پلڈاٹ نے کہا ہے کہ  قومی سلامتی کمیٹی کے قیام کے بعد 25-2024 ایسا پہلا سال بن گیا جب کمیٹی کا اجلاس ایک بار بھی  نہیں بلایا گیا جب کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس باقاعدگی سے ہوتا ہے

پلڈاٹ نے سال 2025_2024 کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کی کارکردگی کا سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کر دیا۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی کی طرف سے جاری کی جانے والی قومی سلامتی کمیٹی کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ جو 5 مارچ 2024 سے لیکر 4 مارچ 2025 تک کے دورانیے کے کے دوران پاکستان کے حکومتی ڈھانچے میں ایک پریشان کن رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔

جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قومی سلامتی کونسل جو 2013 میں قومی سلامتی کے فیصلہ سازی کے لیے بنیادی فورم کے طور پر قائم کیا گیا تھا، نے پورے سال کے دوران ایک بھی اجلاس نہیں بلایا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے قیام کے بعد 25-2024 ایسا پہلا سال بن گیا جب کمیٹی کا اجلاس ایک بار بھی  نہیں بلایا گیا جب کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس باقاعدگی سے ہوتا ہے۔ لیکن اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ کابینہ کمیٹی برائے دفاع جس نے قومی سلامتی کمیٹی کی تشکیل سے قبل ایسا فورم فراہم کیا تھا، کو دوبارہ فعال کیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 17-2013 کے دوران اپنے دور حکومت میں قومی سلامتی کمیٹی کے صرف 8 اجلاس بلائے جبکہ  شاہد خاقان عباسی (اگست 2017 سے مئی 2018 کے دوران) نے اس تعداد میں نمایاں اضافہ کیا اور اوسطاً قومی سلامتی کمیٹی کے ہر سال تقریباً 10 اجلاس منعقد ہوئے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان  22-2018 نے سالانہ اوسطاً قومی سلامتی کمیٹی کے 3 اجلاس بلائے جب کہ شہباز شریف نے 2022 سے 2023 کے اپنے سابقہ ​​دور حکومت میں اوسطاً سالانہ 5 اجلاس بلائے۔

تاہم، گزشتہ سال 2024 میں موجودہ مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت، جس نے مارچ 2024 میں اقتدار سنبھالا، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان دونوں صوبوں میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خطرات خاص طور پر دہشت گردی سے متعلق متعدد واقعات کے وقوع پذیر ہونے کے باوجود بھی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد نہیں ہوا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاسوں کا وقت پر منعقد نہ ہونا سیکورٹی کے واقعات پر حکومت کے ردعمل سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس بلانے کے بجائے حکومت نے فوجی قیادت والے فورمز جیسے کور کمانڈرز کانفرنس اور نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی پر انحصار کیا ہے۔اس بات نے پالیسی سازی میں قومی سلامتی کمیٹی کے کردار کو مزید پس پشت ڈال دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک اور اہم تشویش قومی سلامتی کے مشیر کی مسلسل غیر موجودگی ہے، جس سے پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی کے فریم ورک میں ایک تزویراتی خلا پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے برعکس، قومی سلامتی کے قائم کردہ طریقہ کار کے حامل ممالک، جیسے کہ برطانیہ، باقاعدگی سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاسوں کو یقینی بناتے ہیں حفاظتی خطرات کو فعال طور پر  دیکھنے کے لیے بعض اوقات ہفتہ وار بنیادوں پر اس کمیٹی کے اجلاسوں کا انعقاد ہوتا ہے۔

پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ادارہ جاتی قومی سلامتی کے نقطہ نظر کا فقدان جمہوری نگرانی کو کمزور کرتا ہے اور منظم مشاورت کے ذریعے سلامتی کے خطرات کا مؤثر جواب دینے کی ملک کی صلاحیت کو محدود کرتا ہے۔

