اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مارچ 2025ء) انٹرنیشل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے پیر کے روز جاری ایک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں برسرروزگار خواتین کی گھنٹہ وار اجرت مردوں کے مقابلے میں 25 فیصد کم ہے جس کی بڑی وجہ عمر، تعلیم، شعبے یا پیشے کا فرق نہیں بلکہ خواتین سے روا رکھا جانے والا امتیازی سلوک ہے، جس کے باعث وہ مردوں کے مساوی محنت کرنے کے باوجود ان سے کہیں کم کماتی ہیں۔

پاکستانی خواتین کارکنوں کی محنت مردوں کے برابر لیکن اجرتیں کہیں کم

آئی ایل او نے بتایا ہے کہ پاکستان میں ملازمت کرنے والی خواتین کی فی گھنٹہ اوسط اجرت 750 روپے ہے جبکہ مرد ایک گھنٹہ کام کر کے 1,000 روپے کماتے ہیں۔ چونکہ مردوں کو خواتین کے مقابلے میں زیادہ وقت کے لیے کام ملتا ہے اس لیے ماہوار اجرت کے اعتبار سے یہ فرق 30 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایل او کی اس رپورٹ کے مطابق، 35 سال سے زیادہ عمر کے ملازمین کی اجرتوں میں صنفی بنیاد پر فرق زیادہ ہوتا ہے کیونکہ زچگی کے بعد کام پر آنے والی خواتین کو ملازمت میں آسانیاں درکار ہوتی ہیں جس کی قیمت انہیں اجرت میں کمی کی صورت میں چکانا پڑتی ہے۔

پاکستان: ’بچے اور خواتین مزدور جدید غلامی کی مثال‘

کام کے غیررسمی شعبے میں صنفی بنیاد پر اجرتوں کا فرق رسمی شعبے کے مقابلے میں بہت زیادہ (40 فیصد) ہے۔

اسی طرح سرکاری کے مقابلے میں نجی شعبے میں بھی یہ فرق زیادہ ہے، جہاں محنت کے قوانین پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوتا۔ علاوہ ازیں، تعلیم یافتہ ملازمین میں یہ فرق ناخواندہ محنت کشوں کے مقابلے میں کم ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم یافتہ ہونے کی صورت میں خواتین کے لیے باوقار روزگار کا حصول قدرے آسان ہو جاتا ہے۔ محنت کے قوانین پر عملدرآمد کا فقدان

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محنت کے قوانین پر عملدرآمد کی ناقص صورتحال بھی پاکستان میں صنفی بنیاد پر اجرتوں میں فرق کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔

چونکہ رسمی معیشت اور سرکاری شعبے میں ان قوانین پر عملدرآمد کی صورتحال بہتر ہے اسی لیے وہاں خواتین مردوں کے مساوی کام کرتے ہوئے ان کے برابر اجرت پاتی ہیں۔

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صنفی بنیاد پر اجرتوں میں فرق کو کم اور ختم کرنے کے لیے پالیسی سازی کے ضمن میں نئے اور موثر اقدامات درکار ہیں۔ دیگر ممالک کی مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کام کی قدر کو جانچنے کے لیے ملازمتوں کے صنفی اعتبار سے غیرجانبدارانہ تجزیے کمپنیوں کو اجرت میں فرق کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

پاکستان میں بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 کے تحت مردوخواتین کے مساوی کام کی مساوی اجرت یقینی بنانے سے متعلق قانون سازی ہو چکی ہے۔

اس حوالے سے دیگر صوبوں میں رائج قوانین میں ترامیم کر کے ان میں مساوی قدر کے کام کی صنفی اعتبار سے مساوی اجرت کا اصول شامل کرنا ضروری ہے۔ اس طرح ہر جگہ ایک جیسا کام کرنے والے مردوں اور خواتین کے لیے ایک سی اجرت یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان میں خواتین آزادی کی خواہش میں استحصال کا شکار

رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے اپنے ہاں محنت کے قوانین کو 'آئی ایل او' کے کنونشن سے ہم آہنگ کرنے کے لیے قانونی اصلاحات کا عزم ظاہر کیا ہے۔ صوبہ پنجاب اور سندھ میں بنائے گئے محنت کے ضابطوں میں ان اصولوں کو مدنظر رکھا گیا ہے تاہم انہیں نافذ کرنے اور ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

کم از کم اجرت میں اضافے کی ضرورت

آئی ایل او' کا کہنا ہے کہ اجرتوں سے متعلق پالیسیاں بھی کام کے معاوضوں میں صنفی بنیاد پر فرق کو کم اور ختم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔ کم از کم اجرت میں اضافے سے خواتین کو غیرمتناسب طور سے فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ کم اجرت پر کام کرنے والوں میں خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اسی لیے قانون سازی یا اجتماعی سودے بازی کے ذریعے کم از کم اجرت طے کرنے کے عمل میں ان اہم باتوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

