نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا اجلاس، 11 افسران کی گریڈ 22 میں ترقی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد (رضوان عباسی ) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف سرکاری محکموں کے 11 سینئر افسران کو گریڈ 22 میں ترقی دینے کی منظوری دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق انفارمیشن گروپ سے تعلق رکھنے والی عنبرین جان کو گریڈ 22 میں ترقی دے دی گئی۔ وہ اس وقت بطور سیکرٹری اطلاعات خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
سیکرٹریٹ گروپ کے پانچ افسران کو بھی گریڈ 22 میں ترقی دی گئی، جن میں عائشہ حمیرا چوہدری، ظہور احمد، ڈاکٹر نواز احمد، حماد شمیمی اور محمد اسلم غوری شامل ہیں۔ریلوے (سی این ٹی گروپ) سے سید مظہر، جبکہ شہزاد حسن اور سید محمد عمار نقوی کو بھی گریڈ 22 میں ترقی دینے کی منظوری دی گئی۔
اسی طرح اکنامسٹ گروپ کے ڈاکٹر امتیاز احمد اور پوسٹل گروپ کے سمیع اللہ خان کو بھی گریڈ 22 میں ترقی دے دی گئی۔ذرائع کے مطابق ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کی سفارشات کو حتمی منظوری کے لیے وزیرِاعظم کو بھیجا جائے گا، جس کے بعد ترقی پانے والے افسران کی باضابطہ تعیناتی عمل میں لائی جائے گی
صدر مملکت آصف زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب ، ایوان مچھلی منڈی بن گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گریڈ 22 میں ترقی
پڑھیں:
ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کیلئے ہائی اسکول قائم کریں، وفاقی وزیر کا وزرائے اعلیٰ کو خط
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی اور وزیر اعظم آزاد کشمیر کو خط لکھ کر تجویز دی ہے کہ ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کے لیے ہائی اسکول قائم کریں کیونکہ پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم کو خط میں لکھا ہے کہ آج عالمی یوم خواتین کے موقع پر میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنے صوبے میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جرات مندانہ اور مؤثر قدم اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنانے کا سب سے مؤثر ذریعہ تعلیم ہے، ایک تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد درس گاہوں میں رکھی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ابھی لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد تعلیمی مواقع سے محروم ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے کئی یونین کونسلز میں لڑکیوں کے لیے کوئی ہائی اسکول موجود نہیں ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں بچیاں تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیسیف کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں اور ثانوی سطح پر صرف 13 فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لیے میری تجویز ہے کہ آپ کی حکومت آئندہ بجٹ میں ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کے کم ازکم ایک ہائی اسکول کے قیام کو ترجیح دے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم تک رسائی یقینی بنانا، ہر یونین کونسل میں ہائی اسکول کی موجودگی سے طویل فاصلے طے کرنے کی دشواری کم ہوگی، جو اکثر والدین کو اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجنے سے روکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح تعلیمی مساوات کو فروغ دینا کے عمل میں ہر لڑکی کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے سے خواندگی اور سیکھنے کے نتائج میں صنفی فرق کم کیا جا سکے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے تعلیم یافتہ لڑکیاں خودمختار خواتین بنتی ہیں جو معیشت میں مثبت کردار ادا کرتی ہیں، گھریلو معیارِ زندگی کو بہتر بناتی ہیں اور معاشرتی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری قومی ترقی کے لیے سب سے مؤثر حکمت عملیوں میں سے ایک ہے اور ورلڈ بینک کے مطابق اگر پاکستان میں تعلیمی میدان میں صنفی فرق ختم کر دیا جائے تو ملکی معیشت میں سالانہ 30 ارب ڈالر تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی لڑکی کے تعلیمی دورانیے میں ہر اضافی سال اس کی مستقبل کی آمدنی میں 10 سے 20 فیصد اضافہ کر سکتا ہے، جو براہ راست غربت کے خاتمے اور اقتصادی ترقی میں معاون ہوگا۔