پلڈاٹ کا خیال ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کو نظر انداز کرنا اور غیر روایتی فورمز کا اضافہ قومی سلامتی کی پالیسی سازی میں ہم آہنگی اور ہم آہنگی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے، اس کے نتیجے میں قومی سلامتی کو درپیش موجودہ خطرات بڑھ سکتے ہیں اور نئے پیدا ہو سکتے ہیں۔

پلڈاٹ کے مطابق غیر روایتی فورمز اور فوج میں طاقت کا ارتکاز شہری نگرانی اور جوابدہی میں کمی کا باعث بن سکتا ہے جو بالآخر جمہوریت کے اصولوں اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

پلڈاٹ یہ تجویز پیش کرتا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کو مہینے میں کم از کم ایک بار اجلاس بلانے کی ضرورت ہے اور اس تجویز کو پارلیمنٹ کے رولز آف بزنس میں شامل کر کے تعمیل کو یقینی بنایا جائے۔ پلڈاٹ یہ بھی تجویز کرتا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کی پلاننگ کمیٹی اور ایڈوائزری بورڈ جس کا اصل اسکیم میں تصور دیا گیا تھا، کو مکمل طور پر تشکیل دیا جائے اور اسے فعال کیا جائے تاکہ سیکیورٹی پالیسی کے لیے تحقیق پر مبنی حمایت یافتہ جائزے اور سفارشات فراہم کی جاسکیں۔

پلڈاٹ یہ بھی تجویز کرتا ہے کہ حکومت کو قومی سلامتی کمیٹی کے کردار اور کام کا تزویراتی جائزہ لینا چاہیے، تاکہ قومی سلامتی کے خطرات سے نمٹنے میں اس کی صلاحیت اور کردار کو مضبوط کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شاہد خاقان عباسی شہباز شریف عمران خان قومی سلامتی کمیٹی نوازشریف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی نوازشریف قومی سلامتی کمیٹی کی قومی سلامتی کمیٹی کے میں قومی سلامتی قومی سلامتی کے کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے اجلاس نہیں بلایا کے دوران کرتا ہے ایک بار گیا جب گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج، شرح سود میں کمی کا امکان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں آئندہ دو ماہ کے لیے مالیاتی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا اعلامیے کے مطابق کمیٹی شرح سود میں ممکنہ کمی یا اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ کرے گی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ اقتصادی صورتحال اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے پیش نظر اس اجلاس میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان ہے اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی اپنے چھ اجلاسوں میں شرح سود میں مجموعی طور پر 10 فیصد کمی کر چکی ہے ماہرین کے مطابق مہنگائی کی شرح میں حکومتی تخمینے سے زیادہ کمی سود کی شرح میں مزید کمی کا سبب بن سکتی ہے واضح رہے کہ جنوری 2025 کے آخری پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کرکے 13 فیصد سے 12 فیصد کر دیا تھا آج ہونے والے اجلاس میں مزید کمی کے امکانات پر کاروباری اور مالیاتی حلقوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں

متعلقہ مضامین

  • پلڈاٹ کی 25-2024ء کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کی کارکردگی رپورٹ جاری
  • ذاتی و سیاسی مفاد ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھیں، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا: صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
  • چین، چودہویں سی پی پی سی سی قومی کمیٹی کا تیسرا اجلاس ختم
  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج، شرح سود میں کمی کا امکان
  • ’کالے علم کا بل ہے، پی ٹی آئی سے بھی پوچھ لیں‘، قائمہ کمیٹی اجلاس میں طلال چوہدری کا طنز 
  • چینی صدر کی سی پی پی سی سی کی 14 ویں قومی کمیٹی کے اختتامی اجلاس  میں شرکت
  • صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا مانیٹری کمیٹی اجلاس میں شرح سود میں بڑی کمی کا مطالبہ
  • مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، شرح سود میں کمی کا امکان
  • شام میں پرتشدد واقعات، امریکا اور روس کا آج سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