Express News:
2025-03-13@00:06:46 GMT

منہ کی بیماریوں سے خود کو کیسے محفوظ رکھیں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

دانت اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہیں۔ خوبصورت چمکتے دانت نہ صرف ہماری شخصیت کو جاذبِ نظر اور پراعتماد بناتے ہیں بلکہ یہ ہماری مجموعی جسمانی و نفسیاتی صحت کی کنجی ہے۔

ماہرین کے مطابق ذاتی صفائی کے معمولات، جیسے دانت صاف کرنا ذہنی تناؤ اور اضطراب میں کمی لاتا ہے۔ جب انسان منہ کی صفائی کرتا ہے، تو اسے تازگی اور خوشبو کا احساس ہوتا ہے، جو دماغ میں ڈوپامین (خوشی کا ہارمون) کا اخراج بڑھا کر موڈ خوشگوار بنا سکتا ہے۔ رات کے وقت، خاص طور پر سونے سے پہلے، منہ کی صفائی ، ذہن کو سکون دیتی ہے اور نیند کے معیار کو بہتر بناتی ہے۔ دانتوں کی خرابی انسان کی خود اعتمادی پر اثر ڈال سکتی ہے اور بدبو دار سانس افراد میں شرمندگی کا باعث بن سکتی ہے اور سماجی تعلقات میں رکاوٹ بنتی ہے۔

اسلام میں وضو اور غسل کرتے وقت منہ اور ناک کی صفائی کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ وضو کے دوران منہ میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا منہ کی صفائی کا ایک طریقہ ہے، جو نہ صرف جسمانی صفائی کے لیے ضروری ہے بلکہ عبادات کی قبولیت کے لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے منہ کی صفائی کی بہت ترغیب دی۔ آپ ﷺ نے مختلف اوقات میں مسواک کا استعمال کیا، جیسے وضو اور نماز سے پہلے، صبح جاگنے پر، گھر میں داخل ہونے پر، اور روزے کی حالت میں۔ یہ عادت نہ صرف صفائی بلکہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’مسواک منہ کی صفائی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔‘‘ (سنن نسائی) ۔ ’’مسواک کرنا گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور دل کو روشن کرتا ہے‘‘ (ابن ماجہ)

منہ کی صحت اور پورے جسم کی صحت کا تعلق

1) نظام ہضم:دانتوں کا بنیادی کام کھانے کو چبانا اور چھوٹے ٹکڑوں میں توڑنا ہے، تاکہ کھانا آسانی سے ہضم ہو سکے۔ اگر دانت صحت مند نہ ہوں یا خراب ہو جائیں، تو کھانے کو اچھی طرح چبانا مشکل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے کھانا مکمل طور پر ہضم نہیں ہوتا اور یہ معدے کی مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح جن بچوں کے دانت چھوٹی عمر میں خراب ہوجاتے ہیں انھیں کھانا چبانے میں شدید دقت ہوتی ہے جس سے ان کا وزن نہیں بڑھتا اور نشوونما متاثر ہو جاتی ہے۔

2) دل کی بیماریاں:تحقیق سے ثابت ہے کہ مسوڑھوں میں موجود بیکٹیریا، دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا خون میں داخل ہو کر دل کے والوو، جھلی اور خون کی نالیوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

3) ذیابیطس پر اثر:منہ کی صحت کی خرابیاں ذیابیطس کے مریضوں میں خون کی شکر کے کنٹرول کو مزید مشکل بنا سکتی ہیں، اور ذیابیطس خود بھی منہ کی صحت پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔

4) آنکھوں، گردوں اور جگر کی صحت:منہ میں موجود انفیکشن جسم کے دیگر حصوں تک پھیل سکتے ہیں، خاص طور پر جب خون میں بیکٹیریا داخل ہو جائیں، جو آنکھوں، گردوں اور جگر کی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

دانتوں اور منہ کی بیماریوں کی وجوہات

منہ کی بیماریوں کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، اور یہ عموماً بیکٹیریا، غیر صحت مند عادات، یا جسمانی بیماریوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ کچھ اہم وجوہات درج ذیل ہیں:

1) دانتوں کی ناقص صفائی:اگر دانتوں اور مکمل منہ کی صفائی مناسب طریقے سے نہ کی جائے، تو دانتوں اور مسوڑھوں پر بیکٹیریا جمع ہو جاتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا پلاک کی شکل میں دانتوں پر چمٹ جاتے ہیں اور کیویٹیز یا گم ڈیزیز (مسوڑھوں کی بیماری) کا سبب بنتے ہیں۔

پلاک (plaque) کھانے کے ذرات اور بیکٹیریا کا مجموعہ جو دانتوں پر جمع ہوتا ہے۔

کیلکولس (calculus) جب پلاک سخت ہو کر کیلکولس (ٹارٹار) بن جاتا ہے، تو یہ مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کی خرابی کا سبب بنتا ہے۔

اگر دانتوں کا برش یا فلاسنگ مناسب طریقے سے استعمال نہ کیا جائے یا یہ برش یا فلاس زیادہ عرصے تک استعمال کیے جائیں، تو یہ بیکٹیریا کی منتقلی کا باعث بن سکتے ہیں اور دانتوں کی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

2) کھانے پینے کی غلط عادات:زیادہ میٹھے یا کھٹے کھانے، خصوصاً چاکلیٹس، کولا مشروبات، یا پروسیسڈ فوڈز کا زیادہ استعمال دانتوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ خوراک بیکٹیریا کے لیے ایندھن کا کام دیتی ہے، جو دانتوں پر موجود چینی کو کھا کر تیزاب پیدا کرتے ہیں، جس سے دانتوں کی سطح خراب ہوتی ہے۔ کھٹے کھانوں کے اندر تیزاب ہوتا ہے جو دانتوں کو کمزور کردیتا ہے۔

3) تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال:تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال منہ کی بیماریوں کے لیے ایک بڑی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ نہ صرف مسوڑھوں کی سوزش (گم ڈیزیز) بلکہ منہ کے کینسر اور سانس کی بدبو کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تمباکو نوشی سے خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں مسوڑھوں میں انفیکشن اور دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ الکحل منہ میں خشکی پیدا کرتا ہے اور بیکٹیریا کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے، جس سے مسوڑھوں کی بیماری اور دیگر مسائل ہو سکتے ہیں۔

4) ہارمونل تبدیلیاں:عورتوں میں حمل، ماہواری یا مینوپاز جیسے ہارمونل تبدیلیوںکی وجہ سے مسوڑھوں میں سوزش اور خون آنا ممکن ہے۔ یہ ہارمونل تبدیلیاں منہ کی صحت کو متاثر کر سکتی ہیں۔

5) ذیابیطس:ذیابیطس کا مریض ہونے کی صورت میں منہ کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ذیابیطس میں خون میں شوگر کی سطح زیادہ ہونے کی وجہ سے مسوڑھوں کی بیماری اور منہ کے انفیکشن کا خطرہ بڑھتا ہے، کیونکہ زیادہ شوگر بیکٹیریا کی نشوونما کو بڑھاتی ہے۔

6) وراثت:کچھ لوگ جینیاتی طور پر منہ کی بیماریوں کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ اگر کسی کے خاندان میں مسوڑھوں یا دانتوں کی خرابی کا مسئلہ رہا ہو، تو یہ ان افراد میں بھی ہونے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔

7) منہ کے انفیکشن:جن افراد میں کسی بیماری یا مخصوص دواؤں، سٹیرائیڈز وغیرہ کے سبب قوت ِ مدافت کم ہوجاتی ہے، ان میں مختلف قسم کے بیکٹیریا، وائرس اور فنگل انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، HERPES وائرس یا کینڈیڈا (مخمری انفیکشن) منہ میں مختلف بیماریوں جیسے چھالے یا زخموں کا سبب بن سکتے ہیں۔

8) دواؤں کا اثر:کچھ ادویات جیسا کہ ڈپریشن، بلڈ پریشر کی ادویات یا الرجی کی دوائیں منہ میں خشکی (سوکھی زبان) پیدا کر سکتی ہیں۔ جب منہ میں پانی کی کمی ہو، تو بیکٹیریا کی صفائی کم ہوتی ہے اور منہ میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

