کراچی میں حادثات پر قابو پانے کیلیے مخصوص شعبہ روڈ ایکسیڈنٹ اینالیسس قائم
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی:
شہر میں بڑھتے ٹریفک حادثات پر قابو پانے کے لیے مخصوص شعبہ کراچی روڈ ایکسیڈنٹ اینالیسس قائم کر دیا گیا جو روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک حادثات کی نگرانی کرے گا اور جائے حادثہ سے شواہد اکٹھے کرنے اور حادثات کے تعین کا کام انجام دے گا۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران 26 ہزار سے زائد ضبط شدہ غیر قانونی فینسی نمبر پلیٹس، ہوٹرز، پریشر ہارنز اور دیگر ممنوعہ آلات کو تلف کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک کے دفتر میں گزشتہ ایک سال کے دوران ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ضبط کی جانے والی ساڑھے 26 ہزار سے زائد فینسی نمبر پلیٹ، گرین نمبر پلیٹ، پریشر ہارن، ہوٹر، ریوالنگ لائٹ سمیت دیگر آلات تلف کرنے کی تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب میں ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ تقریب میں تمام اضلاع کے ایس ایس پی ٹریفک اور دیگر پولیس افسران نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے ضبط کیے گئیے غیر قانونی سامان تلف کرنے کا مقصد شہریوں کے لیے پیغام ہے کہ ایسی اشیاء کا استعمال نہ کریں، انہوں نے مزید کہا کہ پریشر ہارن اور فینسی نمبر پلیٹس وغیرہ کا استعمال غیرقانونی ہے اب ایسی اشیاء و سامان فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف بھی ایکشن لیا جا رہا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک خصوصی شعبہ کراچی روڈ ایکسیڈنٹ اینالیسس قائم کیا گیا ہے، یہ شعبہ روزانہ کی بنیاد پر ٹریفک حادثات کی نگرانی کرے گا اور جائے حادثہ سے شواہد اکٹھے کرنے اور حادثات کے تعین کا کام انجام دے گا، یہ شعبہ اپنی سفارشات مرتب کرکے متعلقہ اداروں کو رپورٹس ارسال کرے گا اور حادثات میں کمی کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کرے گا تاکہ قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی ایکسیڈنٹ اینا لیسس ٹیم 10 افراد پر مشتمل ہے جب یہ ٹیم کام کرے گی تو حادثے کے بعد ابہام نہیں رہے گا، یہ ٹیم حادثے کی وجوہات کا تعین کرے گی اور سراغ لگائے گی جبکہ ٹیم حادثات کا ڈیٹا بھی مرتب کرے گی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہم جلد ایک ایپ بھی تیار کرنے جا رہے ہیں۔ پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ اس کے پھیرنے سے چیزیں ٹھیک ہو جائے۔ سمت منزل کا تعین کرتی ہے، ہم نے حادثات کو دیکھتے ہوئے یہ ٹیم بنائی ہے، ہر ادارے کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا اور دیگر اداروں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے بتایا کہ ٹریفک انفورسمنٹ کا پولیس ایک حصہ ہے اور ٹریفک کے مسائل بہت زیادہ ہیں، اس حوالے سے اسٹیک ہولڈرز بہت ہیں اور ان اداروں کو شامل کیے بغیر بہتری نہیں لائی جا سکتی۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کی کچھ شاہراہیں زیر تعمیر ہیں جس کی وجہ سے دیگر سڑکوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے، ڈیولپمنٹ ضروری ہے مگر ٹریفک پولیس کے چیلنجز بڑھ جاتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کا کردار بہت اہم ہے، تمام ادارے یکجا ہوکر بیٹھے ہیں کیونکہ یہ سب کا کام ہے، سگنلز لگانا پولیس کا کام نہیں ہے۔
ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ 2024 میں 58 فیصد موٹر سائیکل سوار لقمہ اجل بنے، حادثات کے 24 فیصد متاثرین پیڈسٹرین تھے۔ ایک سال میں 5 لاکھ گاڑیاں پولیس نے ضبط کیں، ٹریفک پولیس نے جو چالان کیے اس سے ایک ارب روپے سے زائد گورنمنٹ کو ریونیو ملا۔
