روس مذاکرات کے بجائے دباؤ کی زبان سمجھتا ہے، زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
یورپی رہنماؤں کے ساتھ ورچوئل اجلاس میں خطاب کے دوران یوکرینی صدر نے کہا کہ میں آپ سے یہ بھی کہتا ہوں کہ آپ یوکرین اور مستقبل میں اپنے ممالک میں فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے بارے میں نہ بھولیں کیوں کہ ہم سب کو تحفظ کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ امن کا راستہ غیر مشروط طور پر شروع ہونا چاہیے، تاہم روس امن معاہدے میں رکاوٹ بن رہا ہے، لہٰذا روس پر مذاکرات کے بجائے دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے کیوں کہ وہ ایک ہی زبان سمجھتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جاری بیان میں یہ بات بتائی۔ پوسٹ کے مطابق یوکرین کے اتحادی یورپی ممالک کے سربراہان کے ساتھ ورچوئل اجلاس سے خطاب میں یوکرینی صدر نے کہا کہ امن کا راستہ غیر مشروط طور پر شروع ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر روس ایسا نہیں چاہتا تو اس وقت تک سخت دباؤ ڈالا جانا چاہیے جب تک کہ وہ ایسا نہ کرے کیوں کہ ماسکو ایک ہی زبان سمجھتا ہے۔ اپنی پوسٹ میں یوکرینی صدر نے کہا کہ منگل کے روز سے جنگ بندی سے متعلق امریکا کی تجویز زیر بحث ہے، جس میں 30 روز کے لیے فضائی، سمندری اور زمینی سطح پر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی شامل ہے جب کہ اس عرصے کے دوران حقیقی امن کے لیے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا ممکن ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران ہم نے اس حوالے سے بات کی کہ کون چیزوں کو سست کرے گا اور امن میں تاخیر کرے گا، اب ہم یہ واضح طور پر دیکھ رہے ہیں، یہ جنگ بندی پہلے ہوسکتی تھی لیکن روس اسے روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کررہا ہے۔ یوکرین کے صدر نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ولادی میر پیوٹن زمینی صورتحال سے متعلق غلط بیانی کررہا ہے، خاص طور پر کرسک کے علاقے میں جہاں یوکرینی افواج اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر جنگ بندی سے متعلق بھی جھوٹ بول رہے ہیں کہ یہ عمل بہت پیچیدہ ہے، درحقیقت اس کے ذریعے سب کچھ کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور اس بارے میں ہم امریکا سے بات کرچکے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جدہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد پیوٹن اس جنگ کو تقریباً ایک ہفتے تک آگے بڑھا چکا ہے اور وہ مزید اسے آگے لے جائے گا۔ ولادی میر زیلنسکی نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا کہ 3 سال سے روس کی اس جنگ میں صرف تباہی دیکھی گئی اور اب اس کو روکنے کے لیے صرف بات چیت نہیں بلکہ دباؤ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے لیے روس پر دباؤ ڈالے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا جان لے کہ روس امن قائم کرنا نہیں چاہتا، روس امن معاہدے میں رکاوٹ بن رہا ہے، روس پر دباؤ ڈالا جائے جس میں روس کے خلاف سخت پابندیاں بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کی سلامتی کے لیے ہمیں تحریری ضمانت چاہیے، ہمیں سیکورٹی گارنٹی پر ایک واضح پوزیشن درکار ہے جب کہ میں یورپی یونین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو اس وقت ہماری مدد کررہے ہیں۔
یورپی رہنماؤں کے ساتھ ورچوئل اجلاس میں خطاب کے دوران یوکرینی صدر نے کہا کہ میں آپ سے یہ بھی کہتا ہوں کہ آپ یوکرین اور مستقبل میں اپنے ممالک میں فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے بارے میں نہ بھولیں کیوں کہ ہم سب کو تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیوٹن روس کی سرزمین پر کچھ غیر ملکی دستے لانا چاہتے ہیں تو یہ ان کا کام ہے لیکن یوکرین اور یورپ کی سلامتی سے متعلق ہمیں فیصلے کرنا ہوں گے۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ ہمیں نہ صرف یورپ اور جی سیون ممالک بلکہ دنیا بھر کے دیگر تمام ممالک کو امن کی خاطر متحد کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس جنگ کو منصفانہ طریقے سے ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے سفارت کاری کو زیادہ سے زیادہ متحرک کیا ہے تاہم دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ روس ہی امن کی راہ میں واحد رکاوٹ ہے۔ ولادی میر زیلنسکی نے یورپی رہنماؤں سے درخواست کی کہ روس کو امن کی خاطر تمام ضروری اقدامات اٹھانے پر مجبور کرکے امن قائم کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوکرینی صدر نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ کی ضرورت ہے مذاکرات کے زیلنسکی نے یوکرین کے کے دوران انہوں نے کیوں کہ کے لیے کہ روس
پڑھیں:
کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، مگر یہ آپ کو کیا پتہ کہ کیا ہوتی ہے: زرتاج گل
زرتاج گل— فائل فوٹوتحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے مگر یہ آپ کو کیا پتہ کہ کیا ہوتی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرِ دفاع کو کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے کا فقرہ بولنے کا بڑا شوق ہے۔
زرتاج گل نے کہا کہ اللّٰہ کی مہربانی ہے کہ بلوچستان میں آپریشن کامیاب ہوا ہے، جعفر ایکسپریس میں مسافروں اور مسلح افواج کے جوانوں کی شہادتوں پر ہمارا دل دکھا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، اپوزیشن بینچز سےدرخواست ہے کہ وہ بانیٔ پی ٹی آئی کے بجائے پاکستان کی بقا کی جنگ لڑیں، پاکستان کے بقا کی بات کریں ایک شخص کی بقا کی بات نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ خیال یہ تھا کہ حکومت ذمے داری کا مظاہرہ کرے گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ خیال تھا کہ جعفر ایکسپریس، بنوں واقعے اور اکوڑہ خٹک پر حکومت قوم کو اعتماد میں لے گی۔
زرتاج گل نے مزید کہا کہ وزیرِ دفاع ان تمام باتوں پر اعتماد میں لینے کے بجائے پی ٹی آئی کو فکس کرنا چاہتے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو شخص خود اپنے حلقے سے ریحانہ ڈار سے الیکشن ہار چکے ہوں انہیں خواتین کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