9) ذہنی دباؤ:زیادہ ذہنی دباؤ (سٹریس) بھی منہ کی صحت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ سٹریس کی حالت میں منہ کے اندر زخم، مسوڑھوں کی بیماری یا یہاں تک کہ دانتوں کی ٹوٹ پھوٹ جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

10) چبانے کی عادت:بعض افراد کو پنسل چبانے ، دانت سے ڈھکن کھولنے یا ناخن کترنے کی عادت ہوتی ہے۔ بعض افراد رات سوتے ہوئے دانت گِھستے /پیستے ہیں۔ بض افراد کو چھالیہ کی لت لگ جاتی ہے۔ اس سے دانت کی اوپری سطح کمزور ہو کر ٹوٹنے لگتی ہے۔

منہ کی صحت کا کیسے خیال رکھا جائے؟

منہ کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ آپ کے دانت، مسوڑھے، اور مجموعی طور پر منہ کی صحت اچھی رہے۔ منہ کی بیماریوں سے بچاؤ اور بہتر صحت کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اور عادات اپنائی جا سکتی ہیں

1) منہ کی صفائی:دن میں دو بار دانت صاف کریں، صبح اور رات سونے سے پہلے دانتوں کو کم از کم دو منٹ تک برش کریں تاکہ پلاک اور بیکٹیریا کو صاف کیا جا سکے۔ دانتوں کے ساتھ زبان اور تالو کو بھی صاف کریں۔ نرم bristles والے دانتوں کے برش کا استعمال کریں، تاکہ مسوڑھوں کو نقصان نہ پہنچے۔ فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ کا استعمال، دانتوں کو مضبوط بنانے میں مددگار ہوتا ہے۔ دانتوں کے درمیان جمع ہونے والے کھانے کے ذرات اور بیکٹیریا کو صاف کرنے کے لیے فلاس کا استعمال ضروری ہے۔

2) صحت مند غذا:پھل اور سبزیاں دانتوں کی صفائی میں مدد کرتی ہیں اور معدنیات جیسے کیلشیم اور وٹامن سی فراہم کرتی ہیں جو دانتوں اور مسوڑھوں کو صحت مند رکھتے ہیں۔ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی مناسب مقدار دانتوں کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے۔ دودھ، دہی، پنیر، اور سمندری غذائیں اچھے ذرائع ہیں۔ میٹھے،اور تیزابی کھانے و مشروبات دانتوں کو کمزور کرتے ہیں۔ بیکٹیریا کو بڑھاتے ہیں جو کہ کیویٹیز اور گم ڈیزیز کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان چیزوں کا استعمال کم سے کم کریں۔ تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیزکریں۔

3) پانی پینا: پانی منہ کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے، کھانے کے ذرات اور بیکٹیریا کو نکالنے میں مدد دیتا ہے، اور سانس کی بدبو کو کم کرتا ہے۔ دانتوں کے ڈاکٹر سے اپنا باقاعدگی سے معائنہ کروائیں۔

4) ذہنی دباؤ کم کریں:زیادہ ذہنی دباؤ منہ کی صحت پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ اسٹریس کم کرنے کے لیے ورزش، یوگا، یا دیگر ریلیکسیشن طریقے اپنائیں۔

دانتوں کی مختلف بیماریاں

1) کیویٹیز (Cavities):دانتوں کی سطح پر پیدا ہونے والے سوراخ کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ بیکٹیریا کے سبب ہوتا ہے جو دانتوں پر جمع ہونے والے کھانے کے ذرات کو کھا کر تیزاب پیدا کرتے ہیں، جس سے دانتوں کی سطح کمزور پڑ جاتی ہے۔

کیویٹیز یا گم ڈیزیز اگر بڑھ جائے تو اس کی وجہ سے دانت یا مسوڑھوں کی جڑ میں abcess پیدا ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں پْھولنا، درد، اور سوزش ہو سکتی ہے۔

علاج: فلنگ (Filling): اگر کیویٹی زیادہ گہری نہیں ہوتی، تو دانت میں فلنگ کی جاتی ہے تاکہ سوراخ کو بھرا جا سکے۔

روٹ کینال (Canal Root ): اگر کیویٹی زیادہ گہری ہو جائے اور دانت کا اندرونی حصہ متاثر ہو، تو روٹ کینال کیا جا سکتا ہے تاکہ دانت کو بچایا جا سکے۔ اگر انفیکشن زیادہ شدید ہو تو سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