انہوں نے کہا کہ ٹریفک کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے اور ہم ایک ایڈوائزری پینل کی طرف جا رہے ہیں، بڑے جامعات کے لوگوں کی خدمات لے رہے ہیں اور ایک میٹنگ ہماری ہو چکی ہے، ایک ریٹائرڈ آئی جی اسے ہیڈ کریں گے، ہمارا مقصد مسائل کی جڑ تک پہنچنا اور ان کا خاتمہ کرنا ہے، ایکشن بڑھائیں گے تو ٹریفک کے نظام میں بہتری آئے گی، ابتداء میں کاٹ کی ایک ٹیم کام کرے گی بعد میں کوشش ہوگی کہ ہر ایس ایس پی کے ماتحت ایک ٹیم کام کرے۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ کراچی میں ایک لاکھ کی آبادی پر چار اموات کی شرح یومیہ ہے، بمبئی اور دہلی میں اس سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔،ٹریفک کی انفورسمنٹ سے صرف یہ کام بہتر نہیں ہوگا۔ ایڈوائزری پینل کے قیام کا مقصد یہی ہے کہ دیرپا نتائج مل سکیں، 24لاکھ موٹر سائیکل شہر میں چل رہی ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کو بڑھانے سے یہ کم ہوگی، ہم نے ان مسائل کو حل کرنے کے لہے ایک وسیلہ بننا ہے۔
بعدازاں، ضبط شدہ غیر قانونی فینسی نمبر پلیٹس، ہوٹرز، پریشر ہارنز اور دیگر ممنوعہ آلات کو تلف کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس کی جانب سے ایڈیشنل ا ئی جی ٹریفک حادثات فینسی نمبر ڈی ا ئی جی اور دیگر تلف کر کرے گی کرے گا کا کام گا اور
پڑھیں:
بھارت؛ چمپیئنزٹرافی میں فتح کا جشن منانے والوں کو سر منڈھوا کر گلیوں میں کیوں پھرایا گیا؟
BHOPAL:بھارت کی ریاست مدھیا پردیش کے ضلع دیواس میں پولیس نے چمپیئنزٹرافی میں ٹیم کی کامیابی پر مبینہ طور پر بدترین جشن منانے والے افراد کو سزا کے طور پر سر منڈھوا کر گلیوں میں پھرایا۔
بھارت میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن مناتے ہوئے کشیدگی پھیلانے اورپولیس پر حملے کے الزام میں مذکورہ نوجوانوں کے خلاف نیشنل سیکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کی دفعات لگائیں، جس کے تحت کسی بھی ملزم کو 12 ماہ تک قید ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے ان نوجوانوں کے سر منڈھایا اور انہیں گلیوں میں گھماتے رہے اور انہیں رات کو دیر تک جشن منانے کی سزا دی۔
مزید بتایا گیا کہ ان نوجوانوں کو پولیس نے اپنی حراست میں گلیوں میں گھمایا جبکہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی گیاتری راجے پوار نے دیواس کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) پونیت گیہلوٹ سے اسی معاملے پر ملاقات بھی کی ہے۔
رکن اسمبلی نے بتایا کہ یہ نوجوان ملک کے دیگر علاقوں کی طرح بھارت کی جیت کا جشن منا رہے تھے، وہ عادی مجرم نہیں ہیں اور انہیں سرعام اس طرح گھمانا مکمل طور پر غیرمنصفانہ عمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایس پی سے ملاقات کے دوران موجود ان کے اہل خانہ نے پولیس کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور ایس پی نے معاملے کی انکوائری کا یقین دلایا ہے۔
ایس پی پونیت گیہلوٹ نے کہا کہ اتوار کو رات گئے ہونے والے جشن اور پیر کو پیش آنے والے واقعات کی تفتیش شروع کردی گئی ہے اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور تعین کیا جائے گا کہ آیا گرفتار افراد اس واقعے میں ملوث بھی تھے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل ایس پی جیوئیر سنگھ بھاڈوریا کو مقررہ 7 روز میں انکوائری کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے اور جو بھی اس معاملے کے ذمہ دار ہیں ان کو مناسب سزا دی جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارت کی ٹیم نے دبئی میں نیوزی لینڈ کو4 وکٹوں سے شکست دے کر چمپیئنزٹرافی جیت لی تو دیواس میں بڑے پیمانے پر جشن منایا جا رہا تھا۔
بتایا گیا کہ پولیس اسٹیشن کے انچارج اجے سنگھ گجر کی سربراہی میں پولیس نے چند نوجوانوں خطرناک انداز میں جشن منانے سے روکا تو تصادم ہوگیا اور نوجوانوں نے پولیس کے ساتھ بدتمیزی کی اور انہیں وہاں سے واپس جانے پر مجبور کیا۔
مزید بتایا گیا کہ نوجوان اس قدر اشتعال میں آگئے تھے کہ ان میں سے کئی نوجوانوں نے پولیس کی گاڑی کا پیچھا کیا اور پتھراؤ کیا۔
بعد ازاں پولیس نے 10 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا اور انہیں جبری طور پر گنجا کرکے گلیوں میں گھمایا۔