نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مڈل کلاس کو 50 روپے یونٹ بجلی دیں گے تو وہ سولر پر ہی جائیں گے، جس نے سولر لگایا اور ان سے بجلی نہیں لے رہا اس کو انہوں نے بوجھ بنالیا، آپ نے کہا تھا سولر لگائیں اب لوگوں نے سولر لگالئے، سولر سسٹم پر اب گراس میٹرنگ کرکے سیلز ٹیکس لگادیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ راتوں رات سولر میٹرنگ سے متعلق پالیسی تبدیل کی گئی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گرڈ میں نقصان کم کرنے کے بجائے بجلی پلانٹس لگائے گئے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ملک میں بجلی کے سوا کونسی چیز ہے جو 9 روپے میں بنتی ہو اور 50 میں فروخت ہوتی ہو؟ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مڈل کلاس کو 50 روپے یونٹ بجلی دیں گے تو وہ سولر پر ہی جائیں گے، جس نے سولر لگایا اور ان سے بجلی نہیں لے رہا اس کو انہوں نے بوجھ بنالیا۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ آپ نے کہا تھا سولر لگائیں اب لوگوں نے سولر لگالئے، سولر سسٹم پر اب گراس میٹرنگ کرکے سیلز ٹیکس لگادیا گیا، راتوں رات سولر میٹرنگ سے متعلق پالیسی تبدیل کی گئی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معاہدے ختم کرنے پر شادیانہ بجارہے ہیں ان کو تو سامنے لائیں جنہوں نے معاہدے کیے تھے، ابھی فیول ایڈجسٹمنٹ کم ہونے کا انتظار کررہے ہیں بنیادی یونٹ نرخ کم نہیں ہوئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے سولر کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

مساجد اور قرآن کے حقوق سے متعلق مسلمان اپنی ذات پر نظرثانی کریں، مولانا محمد رحمانی

ابو الکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر نئی دہلی کے صدر نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ کی مدد حاصل کریں اور ملکی احوال کیسے بھی ہوں صبر کا دامن نہ چھوڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ ابو الکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر نئی دہلی کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی نے کہ کہ مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اللہ کی اطاعت کو انجام دے اور پورے صبر و تحمل کے ساتھ اس راستہ پر ڈٹا رہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اللہ کی معصیت کو ترک کرکے اللہ کی مقدر کردہ چیزوں پر صبر کرے اور اپنی ذات کو ہر برائی سے روکے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت میں جو حالات چل رہے ہیں اور ہندو شرپسندوں نے جو اسلوب اختیار کر رکھا ہے ہر حالت میں صبر و تحمل اور دین کی طرف رجوع اور اللہ کی عبادت اور بالخصوص نماز کے ذریعہ اس کا سامنا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ہم پر جو بھی مصائب اور مشکلات آتے ہیں یہ ہمارے اپنے کرتوت کا نتیجہ ہوتا ہے، اس لئے مصائب کے وقت سب سے پہلے ہمیں اپنے اعمال پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔

مولانا محمد رحمانی مدنی نے ماہ رمضان میں مسلمانوں کے مساجد سے جڑنے کو خوش آئند قرار دیا، لیکن اپیل کی کہ مساجد کے حقوق کو بھی سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اللہ رب العالمین کے علاوہ کسی سے نہ ڈریں یہ وہ صفات ہیں جو مساجد کو آباد کرنے والوں کے اندر موجود ہونی چاہیئے، لہٰذا ہم رمضان المبارک میں صرف مساجد کو آباد نہ کریں بلکہ ان صفات کو پیدا کرکے آئندہ کے لئے بھی مساجد سے جڑے رہنے کا عزم مصمم کریں۔ مولانا محمد رحمانی نے مزید کہا کہ ماہ رمضان میں مسلمان قرآن مجید سے بھی اپنا رشتہ جوڑ لیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ کی مدد حاصل کریں اور ملکی احوال کیسے بھی ہوں صبر کا دامن نہ چھوڑیں اور قانون کے دائرہ میں زندگی گزاریں۔ نیز مساجد کے اور قرآن مجید کے حقوق ادا کریں اور اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • سستی بجلی کی پیداوار بڑھنے کا خوف
  • مساجد اور قرآن کے حقوق سے متعلق مسلمان اپنی ذات پر نظرثانی کریں، مولانا محمد رحمانی
  • ’’حکومت کا سولر نیٹ میٹرنگ کی بجلی 27 کے بجائے 10 روپے میں خریدنا عوام پر ظلم ہے‘‘
  • نئی سولر پالیسی سے عام بجلی صارفین کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟
  • بجلی صارفین سے کی گئی اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ
  • سستی بجلی کا سنہری دور ختم، صارفین کو بڑا دھچکا دیا گیا
  • غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کشمیریوں کے لیے تباہی کا پیش خیمہ، سجاد لون
  • حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟
  • نیٹ میٹرنگ کے تحت بجلی خریداری کی شرح 10 روپے فی یونٹ مقرر