احتیاط: دانتوں کی روزانہ صفائی اور فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ کا استعمال۔ کم چینی والی غذاؤں کا استعمال۔ فوری طور پر انفیکشن کی علامات پر دھیان دیں اور علاج کروائیں۔

2) مسوڑھوں کی بیماری: gingivitis ابتدائی مرحلہ ہوتا ہے جس میں مسوڑھوں میں سوزش ہوتی ہے، اورperiodontitis ایک سنگین بیماری ہے جس میں مسوڑھوں کی سوزش کے ساتھ ساتھ ہڈیاں گل جاتی ہیں۔ دانتوں کا ہلنا اور دانتوں کا گرنا بھی شروع ہو سکتا ہے۔

علاج: اسکیلنگ اور روٹ پلاننگ: یہ ایک پروفیشنل صفائی ہے جس میں دانتوں اور مسوڑھوں کے نیچے جمع پلاک اور کیلکولس کو صاف کیا جاتا ہے۔ اگر انفیکشن زیادہ ہو، تو ڈاکٹر اینٹی بایوٹکس تجویز کر سکتے ہیں۔ اگر گم ڈیزیز بہت زیادہ بڑھ جائے، تو سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جیسا کہ گم ٹشو کی سرجری۔

3) دانتوں کی حساسیت: ایک عام مسئلہ ہے جس میں ٹھنڈے، گرم، میٹھے یا تیزابیت والی چیزوں کے سبب درد محسوس ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ عام طور پر دانتوں کی سطح (ایمل) کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

علاج: حساسیت کے لئے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کریں۔ فلورائیڈ ٹریٹمنٹس، دانتوں کی حفاظت کے لیے فائدہ مند ہیں اور حساسیت کو کم کرتے ہیں۔ ڈینٹل سیلینٹ یعنی دانتوں کی سطح پر ایک حفاظتی تہہ لگائی جا سکتی ہے تاکہ حساسیت کم ہو۔

احتیاط: سخت برشنگ سے بچیں۔ زیادہ تیزابیت والی غذائیں اور چیزیں چبانے کی عادت سے پرہیز کریں۔

4) منہ کی بدبو:عام طور پر بیکٹیریا کی افزائش کی وجہ سے ہوتی ہے، جو دانتوں، مسوڑھوں یا زبان پر موجود کھانے کے ذرات کو کھا کر بدبو پیدا کرتے ہیں۔

علاج: ماؤتھ واش: انٹی بیکٹیریل ماؤتھ واش استعمال کریں تاکہ بیکٹیریا کی افزائش کو روکا جا سکے۔

زبان کی صفائی: زبان پر جمی ہوئی بیکٹیریا کو صاف کرنے کے لیے زبان کو برش کریں۔

پانی کی کمی سے بچیں: پانی زیادہ پینے سے منہ میں خشکی نہیں رہتی اور بیکٹیریا کم ہوتے ہیں۔

اگر کسی دانت میں کیویٹی ہے جس میں کھانا پھنسنے سے بو پیدا ہورہی ہے تو اس کا علاج کروا لیں۔

احتیاط: کھانے کے بعد منہ کو صاف کریں۔ دانتوں کی صفائی اور فلاسنگ۔

5) منہ کا السر یا چھالے:ماؤتھ السر یا چھالے منہ کے اندر نرم ٹشوز پر بننے والے چھوٹے اور دردناک زخم ہوتے ہیں جو کئی وجوہات کی بنا پر ہو سکتے ہیں، جیسے تناؤ، وٹامن کی کمی، یا کسی مخصوص کھانے سے حساسیت۔

علاج:ٹاپیکل کریمز: ماؤتھ السر کے درد کو کم کرنے کے لیے اینٹی بیکٹیریل یا اینٹی انفلیمیٹری کریمز استعمال کی جا سکتی ہیں۔

وٹامنز: اگر وٹامن کی کمی کی وجہ سے یہ مسئلہ ہو، تو وٹامن B12، وٹامن C اور فولک ایسڈ کی سپلیمنٹس لی جا سکتی ہیں۔

