو عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزیوں سےمتعلق ایس اوپیز بنا لیے ہیں، 7 سے 15 دن میں شکایات کا ازالہ ہو جائے گا۔
سماعت کے دوران ڈی جی ایس بی سی اے نے ایس او پیز کا ڈرافٹ پیش کیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالرشید سولنگی کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ 19مارچ کو ڈی جی ذاتی طور پیش ہو کر عدالتی ہدایات کی روشنی میں ایس او پیز کا نیا ڈرافٹ پیش کریں۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ ڈرافٹ میں شکایات کے ازالےکی حتمی مدت کا تعین نہیں کیا گیا تھا، آپ کو ذاتی طور پر اس لیے طلب کیا گیا کہ شکایات کے ازالے کے لیے عموماً مؤثر اقدامات نہیں ہوتے، اس وجہ سے بڑی تعداد میں مقدمات عدالتوں میں آتے ہیں۔
ڈی جی اسحاق کھوڑو نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ تمام شکایات کا جائزہ میں خود لیا کروں گا اور نئی شکایات پرخصوصی توجہ دی جائے گی۔
اسحاق کھوڑو نے کہا کہ ادارے کی تنظیمِ نو کی جائے گی، شکایات کے ازالے کا میکنزم بھی ہو گا، شکایت درست پائے جانے کی صورت میں اس پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔
عدالت نے کہا کہ عمارت مکمل ہونے سے پہلے کارروائی ہونی چاہیے، عمارت مکمل ہو جائے، رہائش بھی ہو جائے ان حالات میں کارروائی مشکل ہو جاتی ہے، ایک فہرست عدالتوں میں زیرِ التواء غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیسز کی بنائی جائے، دوسری فہرست عوام کی شکایات پر مبنی ہو، جس میں ان کی مدت، اقدامات کی تفصیلات ہوں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ شکایتوں پر کارروائی نہ ہو نے سے شہر عمارتوں کے جنگل کی صورت اختیار کر گیا ہے، غیر قانونی تعمیرات سے پانی، بجلی، سیوریج، ٹرانسپورٹ کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں، اس صورتِ حال سے شہر کے انفرااسٹرکچر پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے کا مینڈیٹ ایس بی سی اے کو حاصل ہے، جو ریگولیٹری ادارہ ہے، اسے یقینی بنانا ہے کہ تمام عمارتیں قانون کے مطابق ہوں، لگتا ہے کہ ایس بی سی اے اپنی بنیادی ذمے داریاں نبھانے میں ناکام ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایس بی سی اے کو پورٹل بنانا چاہیے جہاں عوام شناختی کارڈ، ایڈریس کے ذریعے شکایت درج کرا سکیں۔