پاکستان میں خواتین بعض مخصوص شعبوں (جیسا کہ کان کنی) میں کام نہیں کر سکتیں جنہیں ان کے لیے غیرمحفوظ سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ ایسی پابندیوں کا مقصد خواتین کی زندگی اور صحت کو تحفظ دینا ہوتا ہے لیکن اس سے ان کے لیے روزگار کے مواقع اور اجرتوں کی شرح کم ہو جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سخت کام والے شعبوں میں خواتین کے لیے پابندیوں کا جائزہ لینا ضروری ہے اور صرف انہی پابندیوں کو برقرار رکھنا چاہیے جن کی خاص ضرورت ہو۔

موثر اقدامات ضروری

آئی ایل او نے کہا ہے کہ ہر بچے کی پیدائش پر خواتین ملازمین کو مساوی دورانیے کی چھٹی ملنی چاہیے۔ اس وقت پاکستان میں خواتین کو پہلے بچے کی پیدائش پر 180 یوم اور تیسرے بچے کو جنم دینے پر 90 یوم کی چھٹی ملتی ہے جبکہ اس کے بعد کسی بچے کی پیدائش پر کوئی چھٹی نہیں۔ علاوہ ازیں، کام کے دوران بچے کی نگہداشت سے متعلق خدمات کو بھی وسعت دینے کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کے لیے زچگی کے بعد بھی کام جاری رکھنے کا موقع میسر رہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محنت کے قوانین نافذ کرنے اور ان پر موثر طور سے عملدرآمد کے نتیجے میں صنفی بنیاد پر اجرتوں میں فرق کو کم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی کیونکہ پاکستان میں بڑی حد تک اس کی وجہ خواتین کے ساتھ روا رکھا جانے والے امتیازی سلوک سے ہے جس پر قوانین کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے کام کے غیررسمی شعبے کو بھی باضابطہ بنانا ہو گا جہاں اجرتیں بہت کم اور حالات کار نامناسب ہیں اور محنت کشوں بالخصوص خواتین کے لیے سماجی تحفظ بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہے۔

رپورٹ کے مطابق صنفی تنخواہوں میں فرق کا تناسب سری لنکا میں بائیس فیصد، نیپال میں اٹھارہ فیصد اور بنگلہ دیش میں منفی پانچ فیصد ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں خواتین مردوں کے مقابلے زیادہ کماتی ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (خبررساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں صنفی بنیاد پر اجرتوں محنت کے قوانین کہ پاکستان میں خواتین کے لیے رپورٹ میں کہا کے مقابلے میں اجرتوں میں میں خواتین آئی ایل او قوانین پر خواتین کی مردوں کے ہوتا ہے کرنے کے کام کے گیا ہے بچے کی

پڑھیں:

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی

پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے 1 ارب ڈالر کی قسط دینے سے پہلے کیا مطالبات رکھ دیے؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 10 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 280 روپے 06 پیسے ہو گئی ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 74 روپے 65 پیسے جبکہ بحرینی دینار کی قدر 742 روپے 89 پیسے رہی۔

مزید پڑھیے: چین نے پاکستان کے ذمے 2 ارب ڈالر قرض کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی

اسی طرح عمانی ریال کی انٹربینک مارکیٹ میں قدر 727 روپے 48 پیسے رہی۔

کویتی دینار کی قدر 908 روپے 63 پیسے اور قطری ریال کی قدر 76 روپے 84 پیسے ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 280 روپے 25 پیسے اور قیمت فروخت 281 روپے 75 پیسے ریکارڈ کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈالر روپیہ روپے کی قدر

متعلقہ مضامین

  • روزہ، عبادت اور محنت: ایک کھڈی کاریگر کی کہانی
  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی
  • پاکستان میں خواتین کو مردوں سے کم اجرت دی جاتی ہے: ڈاکٹر شمشاد اختر
  • گزشتہ برسوں کے مقابلے خواتین کی پارلیمانی سرگرمیوں میں کمی، فافن کی کارکردگی رپورٹ جاری
  • چین کو سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی ہے، نائب وزیر اعظم
  • مریم نواز نے مزدوروں کی اجرت کے سلسلے میں بڑا قدم اٹھا لیا
  • ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کی تعمیر نو پر او آئی سی کا متبادل منصوبہ بہت اچھا ہے، لیاقت بلوچ
  • ورکنگ ویمنز انڈوومنٹ فنڈ قائم کرنے کا اعلان: خواتین کو مرکزی دھارے میں لا کر ہی پاکستان کو عظیم ملک بنا سکتے ہیں، وزیراعظم
  • پی ٹی آئی 10 حصوں میں تقسیم‘ عطا تارڑ: ایک برس میں وزارت میں نمایاں اصلاحات