احتیاط: غذائی احتیاط، جیسے زیادہ تیزابیت والی چیزیں اور مصالحہ دار کھانے سے پرہیز۔ تناؤ کم کرنے کی کوشش کریں۔

6) منہ کا کینسر:منہ کا کینسر ایک سنگین بیماری ہے جو منہ، زبان، مسوڑھوں یا گلے میں ہو سکتی ہے۔ اس کا آغاز زیادہ تر تمباکو نوشی، شراب نوشی، چھالیہ کھانا یا مسلسل منہ کی صفائی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ منہ کے کینسر Cancer) (Oral کی ابتدائی علامات عموماً معمولی ہوتی ہیں اور ان پر فوری توجہ نہ دی جائے تو بیماری بڑھ سکتی ہے۔ اگر درج ذیل علامات ظاہر ہوں اور کچھ دنوں یا ہفتوں میں ٹھیک نہ ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے:

٭  منہ میں غیر معمولی زخم یا پھوڑا جو دو ہفتے سے زیادہ دیر تک ٹھیک نہ ہو۔

٭  منہ کے اندر سفید (Leukoplakia) یا سرخ (Erythroplakia) دھبوں کا ظاہر ہونا۔یہ دھبے عموماً دردناک نہیں ہوتے، لیکن کینسر کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں۔

٭  منہ کے کسی بھی حصے میں گانٹھ یا غیر معمولی موٹائی محسوس ہونا۔ زبان یا گال کا سن ہو جانا یا سخت محسوس ہونا

٭  دانتوں کا بغیر کسی وجہ کے ڈھیلا ہو جانا۔

٭  منہ کھولنے، کھانے چبانے یا نگلنے میں مشکل ہونا۔ یہ علامت گلے یا زبان کے قریب کینسر کی نشاندہی کر سکتی ہے۔

علاج: کینسر کی جلد تشخیص اس کے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ کینسر کی صورت میں متاثرہ حصے کو نکالنے کے لیے سرجری کی جا سکتی ہے۔ اگر کینسر پھیل چکا ہو، تو کیموتھراپی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

احتیاط: تمباکو اور شراب نوشی سے بچیں۔ باقاعدہ منہ کا معائنہ اور کینسر کی علامات پر نظر رکھیں۔

 توہمات اور غیر معیاری طریقے

منہ کی صحت کے حوالے سے دنیا بھر میں بہت سی توہمات اور غیر معیاری طریقے موجود ہیں جو کہ حقیقت میں نقصان دہ یا بے اثر ہو سکتے ہیں۔ ان طریقوں پر عمل کرنا صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور کئی مرتبہ لوگ انہیں صحیح سمجھ کر اپنی صحت کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ آئیے کچھ معروف غیر معیاری طریقوں اور توہمات پر بات کرتے ہیں جو منہ کی صحت کے حوالے سے مشہور ہیں:

(1) نمکین پانی سے غیر محدود کلی کرنا:نمکین پانی سے ایک یا دو مرتبہ کلی کرنا انفیکشن سے بچاؤ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن اگر اسے غیر محدود طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ منہ کی خشکی اور تیزابیت میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، نمک زیادہ استعمال کرنے سے مسوڑھوں کی سوزش بھی بڑھ سکتی ہے۔

(2)توہمات: کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ چاک بیکنگ سوڈا یا مٹی کو دانتوں پر رگڑنے سے دانت سفید اور صاف ہوجاتے ہیں۔ کچھ سیب کا سرکہ یا لیموں کا رس دانتوں پر لگاتے ہیں۔

حقیقت: چاک یا مٹی میں تیزابیت اور غیر قدرتی اجزاء ہوتے ہیں جو دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ان کا استعمال دانتوں کے انیمل enamel کو ختم کر دیتا ہے، جس سے دانت کمزور اور حساس ہو سکتے ہیں۔

صحیح طریقہ: دانتوں کی صفائی کے لیے ہمیشہ فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ ، اور نرم برش کا استعمال کریں جو دانتوں کی صحت کے لیے محفوظ اور مؤثر ہے۔

(3)زبان کو صاف نہیں کرتے: زبان پر بیکٹیریا، کھانے کے ذرات اور گندگی جمع ہوتی ہے جو منہ کی بدبو کا سبب بنتے ہیں۔ اگر زبان کی صفائی نہ کی جائے تو یہ بیکٹیریا مسوڑھوں کی بیماریوں، کیویٹیز اور بدبو کا سبب بن سکتے ہیں۔

