باپ نے بیٹی کو ونی ہونےسے بچانے کے لیے جان دے دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
سٹی42: ڈیرہ اسماعیل خان میں غیر قانونی پنچایت کا غیر قانونی فیصلہ قبول نہ کرتے ہوئے باپ نے بیٹی کو ونی ہونےسے بچانے کے لیے جان دے دی۔
مظلوم باپ نے خودکشی کرنےسے پہلے موبائل فون میں وائس نوٹ ریکارڈ کر کے پنچایت کے ظلم کی کہانی بیان کر دی۔ متوفی نے نام نہاد پنچایت کے چار ارکان کو بیٹی کو " ونی" کرنے کا ذمے دار قرار ددیا۔
آڈیو وائس نوٹ کے ذریعہ اپنے آخری بیان میں خودکشی کرنے والے مظلوم باپ نے کہاکہ ان کے ساتھ زيادتی کی گئی۔ زبردستی اسٹامپ پیپر ز پر دستخط کروا کر ظلم پر مبنی فیصلہ تھوپا گیا، بس بیٹی بچ جائے، میں اپنی بیٹی پر قربان ہورہاہوں، اب یہ حرام موت ہے یا جو بھی ہے، خدا حافظ۔
حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز
آڈیو پیغام میں بچی کے والد نے مزید بتایا کہ اس نے اپنی بیٹی کا رشتہ بھانجے سے طے کر رکھا تھا، پنچایت نے لڑکی کو ونی کی سزا اس کے منگیتر کی طرف سے کسی اور لڑکی سے رابطے کرنے پر سنائی، دوسری لڑکی کے والد نے 7 لاکھ جرمانہ وصول کیا اور بدلے میں لڑکی بھی مانگی تھی۔
اس سارے معاملے کے دوران پولیس بھی لاعلم رہی اور خودکشی کرنے والے شخص کا آڈیو نوٹ وائرل ہونے پر حرکت میں آگئی، پولیس نے پنچایت کے 3 ارکان گرفتار کرلیے جبکہ چوتھا فرار ہوگیا۔
رمضان نگہبان پیکج؛ 10 لاکھ افراد میں پے آرڈرز تقسیم
بے خبر خیبر پختونخوا پولیس مظلوم کی خودکشی کے بعد ہوش میں آئی
ڈیرہ اسمعیل خان میں اس غیر قانونی پنچایت کی کارروائی کئی روز تک جاری رہی، پولیس لاعلم رہی۔ جب مظلوم شخص کی خودکشی کا معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو پولیس نے نام نہاد پنچایت کے تین مجرم گرفتار کر لئے، چوتھا فرار بتایا جاتا ہے۔
اداکارہ صحیفہ جبار سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان
لڑکی کا اور لڑکی کے باپ کا جرم کیا تھا
پتہ چلا ہے کہ مظلوم باپ کی بیٹی کی منگنی ہوئی تھی۔ اس بچی کے منگیتر نے فون پر کسی اور لڑکی سے رابطہ کیا تھا۔ پنچایت نے کسی نوجوان کے نام نہاد جرم کی سزا اس کی منگیتر کو سنا دی اور سزا یہ سنائی کہ لڑکی کو ونی کر دیا جائے۔ ونی ایک غیر قانونی حرکت ہے جس میں کسی مرد کے کسی جرم کی سزا دینے کے لئے اس مرد کی قریبی رشتہ دار لڑکی کی شادی اس کی مرضی کے خلاف مرد کے جرم سے "نقصان" اٹھانے والی فیملی کے کسی مرد سے کروا دی جاتی ہے۔ اس خاس معاملہ میں نہ مرد نے کوئی جرم کیا، نہ ہی اس کے جرم کی سزا اس کی فیملی کی کسی عورت کو دی گئی، اس سراسر غیر قانونی اور دھونس پر مبنی کارروائی کو پنچایت کے نام سے مظلوم شخص پر مسلط کیا گیا جسے پولیس اور قانون سے داد رسی کی کوئی امید نہیں تھی۔
رمضان المبارک میں پیپلز بس سروس کے اوقات میں توسیع
ونی اور غیر قانونی نام نہاد عدالتوں کے موضوع پر پاکستان کی ایپکس کورٹ پہلے فیصلے دے چکی ہے لیکن خیبر پختونخوا کی پی ٹی آئی حکومت صوبہ میں انسانی حقوق خاصو طور سے خواتین کے حقوق کی کھلم کھلا پامالی کو روکنے کے لئے کبھی کچھ نہیں کرتی۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نام نہاد کی سزا جرم کی باپ نے
پڑھیں:
مظفر آباد میں منعقدہ سیمینار میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی مظلوم خواتین کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا
ذرائع کے مطابق ”بھارتی قبضے میں جکڑی کشمیری خواتین اور بچوں کی نہ رکنے والی جدوجہد” کے زیر عنوان سیمینار میں کشمیری خواتین کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق حاصل حقوق کو زیر بحث لایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹیٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈیولپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز (IDDDs) نے ڈگری کالج پٹیکہ اور یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر کے اشتراک سے مظفرآباد میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی مظلوم خواتین کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ”بھارتی قبضے میں جکڑی کشمیری خواتین اور بچوں کی نہ رکنے والی جدوجہد” کے زیر عنوان سیمینار میں کشمیری خواتین کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق حاصل حقوق کو زیر بحث لایا گیا۔سیمینار میں اساتذہ، پروفیسرز، اسکالرز، سیاسی رہنمائوں، سول سوسائٹی کے اراکین اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پرنسپل ڈگری کالج پٹیکہ ڈاکٹر سکینہ نے سیمینار کا افتتاح ایک جامع اور تحقیقی تقریر سے کیا جس میں خواتین کے قومی اور بین الاقوامی کردار پر روشنی ڈالی گئی۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کا شکار خواتین کے لئے آواز بلند کر سکیں۔
ویمن ڈویلپمنٹ کے کوآرڈینیٹر امتیاز اعوان نے کہا کہ تعلیم یافتہ خواتین مسئلہ کشمیر کی سب سے مضبوط سفیر ثابت ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں اور یہاں کی تعلیم یافتہ خواتین قومی اور عالمی سطح پر بیانیہ تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔منتخب کونسلر اور سیاسی رہنما مس سکینہ نے کہا کہ کشمیری خواتین تمام تر مشکلات کے باوجود ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔انہوں نے خواتین کو سیاسی، تعلیمی اور میڈیا کے شعبوں میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دی تاکہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا سکے۔ ڈائریکٹر آئی ڈی ڈی ڈی ڈاکٹر ولید رسول نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین پر جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری خواتین کو جسمانی، ذہنی اور معاشرتی استحصال کا نشانہ بنا رہا ہے جہاں زیادتی، جبری گمشدگیاں اور غیر قانونی گرفتاریاں جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 13 کشمیری خواتین غیر قانونی طور پر بھارت کی تہاڑ جیل میں نظربند ہیں جن میں آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے آسیہ اندرابی کے خلاف دس ہزار صفحات پر مشتمل جعلی مقدمہ تیار کیا جو بھارت کے ریاستی جبر کی ایک واضح مثال ہے۔ ڈاکٹر ولید رسول نے آزاد کشمیر کی تعلیم یافتہ خواتین سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مظلوم بہنوں کی آواز بنیں۔ مقررین نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا ہائوسز اور قانونی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں اور بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