سائنس و ٹیکنالوجی کا وزیر بننے کیلئے سائنسدان ہونا ضروری نہیں، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر مملکت سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بننے کےلیے کسی کا سائنسدان ہونا ضروری نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران طلال چوہدری نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی ہیں اور پرویز خٹک امور داخلہ کے مشیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت ہے سب چاہتے ہیں کہ ہم خیال طاقتیں ساتھ چلیں، کسی کو نوازنے کےلیے نہیں، ضرورت کے مطابق کابینہ میں توسیع کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے انکشاف کیا ہے کہ مولانافضل الرحمان کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
وفاقی وزیر مملکت نے مزید کہا کہ تجربہ کار افراد کو ٹیکنوکریٹ کے طور پر شامل کیا جاتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا اختیار ہے کہ وہ ٹیم میں تبدیلی کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ علیم خان نے مشاورت کے بعد دوسرے قلمدان خود چھوڑے، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیر بننے کے لیے کسی کا سائنسدان ہونا ضروری نہیں۔
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ملک سے باہر چھوڑے لوگ کچھ بھی بیان جاری کریں، اپنے بیانات تسلیم کریں یا یہ پھر پارٹی اکاؤنٹس نہیں ہونے چاہئیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری
پڑھیں:
کوئٹہ کے سائنس کالج کے لیے ایک ارب کی خصوصی گرانٹ کا اعلان
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج کو براہ راست اپنی سرپرستی میں لینے اور کالج کے لیے ایک ارب کی خصوصی گرانٹ کا اعلان کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ سائنس کالج کوئٹہ کا دورہ کیا، اور آتش زدگی سے متاثرہ کالج کا مرمت و بحالی کے بعد افتتاح کیا، انھوں نے کہا سائنس کالج میں جدید آئی ٹی پارک تعمیر کیا جائے گا۔سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ کسی کو نوکری فروخت نہیں کرنے دینے کی بات پر قائم ہیں، محکمہ تعلیم میں مقامی سطح پر میرٹ پر بھرتیاں کی گئیں، بہت سے شعبوں میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔نوجوانوں کو تعلیم کے ذریعے مثبت سمت میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، والدین اور تعلیمی ماہرین نئی نسل کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں، دشمن عناصر نوجوانوں کو خودکش حملہ آور بنانے کی طرف راغب کر رہے ہیں، ریاست مخالف پروپیگنڈا کرنے والے عناصر پر کڑی نظر ہے اور اس کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں۔انھوں نے کہا بیڈ گورننس کی آڑ میں ریاست کو برا بھلا نہیں کہا جا سکتا، حکومت ترقی اور تعلیم کے مواقع پر سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، نوجوانوں کو آکسفورڈ، ہارورڈ سمیت دنیا بھر کی ممتاز جامعات میں تعلیم کے لیے بھیج رہے ہیں، جب کہ ریاست مخالف عناصر نوجوانوں کو خود کش جیکٹ پہنا رہے ہیں، قانون کی چھٹی سمسٹر کی طالبہ کو خود کش جیکٹ پہنائی گئی۔وزیر اعلیٰ نے کہا بلوچستان کی غیر متوازن ترقی کو بنیاد بنا کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، غیر متوازن ترقی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، جو ترقی کراچی میں ہے وہ کشمور میں نہیں ہے، جو ترقی قلعہ سیف اللہ میں ہے وہ سرند جوگیزئی میں نہیں ہے، جو ترقی لاہور میں ہے وہ ڈیرہ غازی خان میں نہیں۔انھوں نے کہا محکمہ زکوٰة سالانہ 30 کروڑ تقسیم کرتا ہے، اور حکومت اس محکمے پر 1 ارب 60 کروڑ خرچ کرتی ہے، زکوٰة کی رقم ڈپٹی کمشنرز بھی تقسیم کر سکتے ہیں۔