(4)چینی والے مشروبات اور کھانے کے بعد دانتوں کو فوراً برش کرنا :چینی والے مشروبات یا کھانے کے بعد فوراً دانتوں کو برش کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے، کیونکہ کھانے کے فوراً بعد منہ کا PH کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے دانت نرم ہو جاتے ہیں اور برش کرنے سے انیمل (enamel) کی سطح کو نقصان پہنچتا ہے۔

صحیح طریقہ: میٹھے یا تیزابیت والے کھانے کے بعد 20-30 منٹ تک انتظار کریں اور پھر دانتوں کو برش کریں تاکہ دانتوں کی سطح کو نقصان نہ ہو۔

(5) دانتوں کے علاج کے لیے گھریلو جڑی بوٹیوں کا استعمال

توہمات: بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جڑی بوٹیاں جیسا کہ لونگ، نیم، دارچینی وغیرہ دانتوں کی بیماریوں کا علاج کر سکتی ہیں۔

حقیقت: اگرچہ کچھ جڑی بوٹیاں بیکٹیریا کو کم کر سکتی ہیں، لیکن یہ مکمل علاج کے طور پر استعمال نہیں کی جانی چاہئیں۔ دانتوں کی بیماریوں کا علاج دندان ساز کی نگرانی میں کرنا ضروری ہوتا ہے۔

صحیح طریقہ: دندان ساز سے مکمل علاج کروائیں اور گھریلو جڑی بوٹیوں کو علاج کے ساتھ اضافی طور پر استعمال کریں، نہ کہ بطور واحد طریقہ۔

(6) مستند اور لائسنس یافتہ معالج/ ڈینٹسٹ سے رجوع

پاکستان میں دندان سازی کے شعبے میں "Quackery" یعنی غیر مستند یا غیر قانونی دندان سازوں کی موجودگی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ یہ افراد زیادہ تر دیہاتوں، چھوٹے شہروں، اور بازاروں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ لوگ سستے علاج کی پیشکش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے کم تعلیم یافتہ یا غریب طبقہ ان کے پاس جاتا ہے۔

ان کے غیر معیاری آلات اور انفیکشن سے بیماریاں، جیسے ہیپاٹائٹس اور ایڈز، پھیل سکتاہے۔ سستا علاج وقتی طور پر فائدہ مند لگتا ہے، لیکن ناقص علاج کے نتیجے میں زیادہ مہنگا علاج کروانا پڑتا ہے۔ مزید یہ کہ مستند دندان سازوں اور اس شعبے کی مجموعی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ لوگوں کو تعلیم دی جانی چاہیے کہ صرف مستند دندان سازوں سے ہی علاج کروائیں۔ علاج سے پہلے دندان ساز کی تعلیمی اسناد اور لائسنس کی تصدیق ضرورکریں۔ پاکستان میں، دندان ساز کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) سے رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔وہ بی ڈی ایس (BDS) یا ڈی ڈی ایس (DDS) کی ڈگری رکھتے ہیں۔آپ خود بھی انٹرنیٹ پر جا کر ڈاکٹر کا لائسنس نمبر چیک کر سکتے ہیں تاکہ آپ کو یہ تصدیق ہو سکے کہ وہ قانونی طور پر پریکٹس کر رہے ہیں۔ دندان ساز کے کلینک کی صفائی اور جراثیم سے پاک آلات و سامان کا جائزہ ضرور کیا جانا چاہیے۔

(ڈاکٹر سدرہ اعجاز کراچی میں بطور ڈینٹسٹ خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ نیز پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) خواتین ونگ کی مرکزی جنرل سیکرٹری ہیں۔)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا سبب بن سکتے ہیں کھانے کے ذرات اور منہ کی بیماریوں کی بیماریوں کا دانتوں کی سطح استعمال کریں منہ کی صفائی کھانے کے بعد تمباکو نوشی کرنے کے لیے کر سکتی ہیں ہو سکتے ہیں کا استعمال استعمال کی دانتوں اور غیر معیاری ہو سکتی ہے ہو سکتا ہے صحت کے لیے منہ کی صحت دانتوں کو صفائی اور دانتوں کے دانتوں کا دانتوں پر جو دانتوں کی صحت کے ہے جس میں کی وجہ سے گم ڈیزیز اور دانت جاتے ہیں کو نقصان ضروری ہے ہوتے ہیں کینسر کی کرتے ہیں کی خرابی کو کم کر کے ساتھ پیدا ہو پیدا کر جائے تو کی بدبو جاتا ہے کے اندر سے پہلے ہیں اور علاج کے جا سکتی ہے تاکہ ہوتی ہے جاتی ہے ہوتا ہے علاج کر کرتا ہے کو صاف منہ کے جا سکے ہیں جو کی کمی منہ کا اثر ہو ہے اور جمع ہو کیا جا ماو تھ

پڑھیں:

فیصل مسجد اسلام آباد میں شہری افطاری پر کیسے ٹوٹ پڑے؟ ویڈیو وائرل

رمضان میں جہاں مسلمان روزہ رکھتے ہیں اور عبادت کرکے اللہ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں، وہیں ہر صاحب حیثیت مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرانے کی کوشش کرتا ہے۔

رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی سحری اور افطاری کا بھی زورشور سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ مخیرافراد کی جانب سے اکثر مقامات پر دسترخوان لگائے جاتے ہیں جہاں کوئی بھی شخص مفت افطار ڈنر کھا سکتا ہے۔ یہ عوامی دسترخوان شاہراہوں، سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپس پر لگائے جاتے ہیں جہاں رضا کار مفت افطار تقسیم کرتے ہیں۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں رمضان کے پورے ماہ  کے دوران باقاعدگی کے ساتھ ہر روز دسترخوان سجتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماہ رمضان کی بڑھتی مہنگائی میں 800 روپے فی کلو میں بڑا گوشت کہاں دستیاب ہے؟

ایسے ہی ایک افطاری کا اہتمام اسلام آباد کی شاہ فیصل مسجد میں کیا گیا جہاں افطاری کے دوران بدترین بد نظمی دیکھنے میں آئی۔ شہری کھانے پر  عیجب و غریب انداز میں ٹوٹ پڑے۔ اس کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے گئے۔

فیصل خان لکھتے ہیں کہ یہ کوئی دوڑنے کا مقابلہ نہیں ہے بلکہ فیصل مسجد میں لوگ افطاری پر ٹوٹ پڑے ہیں۔

https://Twitter.com/KaliwalYam/status/1899032735164907936

ساجد عثمانی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہماری قوم کی سوچ اور رویے کا اندازہ اس ویڈیو سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہم بطور قوم کتنے ترقی یافتہ ہیں۔

https://Twitter.com/SajidFb/status/1899092812789854681

ایک صارف نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں یہ ہمارا تہذیبی رویہ ہے یا غربت بڑھ گئی ہے اور لوگ بھوکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزے کی حالت میں ایسی افراتفری اور لالچ کیوں ہے؟

https://Twitter.com/RShahzaddk/status/1899067776842559983

مظہر نامی صارف نے لکھا کہ یہ ہے وہ روزہ جو ہمیں صبر جمیل سکھاتا ہے؟

https://Twitter.com/Mazhar_Dhariwal/status/1899062611695501592

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افطاری رمضان فیصل مسجد

متعلقہ مضامین

  • روزہ: بیماریوں سے نجات کا ذریعہ
  • ہم جنگ بندی کی پیشکش کو روس کے سامنے رکھیں گے.امریکی وزیرخارجہ
  • جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟
  • روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کیسے کی جائے، حکومت کنفیوزڈ
  • فیصل مسجد اسلام آباد میں شہری افطاری پر کیسے ٹوٹ پڑے؟ ویڈیو وائرل
  • ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
  • ملٹری ٹرائل کیس:آرمی ایکٹ کو ایک طرف رکھیں تو آئین میں فوجی عدالتوں کی گنجائش نہیں.جسٹس محمد علی مظہر
  • ذاتی و سیاسی مفاد ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھیں، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا: صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
  • ’اپنی زبان قابو میں رکھیں‘: جیسن گلیسپی،انضمام الحق کا سنیل گواسکر پر برس پڑے